نواز شریف اور جہانگیر ترین تاحیات نااہل، سپریم کورٹ کا فیصلہ

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت رکن پارلیمنٹ کی نااہلی کی مدت سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، تحریک انصاف کے رہنما  Jahangir Tareen اور دیگر نااہل افراد کو تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت یہ نااہلی تاحیات رہے گی۔ فیصلہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس Umar Ata Bandiyal نے پڑھ کر سنایا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے 14 فروری کو مختلف اپیلوں پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ چیف جسٹس پاکستان Justice Saqib Nisar کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی تھی۔ Justice Sheikh Azmat Saeed ، جسٹس  Umar Ata Bandiyal ، Justice Ijazul Ahsan اور Justice Sajjad Ali Shah بنچ کا حصہ تھے۔ پانچ رکنی لارجر بنچ نے رواں سال جنوری میں 15 مختلف درخواستیں یکجا کر کے سماعت کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اس حوالے سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نوٹس بھی جاری کیا تھا۔ نوازشریف کی طرف سے داخل جواب میں کہا گیا کہ انہوں نے کوئی درخواست داخل نہیں کی۔ نواز شریف نے جواب میں کہا کہ نااہلی صرف اس مدت کے لیے ہو گی جس مدت کے لیے امیدوار منتخب ہو۔

Jahangir Tareen کے وکیل اور نااہل ہونے والے دیگر اپیل کنندگان نے تاحیات نااہلی کے خلاف دلائل دیے تھے۔Panama Case میں نواز شریف کو 62ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے والے بنچ میں Justice Sheikh Azmat Saeed شامل تھے۔Panama Case میں نوازشریف کو 62ون ایف کے تحت نااہل قرار دینے والے بنچ میں Justice Ijazul Ahsan شامل تھے۔چیف جسٹس پاکستان Justice Saqib Nisar اور جسٹس Umar Ata Bandiyal نے Jahangir Tareen کی نااہلی کا فیصلہ دیا تھا۔سپریم کورٹ نے نوازشریف اور Jahangir Tareen کے خلاف فیصلوں میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا تھا۔سپریم کورٹ Abdul Ghafoor Lehri کیس میں 62ون ایف کے تحت نااہلی کو تاحیات قرار دے چکی ہے۔ جسٹس Umar Ata Bandiyal فیصلہ نے سنایا، جس کے تحت نواز شریف اور  Jahangir Tareen تاحیات نااہل ہیں۔

62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کیا ہے؟

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس Sheikh Azmat Saeed ، جسٹس Umar Ata Bandiyal ، جسٹس Ijazul Ahsan اور جسٹس Sajjad Ali Shah پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے  14 فروری 2018 ء کو آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل  Jahangir Tareen کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہی نااہل قرار دیا گیا تھا۔ اس شق کی تشریح کے لئے سپریم کورٹ میں 13 مختلف درخواستیں دائر ہوئی تھیں۔ درخواست گزاروں میں وہ اراکینِ اسمبلی بھی شامل ہیں، جنہیں جعلی تعلیمی ڈگریوں کی بنیاد پر نااہل کیا گیا۔ ان درخواستوں میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہلی کا قانون ختم کر کے اس کی مدت کا تعین کیا جائے۔

جمعے کو سنائے گئے اہم عدالتی فیصلے:

عدالت عظمی نے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اس اہم مقدمے کا فیصلہ بھی جمعے کو سنایا ہے، اس سے قبل بھی انتہائی اہم فیصلے بروز جمعہ سنائے گئے ہیں۔ عدالت عظمی نے پرویز مشرف کو فوجی وردی میں صدر منتخب ہونے کا فیصلہ بھی جمعہ 28 ستمبر2007 ء کو سنایا جبکہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی پرویز مشرف کی طرف سے معطلی کے خلاف 20 جولائی کا فیصلہ، 3نومبر 2007ء کی ایمرجنسی کے خلاف 31 جولائی 2009ء کا فیصلہ، پاناما کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کا 28 جولائی 2017 ء کا فیصلہ، حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نیب کی اپیل مسترد کیے جانے کا فیصلہ بھی جمعے کے روز سنایا گیا۔ علاوہ ازیں جہانگیر ترین کی نااہلی اور عمران خان کو اہل قرار دینے کا فیصلہ بھی جمعے کو سنایا گیا تھا۔ عدالت کے فیصلے کی تفصیل کے بارے میں کل ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply