چوہدری نثار مسلم لیگ ن پنجاب کا صدر بننے کے خواہشمند

چوہدری نثار مسلم لیگ ن پنجاب کا صدر بننے کے خواہشمند

چوہدری نثار مسلم لیگ ن پنجاب کا صدر بننے کے خواہشمند

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں جہاں ن لیگ کا بیانیہ ، الیکشن، نگران وزیر اعظم کے لیے نام اور مسلم لیگ (ن) پنجاب کی قیادت کے حوالے سے بات چیت ہوئی، وہیں چوہدری نثار علی خان کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی۔ واضح رہے کہ شریف برادران کی اس ملاقات سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب اور چوہدری نثار علی خان کی بھی ڈیڑھ گھنٹے ملاقات رہی۔ اس کے فوراً بعد ہی شہباز شریف جاتی امرا گئے اور میاں نواز شریف کو صورت حال سے آگاہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور چوہدری نثار کے تعلقات میں کشیدگی کا بنیادی سبب انا ہے اور دونوں میں سے کوئی اپنی انا توڑنے کے لیے تیار نہیں۔ چوہدری نثار کے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آئندہ چند دنوں میں  نواز لیگ کے قائد میاں نواز شریف اور پارٹی صدر شہباز شریف اکٹھے سابق وزیر داخلہ سے ملاقات کریں گے اور پارٹی میں خدمات کے پیش نظر ان کا پارٹی کے پلیٹ فارم سے ہی عام انتخابات میں حصہ لینے کی درخواست کی جائے گی۔ تاہم شریف خاندان کے ذرائع اس بات کی تصدیق نہیں کرتے۔

لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اب تک چوہدری نثار سے ملاقات پر آمادہ نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کو پارٹی میں اہم ذمہ داریاں دینے کے لیے گرین سگنل دینے کو تیار ہیں۔ البتہ پارٹی صدر شہباز شریف کی پوری کوشش ہے کہ میاں نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے درمیان ملاقات ہو جائے اور کشیدگی انتخابات سے قبل دوستی میں ڈھل جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس وقت نواز لیگ میں اصل مسلہ پنجاب مسلم لیگ کی قیادت کا ہے۔ چوہدری نثار علی خان کی خواہش ہے کہ انہیں پنجاب کا پارٹی کا صدر بنایا جائے۔ اس صورت میں وہ وزارت کے حصول کے لیے بھی کوشش کریں گے۔ تاہم ذرائع کے بقول اس کا امکان کم ہی نظر آتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ چوہدری نثار، نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعد بقیہ مدت کے لئے وزیر اعظم بننے کے بھی امیدوار تھے، لیکن سابق وزیر اعظم سے قربت رکھنے والے نئے لوگ اس راہ میں رکاوٹ بن گئے۔

دوسری جانب Maryam Nawaz کے بیانات بھی چوہدری نثار کو دور کرتے چلے گئے۔ایک سوال پر ذرائع کا کہنا تھا کہ مقتدر حلقوں کے سابقہ رابطوں میں ہمیشہ چوہدری نثار اہم کردار کرتے تھے، تاہم اس کردار کی وجہ سے پارٹی کے نزدیک آنے والے سیکولر اور فوج دشمن عناصر نے نواز شریف اور چوہدری نثار کے درمیان فاصلے پیدا کئے، جس کے بعد مقتدر حلقے بھی میاں صاحب سے دور ہوتے چلے گئے۔ اب میاں نواز شریف بیک ڈور سے مقتدر حلقوں کے ساتھ رابطے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ان کو اس میں وہ کامیابی نہیں ملی، جو چوہدری نثار کے رابطوں کے ذریعے ملتی تھی۔ ذرائع نے شہباز شریف کی پارٹی صدارت کے حوالے سے بتایا کہ عدلیہ پر تنقید کرنے سے انہوں نے پارٹی کے لیڈروں اور کارکنوں کو روک تو دیا ہے اور بہت سے وزراء نے اس پر عمل بھی کیا۔ لیکن Maryam Nawaz اور ان کی ٹیم کے بعض ارکان نے اس حکم کی پرواہ نہیں کی۔ جس سے یہ تاثر ابھرتا ہے کہ شہباز شریف پارٹی پر مفکمل کنٹرول حاصل نہیں کر سکے۔ سینیٹر پرویز رشید بھی چوہدری نثار کے خلاف بولنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ انہوں نے پارٹی صدر شہباز شریف سے بھی شکوہ کیا ہے کہ بعض پارٹی رہنمائوں نے ان کے خلاف ذاتی مخالفت کی مہم چلا رکھی ہے، جو پارٹی کے لیے بہتر نہیں۔

پارٹی صدر نے شہباز شریف کو یقین دہانی جکرائی ہے کہ کسی کو پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دی جائے۔ چوہدری نثار نے شہباز شریف سے کہا کہ نواز لیگ سے متعلق اداروں سے ٹکرائو کی پالیسی کے حوالے سے تاثر کی نفی کی ضرورت ہے۔ اس پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے۔ لیکن اس سے قبل عدالت نے نوازش شریف اور Maryam Nawaz کے عدلیہ مخالف بیانات پر پابندی لگا دی ہے۔ اگر پارٹی رہنما شہباز شریف کا حکم مان لیتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی۔ ذرائع نے بتایا کہ چوہدری نثار علی خان 2013     میں حنیف عباسی کو پارٹی ٹکٹ نہ دیا جائے۔ ایک لیگی ذریعے کا تو دعویٰ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ Ephedrine case میں نامزد ملزم ہونے کی وجہ سے حنیف عباسی کو الیکشن کے لیے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا جائے گا اور ان کی جگہ نئے امیدوار کو سامنے لایا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply