جنوبی سوڈان نے گیارہ میں سے 7 باغیوں کو رہائی کے بعد کینیا کے حوالے کر دیا

جنوبی سوڈان نے گیارہ میں سے 7 باغیوں کو رہائی کے بعد کینیا کے حوالے کر دیا

جنوبی سوڈان نے گیارہ میں سے 7 باغیوں کو رہائی کے بعد کینیا کے حوالے کر دیا

نیروبی ۔۔۔ نیوز ٹائم

جنوبی سوڈان نے گزشتہ ماہ صدر Salva Kiir کی حکومت کا تختہ الٹنے کے الزام میں پکڑے گئے گیارہ میں سے سات باغی لیڈروں کو رہا کر کے کینیا کے حوالے کر دیا ہے۔ ان ساتوں لیڈروں نے کینیا کے صدر یوہورو کینیاٹا کے ساتھ دارالحکومت نیروبی میں نیوز کانفرنس کی، وہ بظاہر صحت مند نظر آ رہے تھے۔ جنوبی سوڈان کے سابق وزیر انصاف John Luk Jok نے اس گروپ کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی اچھا محسوس نہیں کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہے کہ ہمارے ملک میں آزادی کے تھوڑے عرصے کے بعد سے ہی بحران جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے صدر Salva Kiir کو اپنے دشمن کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے۔ واضح رہے کہ تمام قیدیوں کی رہائی باغیوں کا سب سے بڑا مطالبہ تھا۔ باغیوں کے چار لیڈر جنوبی سوڈان ہی میں قید ہیں اور ان کے خلاف صدر Salva Kiir کی حکومت کا تختہ الٹنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے 15 دسمبر کو دارالحکومت جوبا میں سرکاری سیکیورٹی فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے تھے اور حکومت کے مطابق انہوں نے طاقت کے استعمال کے ذریعے صدر Salva Kiir کاتختہ الٹنے کی کوشش کی تھی۔ Salva Kiir نے اپنے برطرف نائب صدر Riek Machar اور دوسرے سابق عہدے داروں پر اپنی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کا الزام عائد کیا ہے۔ جنوبی سوڈان کی فورسز نے جوبا میں جھڑپوں کے بعد گیارہ سابق عہدے داروں کو گرفتار کر لیا تھا جبکہ Riek Machar وہاں سے فرار ہو جانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ اس کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں باغی جنگجوؤں اور سرکاری فوج کے درمیان لڑائی چھڑ گئی تھی۔ افریقی ممالک کی کوششوں کے نتیجے میں جنوبی سوڈان کی متحارب جنگجو قوتوں کے درمیان گزشتہ جمعہ سے جنگ بندی جاری ہے۔ تاہم بعض علاقوں میں ان کے درمیان ابھی تک لڑائی جاری ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں ملک میں بدترین بحران پیدا ہو گیا تھا اور تقریباً آٹھ لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ جنوبی سوڈان کے وزیر انصاف Paulino Wanawila کا کہنا ہے کہ اس وقت زیر حراست چار افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا اور Riek Machar سمیت تین افراد اگر پکڑے گئے تو انہیں انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تاہم کینیا کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ زیر حراست باقی چار افراد کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔  رہائی پانے والوں میں Deng Alor Kuol, Gier Chuang, Kosti Manibe, Chol Tong Mayay, Cirino Hiteng, Madut Biar Yel اور  John Luk Jok  شامل ہیں، جنہیں کینیا کی انتظامیہ کے حوالے کیا گیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply