جرمنی میں دفاعی شعبہ میں اصلاحات تاحال بہتری کے آثار معدوم

جرمنی میں دفاعی شعبہ میں اصلاحات تاحال بہتری کے آثار معدوم

جرمنی میں دفاعی شعبہ میں اصلاحات تاحال بہتری کے آثار معدوم

برلن ۔۔۔ نیوز ٹائم

جرمنی کے اعلیٰ فوجی عہدیدار نے کہا ہے کہ فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کا مؤقف ہے کہ دفاعی شعبہ میں اصلاحات کے باوجود ملک میں بہتری کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ فوجیوں کے مطابق اصلاحات نے بنیادی ڈھانچہ اور انتظامیہ کو کمزور کردیا ہے۔ محکمہ دفاع نے آرمی کو انتہائی پیشہ ور اور کارگر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے فوجی عہدیداروں کی تعداد میں کمی کی جائے گی۔ اس فیصلہ کے مطابق اس ادارہ میں ڈھائی لاکھ افراد ملازم ہوں گے جن میں فوجیوں کی تعداد صرف ایک لاکھ 80 ہزار ہوگی۔ اس کے علاوہ 2017ء تک 31 فوجی تنصیبات کو بند کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ ساتھ ہی محکمہ دفاع کے ملازمین کی تعداد کو بھی 3 ہزار سے کم کر کے 2 ہزار کردیا جائے گا۔ اس کے علاوہ دفاعی ساز و سامان میں بھی کمی کی جائے گی۔ عہدیدار کے مطابق بعض حکام نے فوج میں خواتین کی موجودگی پر بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ انہوں نے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس جنسی طور پر ہراساں کرنے کی 64 شکایات درج کرائی گئی ہیں۔ 2012ء میں اس طرح کے واقعات کی تعداد 50 رہی۔ فوجی عہدیدار نے کہا کہ بڑی تعداد میں شکایات کے باوجود فوج کے بعض شعبوں میں بہتری آئی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے خاص طور پر افغانستان کا ذکر کیا۔ ان کے بقول افغانستان میں تعینات جرمن فوجیوں کے انتظامات کو اب بہتر انداز میں سنبھالا جا رہا ہے۔

No comments.

Leave a Reply