مالی سال 19-2018 ء کے لیے 5 ہزار 932 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل 19-2018ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل 19-2018ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

وزیر خزانہ Dr Miftah Ismail نے حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی ہنگامہ آرائی کے دوران مالی سال برائے 19-2018 ء کے لئے 5 ہزار 932 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کا بجٹ پیش کر دیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر خزانہ Dr Miftah Ismail 19-2018ء کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کی منظوری کے بغیر حکومت ایک قدم بھی نہیں چل سکتی۔ حکومت کو تباہ شدہ معیشت ورثے میں ملی تھی، ملک میں سرمایہ کاری اور ترقی کم تھی، گزشتہ حکومت کے 5 سالہ دور میں ترقیاتی اخراجات میں 230 فیصد اضافہ کیا گیا۔ حکومت نے مالیاتی خسارہ 5.5 فیصد تک محدود رکھا ہے جبکہ ترقی کی شرح نمو میں مسلسل اضافہ ہوا۔ یہ بجٹ عوام کی امنگوں کا عکاس ہے۔

 ترقیاتی بجٹ:

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی کاموں کے لیے 20 کھرب 43 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ترقیاتی بجٹ میں وفاق کے لیے 10 کھرب 30 ارب روپے جبکہ صوبوں کے لیے 10 کھرب 13 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ٹیکس وصولی کا ہدف:

ایف بی آر نے آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکسوں کی مد میں 4 ہزار 435 ارب روپے وصولی کا ہدف رکھا ہے۔

دفاع:

2018-19 ء کے لئے ملک کے دفاعی بجٹ میں 180 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ اس مد میں 1100.3 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔

تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ:

آئندہ مالی سال کے لئے حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن کے لیے 342 ارب روپے سے زائد رکھے ہیں۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور تمام پنشنرز کے لیے 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ ہاس رینٹ الائونس میں بھی 50 فیصد  جبکہ پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کر دی گئی ہے۔ 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ریلوے کی ترقی:

2018-19 ء کے لیے پاکستان ریلوے کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 40 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جن میں 29 جاری منصوبوں کے لئے 27 ارب 75 کروڑ 39 لاکھ روپے جبکہ 10 نئی اسکیموں کے لئے 12 ارب 24 کروڑ 60 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔

صحت:

مالی سال 19-2018ء کے بجٹ میں وزارت صحت کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 30 ارب 73 کروڑ 44 لاکھ 98 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جس میں سے 20 جاری منصوبوں کے لئے 12 ارب 43 کروڑ 89 لاکھ 88 ہزار روپے جبکہ 36 نئے منصوبوں کے لئے 18 ارب 29 کروڑ 55 لاکھ 10 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ بجٹ میں بنیادی صحت کے لیے 37 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، کینسر کی تمام ادویات پر کسٹم ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز کی گئی ہے۔

تعلیم:

تعلیم کی مد میں 7 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، مختص رقم 90 ارب 81 کروڑ 80 لاکھ سے بڑھا کر 97 ارب 42 کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔ اسی طرح وزارت تعلیم و فنی تربیت کے ترقیاتی اخراجات کے لیے 4 ارب 33 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ:

آئندہ مالی سال کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ فنڈ کی مد میں 124 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

آمدنی پر انکم ٹیکس:

مالی سال برائے 19-2018 ء کے لیے نان فائلر کمپنی پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 7 فیصد سے بڑھا کر 8 فیصد کرنے کی تجویز ہے، نان فائلرز کو 40 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہو گی،  ٹیکس گزاروں کو 3 سال میں ایک سے زیادہ مرتبہ آڈٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، اس کے علاوہ جائیداد پر ود ہولڈنگ ٹیکس اور خریدار کی ظاہر کردہ ویلیو پر ایک فیصد ایڈجسٹ ایبل ایڈوانس ٹیکس کی بھی تجویز ہے۔

کمپیوٹرز پر سیلز ٹیکس ختم:

مالی سال برائے 19-2018ء میں لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کی تیاری اور اسمبلنگ کے 21 پرزہ جات کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کی تجویز دی گئی ہے۔

وزارت داخلہ کے لئے ترقیاتی بجٹ:

مالی سال برائے 19-2018 ء کے لئے وفاقی حکومت نے وزارت داخلہ کی مجموعی طور پر 59 جاری اور 71 نئے منصوبوں کے لئے 24 ارب 20 کروڑ 70 لاکھ روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔ 59 جاری منصوبوں کے لئے 12 ارب 52 کروڑ 76 لاکھ روپے جبکہ 71 نئے منصوبوں کے لئے 11 ارب 20 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

انصاف کی فراہمی:

نئے مالی سال میں وزارت قانون و انصاف کے ترقیاتی بجٹ میں پہلے سے جاری اور نئے ترقیاتی منصوبوں کے لئے مجموعی طور پر ایک ارب روڑ 50 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ایوی ایشن منصوبے:

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ایوی ایشن ڈویژن کے کل 13 منصوبوں  کے لئے 4 ارب 67 کروڑ 74 لاکھ 87 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

کھاد پر سبسڈی:

یوریا کھاد پر سیلز ٹیکس کی شرح 5 فیصد اور ڈی اے پی پر 100 روپے فی بوری ہے تاہم نئے بجٹ میں ہر قسم کی کھادوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 3 فیصد تک کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

ایل این جی پر ٹیکس چھوٹ:

آئندہ مالی سال کے لئے پیش کردہ بجٹ میں ایل این جی پر لاگو 3 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس کو ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے

قرآن پاک کی طباعت:

قرآن پاک کی طباعت میں استعمال ہونے والے کاغذ پر سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے۔

فاٹا کی ترقی:

بجٹ میں فاٹا کے لیے 24.5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے 100 ارب روپے کا خصوصی پروگرام بھی شامل کیا گیا ہے۔

سگریٹ مہنگے:

تمباکو نوشی کے رجحان کو کم کرنے کے لیے حکومت نے سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کی تجویز دے دی ہے،

ٹیئر ون سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 3 ہزار 964 روپے، ٹیئر ٹو سگریٹ پر ایک ہزار 770 روپے جبکہ ٹیئر تھری سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 848 روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

نوجوانوں کیلئے وزیراعظم کی اسکیم:

نئے بجٹ میں نوجوانوں کے لئے وزیر اعظم کی مختلف اسکیموں کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

الیکٹرک گاڑیوں پر کسٹم میں کمی:

بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کی درآمد پر عائد کسٹم ڈیوٹی کی شرح کو 50 فیصد سے کم کر کے 25 فیصد کر دیا گیا ہے،

بجٹ میں بجلی کی گاڑیوں کے لیے چارجنگ اسٹیشن پر عائد 16 فیصد کسٹم ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ الیکٹرک گاڑیوں کی اسمبلی کے لیے سی کے ڈی کٹ 10 فیصد کی رعایتی شرح پر درآمد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

کراچی پیکج:

کراچی میں سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے لیے پلانٹ تعمیر کیا جائے گا،

جس سے 50 ملین گیلن پانی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی،

وفاقی حکومت نے بجٹ میں گرین لائن منصوبے کے لیے بسیں خرید کر دینے کی بھی پیشکش کر دی ہے۔

پاکستان اٹامک انرجی کمیشن:

وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 34 منصوبوں کے لئے 30 ارب 4 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

سائنس اور ٹیکنالوجی:

حکومت نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے 19 جاری اور 11 نئے منصوبہ جات کے لئے مجموعی طورپر ایک ارب 66 کروڑ روپے بجٹ مختص کرنے کی تجویز پیش کر دی ہے۔

نظر کی عینک اب سستی ہوں گی:

حکومت نے اپنے آخری بجٹ میں نظر کی عینکوں پر عائد کسٹم ڈیوٹی 11 سے کم کر کے 3 فیصد کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

زراعت، ڈیری اور پولٹری کے شعبوں میں ریلیف:

حکومت نے آئندہ بجٹ میں زراعت، ڈیری اور پولٹری کے شعبوں میں ریلیف تجویز دی ہے

جس کے تحت پولٹری سیکٹر کے لیے مختلف وٹامنز کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 10 سے کم کر کے 5 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

فلموں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی:

بجٹ میں فلم کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کرنے والے افراد اور کمپنیوں کے لئے 5 سال تک انکم ٹیکس پر 50 فیصد چھوٹ کی تجویز دی گئی ہے۔

مستحق فنکاروں کی مالی مدد کے لیے فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔

توانائی:

بجٹ میں توانائی شعبے سے ترقیاتی پروگرام کے تحت پاور ڈویژن  کے 65 منصوبوں کے لیے 7 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے

گزشتہ مالی سال سے جاری 47 منصوبوں کے لیے 65 ارب روپے سے زائد اور 18 نئی اسکیموں کے لیے 7 ارب 15 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

پن بجلی اور آبی وسائل:

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے تحت وزارت آبی وسائل کے پن بجلی اور آبی وسائل کے مجموعی طور پر 101 منصوبوں کے لیے 200 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

پن بجلی کے 19 منصوبوں کے لیے 137 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے پانی کے شعبے کی 8 اسکیموں کے لیے 63 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا نکتہ اعتراض:

اجلاس کے باضابطہ آغاز پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹ کا دوسری بار مدت پوری کرنا خوش آئند ہے، حکومت کی مدت 30 مئی کو ختم ہو گی، یکم جون سے عبوری حکومت آ جائے گی۔ موجودہ حکومت کو حق نہیں کہ آنے والی حکومت کا بجٹ پیش کرے، حکومت آج بجٹ پیش کر کے آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا بیانیہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو لیکن آج حکومت ووٹ کی عزت کو برباد کر رہی ہے، آج پارلیمنٹ کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی گئی ہے، بار بار کہتا ہوں پارلیمنٹ کو عزت دو اور پارلیمنٹ میں فیصلے کریں، آج ایک مرتبہ پھر پارلیمنٹ کے باہر فیصلہ کیا جا رہا ہے کیونکہ پہلی بار کوئی غیر منتخب شخص پارلیمنٹ کا بجٹ پیش کر رہا ہے حالانکہ حکومت کے پاس منتخب وزیر رانا افضل موجود تھے۔

شاہ محمود قریشی کا احتجاج:

ایک ماہ کی مہمان حکومت کے پاس ایک سال کا بجٹ پیش کرنے کا اخلاقی جواز نہیں، ستم ظریفی ہے غیر منتخب شخص بجٹ پیش کر رہا ہے، مجھے رانا افضل صاحب  سے ہمدردی ہے۔ آج آپ بجٹ منظور کروا لیں گے کیونکہ  آپ کے پاس اکثریت ہے لیکن پارلیمنٹ میں نئی روایت کو جنم نہ دیں۔

وزیر اعظم کا جواب:

اپوزیشن کے احتجاج پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رانا افضل وزیر مملکت برائے خزانہ ہیں اور ہمارے لئے قابل عزت ہیں۔ مفتاح اسماعیل کا بجٹ پیش کرنا غیر آئینی نہیں ہے، بجٹ کی تیاری کے لیے جس نے محنت کی اسے پیش کرنے کا حق بھی ہوتا ہے۔قومی اسمبلی کے اجلاس سے پہلے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا، جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی گئی۔

No comments.

Leave a Reply