تھائی لینڈ میں انتخابات سے قبل مظاہرین دوبارہ سرگرم

تھائی لینڈ میں مظاہرین ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر

تھائی لینڈ میں مظاہرین ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر

بنکاک ۔۔۔ نیوز ٹائم

تھائی لینڈ میں حزب مخالف کے مظاہرین اتوار کو منعقدہ انتخابات سے قبل حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے۔ گزشتہ مہینوں کی طرح آج بھی مظاہرین ہاتھوں میں قومی پرچم تھامے دارالحکومت بنکاک کی گلیوں اور سڑکوں پر موجود ہیں اور وزیر اعظم ینگ لک شینا وترا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ دہرا رہے ہیں۔ مظاہرین اس سے قبل انتخابات سے قبل ہونے والی ابتدائی پولنگ میں خلل ڈال چکے ہیں جس کی وجہ سے دو فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین کے رہنما سیتھوپ تھاؤ گسو بان نے کہا کہ اگرچہ وہ انتخابات کے بائیکاٹ پر زور دے رہے ہیں لیکن ان کے حامی ووٹنگ میں مزید خلل نہیں ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دو فروری کو جو بھی ملک میں اصلاحات چاہتا ہے وہ برائے مہربانی ہمارے ساتھ شامل ہو تاکہ دکھایا جا سکے کہ ہم اصلاحات چاہتے ہیں۔ انہوں نے عوام پر زور دے کر کہا کہ ووٹنگ کے لیے مت جائیں۔ مظاہرین یہ کہتے آئے ہیں کہ وہ انتخابات سے قبل اصلاحات چاہتے ہیں جبکہ ینگ لک کا اصرار رہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کے خاتمہ کے لیے انتخابات ہی جائز راستہ ہے۔ تھائی لینڈ میں الیکشن کمیشن پرتشدد واقعات کے اندیشہ کے پیش نظر انتخابات کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے۔ نومبر میں مظاہروں کے دوران ہونے والے پرتشدد واقعات میں کم ازکم دس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی دوران ملک میں فوج نے انتخابات کے موقع پر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے دارالحکومت میں اپنی نفری کو بڑھا دیا ہے جبکہ ملک میں ہنگامی حالت پہلے ہی نافذ ہے۔ گزشتہ 81 سالوں میں یہاں فوج 18 مرتبہ بغاوت کر چکی ہے لیکن فوج کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی ضرورت کے علاوہ سیاسی صورتحال میں مداخلت نہیں کرے گی۔ دوسری جانب حکومت نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت مخالف احتجاجی عوام کو رائے دہی میں حصہ لینے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں تب ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹ ریفارم کمیٹی (پی ڈی آر سی) کے احتجاجی ارکان نے کہا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے بے دخلی کو یقینی بنانے کے لیے جاری اپنی مہم کے تحت رائے دہی میں خلل ڈالیں گے۔ رائے دہی میں خلل پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی سے متعلق حکومت کے انتباہ کے بعد دارالحکومت بنکاک میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے جہاں مظاہرین نے اہم داخلوں کو بند کردیا اور اسی ماہ بیشتر وزراء کو اپنی رہائش گاہوں تک محدود رہنے تک مجبور کردیا تھا۔ سیکیورٹی کی صورتحال پر نظر رکھنے کیلئے بنکاک میں پہلے ہی پانچ ہزار فوجیوں کو متعین کیا جا چکا ہے۔ فوج کے ترجمان نے بتایا کہ احتجاج کے مقامات پر ہم فوج کی تعداد میں مزید اضافہ کریں گے۔ ان کے مطابق رائے دہی کے دن بنکاک میں تقریباً دس ہزار پولیس ملازمین متعین رہیں گے جبکہ فوجیوں کی خدمات بھی حاصل رہیں گی۔ وزیر لیبر نے جو نافذ کردہ ایمرجنسی صورتحال کے انچارج ہیں مظاہرین پر زور دیا ہے کہ پولنگ کے مرحلہ میں دخل اندازی نہ کریں۔

No comments.

Leave a Reply