نواز شریف کے لیے سعودی حمایت حاصل کرنے میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ناکام

نواز شریف کے لیے سعودی حمایت حاصل کرنے میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ناکام

نواز شریف کے لیے سعودی حمایت حاصل کرنے میں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ناکام

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی آج کل میاں نواز شریف کی اپنے عہدے پر بحالی کے لیے اپنے طور پر لابنگ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ لیکن کامیابی کہیں بھی ان کا ساتھ نہیں دے رہی ہے۔ انہوں نے اسی سلسلے میں امریکی نائب صدر Mike Pence سے ملاقات کی تھی، جس سے پاکستانی دفتر خارجہ کا کوئی نمائندہ نہیں تھا۔ لیگی ذرائع کے مطابق اس ملاقات کا مقصد بھی میاں نواز شریف کو مشکلات سے نکالنا تھا، لیکن اس میں انہیں کوئی کامیابی نہیں ہوئی۔ اسی طرح انہوں نے King Salman bin Abdulaziz سے بھی تنہائی میں نواز شریف کی حمایت کرنے اور انہیں مشکلات سے نکالنے کے لیے بات کی۔ لیکن King Salman bin Abdulaziz نے نواز شریف کے معاملے میں مداخلت سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب پہلے بھی نواز شریف کو براہ راست کسی مدد سے انکار کر چکا ہے۔ اس کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ یمن کے معاملے پر نواز شریف کی حکومت نے سعودیہ کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا اور جسے سعودی عرب نے ایران کا ساتھ دینا سمجھا تھا۔اسی طرح اسلامی ممالک کی فوج میں پاکستان کی شمولیت کے حوالے سے جس طرح سے کام لیا گیا، وہ بھی سعودی حکومت کے لئے ناقابل برداشت تھا۔ انہی باتوں کے پس منظر میں شاہد خاقان عباسی کو نواز شریف کے لیے مداخلت کرنے کے حوالے سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا ہے۔ ذرئع نے بتایا کہ سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ شاہد خاقان عباسی کے رابطوں اور سرگرمیوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان اس وقت نیب میں مقدمات کے سبب بہت زیادہ پریشان ہیں۔ اور یہ مقدمات نگران دور حکومت میں کھولے جا سکتے ہیں۔ ان کے خلاف نیب میں مقدمات عاضی طور بند کئے گئے تھے۔ نیب نے دسمبر 2017ء میں 17 ماہ سے جاری ایل این جی کی امپورٹ اور تقسیم میں کرپشن کی انکوائری کو بند کر دیا تھا۔ یہ انکوائری 220 ارب روپے کے ٹھیکے کی تھی۔ جس میں شاہد خاقان کا کردار پراسرار ہے۔ یہ انکوائری اس بات کے باوجود بند کر دی گئی تھی کہ ٹھیکہ دینے کا عمل بالکل بھی شفاف نہیں تھا۔ اسی طرح دوسری کیس نیب کو کرپشن کے مقدمات میں مطلوب علی جہانگیر صدریقی کو امریکہ میں سفیر مقرر کرنے کے خلاف بن سکتا ہے۔ کیونکہ یہ معلوم ہونے کے باوجود کہ ان پر کرپشن کے  سنگین مقدمات ہیں اور انہیں سفارت کاری کا کوئی تجربہ بھی نہیں،  ان کو صرف اس لیے امریکہ میں پاکستان کا سفیر بنایا جا رہا ہے کہ یہ شاہد خاقان عباسی کے بزنس پارٹنر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے کیس نگران دور حکومت میں سامنے آئیں گے۔

ذرائع کے مطابق شاہد خاقان عباسی آئندہ انتخابات میں اپنے چھوٹے بیٹے کو جو امریکہ سے انٹرنیشنل ریلیشنز اور پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کر رہا ہے، صوبائی اسمبلی کا رکن بنوانا چاہتے ہیں۔جبکہ اس حلقے میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے معاون خصوصی راجہ محمد علی رکن صوبائی اسمبلی ہیں۔ راجہ محمد علی قائم ایوان سینیٹ Raja Mohammad Zafar ul Haq کے چھوٹے بیٹے ہیں۔جب سے شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے تمام اہم جلسوں میں کوشش کی ہے کہ راجہ محمد علی کو سامنے نہ آنے دیا جائے۔ ان کے تمام ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ بھی جاتی رہی ہے۔ان کے حلقے کے ایک شہری کا کہنا ہے کہ  وزیر اعطم شاہد خاقان عباسی کی طرف سے رکاوٹ ڈالنے کے باوجود راجہ محمد علی کی کوشش سے 10 کروڑ کی خطیر رقم سے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی پی ٹو کے عوام کے لیے جدید ہسپتال کی تعمیر شروع ہو چکی ہے۔ اس حلقے کی کئی یونین کونسلوں کو راجہ محمد علی کے حلقے سے نکال دیا گیا ہے، جہاں انہوں نے ترقیاتی کام کرائے تھے۔ شاہد خاقان عباسی پارٹی میں اپنے سیاسی مخالفین کے مقابلے میں آزاد امیدوار کھڑے کرتے  اور اس کی درپردہ حمایت بھی کرتے رہے ہیں۔ ایسا انہوں نے بلدیاتی انتخابات اور صوبائی انتخابات میں بھی کیا، لیکن انہیں ناکامی ہوئی۔

شاہد خاقان عباسی کے اندر سیاسی طور پر سابق وزیر داخلی چوہدری نثار علی خان سے بھی اختلاف رکھتے ہیں۔ لیکن ان کے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ ڈالنے کی انہیں ہمت نہیں، کہ چوہدری نثار علی خان 1985ء سے اپنے حلقے میں ترقیاتی کام کراتے چلے آ رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جب سینٹ کی چیئرمین شپ کے لیے راجہ ظفر الحق کا نام ابتدائی دنوں میں پیش کیا گیا تھا تو شاہد خاقان عباسی نے ہی نہایت خاموشی سے مخالفت کی تھی۔

ذرائع کے بقول اگر راجہ ظفر الحق کا نام چیئرمین سینٹ کے الیکشن سے دو دن پہلے آ جاتا تو شاید وہ بلامقابلہ ہی منتخب ہو جاتے۔لیکن ان کے امیدوار ہونے کا اعلان الیکشن سے ایک گھنٹہ پہلے کیا گیا اور اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا کہ راجہ ظفر الحق کسی صورت میں بھی کامیاب نہ ہونے پائیں۔کیونکہ راجہ طفر الحق چیئرمین سینیٹ بن جاتے تو اس کے اثرات ان کے حلقے پر بھی پڑتے۔ اب بھی شاہد خاقان عباسی کو یہ خطرہ ہے کہ 2018ء میں وہ کامیاب بھی ہوتے ہیں یا نہیں، کیونکہ ان کے سیاسی حریف چوہدری نثار کی کارکردگی ان کے مقابلے میں کئی گنا بہتر ہے۔

No comments.

Leave a Reply