شامی فریقین میں پہلی بار عبوری سیٹ اپ پر بات چیت

شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پہلی بار عبوری سیٹ اپ کے قیام پر بات چیت

شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پہلی بار عبوری سیٹ اپ کے قیام پر بات چیت

جنیوا ۔۔۔ نیوز ٹائم

سوئٹزر لینڈ میں جاری جنیوا 2 امن کانفرنس کے دوران شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پہلی بار عبوری سیٹ اپ کے قیام پر بات چیت ہوئی ہے جسے شام میں 3 سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ 5 روز سے جاری جنیوا 2 میں اپوزیشن کے نمائندے عبوری سیٹ اپ جبکہ حکومتی نمائندے دہشتگردی کے موضوع پر بات چیت کیلئے اصرار کرتے رہے تاہم اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے شام کیلئے خصوصی نمائندے لخدر براہیمی کی کوششیں آخر کار کامیاب ہوئی ہیں اور شامی حکومت کے اہلکاروں نے پہلی بار اس موضوع پر بات کی حامی بھری۔ اس سے قبل لخدر براہیمی کا کہنا تھا کہ جنیوا 2 ڈیڈ لاک کا شکار ہے اور فریقین بشار الاسد کے مستقبل کے کردار پر تقسیم ہیں۔ شامی اپوزیشن کے مذاکرات کار نے میڈیا کو بتایا کہ فریقین اب عبوری حکومت کے معاملے پر بات چیت کررہے ہیں اور امید ہے کہ ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کا کوئی راستہ نکل آئے گا۔ ادھر ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان ایران کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی سے بات چیت میں شام کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ واضح رہے کہ ارگان شامی اپوزیشن جبکہ ایران شامی صدر بشار الاسد کا حامی ہے۔ دریں اثناء برطانوی نائب وزیر اعظم نک کلیگ کا کہنا ہے کہ برطانیہ شام کے سب سے زیادہ غیر محفوظ مہاجرین کو عارضی طور پر پناہ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ ان عورتوں اور بچیوں کو جنہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا یا خطرہ ہے کہ ان کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے یا وہ افراد جن پر تشدد کیا گیا اور جو بزرگ اور اپاہج ہیں، انہیں عارضی پناہ دے گا۔ مبصرین کے مطابق برطانوی حکومت توقع کررہی ہے کہ ایسے افراد کی تعداد سینکڑوں میں ہو گی، تاہم اس نے کوئی حد مقرر نہیں کی ہے۔ برطانیہ کا یہ پروگرام اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے پروگرام سے الگ ہے جس کے تحت جرمنی دس ہزار جبکہ فرانس 500 شامی مہاجرین کو پناہ دینے کے لیے آمادہ ہے۔

No comments.

Leave a Reply