معزول مصری صدر ڈاکٹر مرسی کا قید تنہائی میں چھٹا رمضان

معزول مصری صدر  ڈاکٹر مرسی

معزول مصری صدر ڈاکٹر مرسی

قاہرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

مصری فوج کے ہاتھوں 2013ء میں معزول کیے گئے پہلے منتخب جمہوری صدر ڈاکٹر Mohammad Morsi قید تنہائی میں  چھٹا رمضان گزار رہے ہیں۔ ان کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ جب سے Mohammad Morsi کو معزول کر کے جیل میں ڈالا گیا، خاندان کا کوئی فرد ان سے ملاقات نہیں کر سکا ہے۔ معزول صدر کی صحت انتہائی خراب ہے۔ Diabetes بڑھنے سے ایک آنکھ کی بینائی بھی ضائع ہو چکی ہے۔ انہیں جان بوجھ کر علاج و معالجہ سے محروم رکھ کر جیل میں ہی مار دینے کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔ ادھر برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے بھی اسی خدشے کا اظہار کیا ہے۔

کویت کے معروف جریدے Al-Majtama کی رپورٹ کے مطابق معزول صدر Mohammad Morsi کے اہلخانہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان مقامی اخبارات میں شائع ہوا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر Mohammad Morsi کا خاندان حکومت کی طرف سے ان سے ملاقات کی اجازت کا منتظر ہے، مگر پچھلے 6 سال کے دوران ایک بار بھی ان کی Mohammad Morsi سے ملاقات نہیں کرائی گئی۔ اس طویل عرصے میں مرسی کے وکیل کو صرف دو بار ان سے ملنے دیا گیا۔ صدر Mohammad Morsi کو مصری فوج نے جولائی 2013ء میں اقتدار سے برطرف کرنے کے بعد حراست میں لے لیا تھا۔ اس کے بعد ان کی جماعت Muslim Brotherhood کے خلاف بھی وحشیانہ کریک ڈائون کیا گیا ، جس کے نتیجے میں جماعت کے ہزاروں کارکنوں اور رہنمائوں کو شہید اور پابند سلاسل کیا گیا۔ ان کے خلاف نام نہاد فوجی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے۔ Mohammad Morsi کے خلاف بھی کئی مقدمات زیر سماعت ہیں اور بعض مقدمات میں انہیں طویل قید کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ ان کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ نومبر 2013ء کے بعد وہ Mohammad Morsi کو نہیں دیکھ سکے۔ نہ ہی جیل میں ان سے ملاقات کی اجازت دی گئی ہے۔ ان کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں کہ آیا انہیں کھانا، پانی بھی مہیا کیا جاتا ہے یا نہیں اور ان کی صحت کیسی ہے؟ اخباری اطلاعات کے مطابق ان  کی صحت انتہائی تشویشناک ہونے کے باوجود انہیں علاج و معالجے سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا کہنا ہے کہ معزول سابق مصری صدر Mohammad Morsi کو مصر کے عقوبت خانے میں بنیادی انسانی حقوق تک میسر نہیں، جس کے باعث ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ برطانوی پارلیمنٹ کی فری پارلیمانی کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ 66 سالہ سابق صدر Mohammad Morsi کو جیل میں بنیادی انسانی حقوق بھی میسر نہیں، جس کے باعث کئی جسمانی عوارض کا شکار ہیں اور کسی بھی وقت ان کی ناگہانی موت واقع ہو سکتی ہے۔ برطانوی جریدے انڈیپنڈنٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معزول مصری صدر Mohammad Morsi خطرناک طبی مشکلات کا شکا ہے۔ وہ Diabetes ، جگر، پھیپھڑوں اور دیگر جسمانی عوارض میں مبتلا ہیں۔ Mohammad Morsi کو جیل میں کسی قسم کی طبی سہولت مہیا نہیں کی گئی، جس کے باعث مذکورہ عوارض ان کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔

برطانوی پارلیمانی کمیٹی کا کہنا ہے کہ Mohammad Morsi کو روزانہ 23 گھنٹے تک قید تنہائی میں رکھا جاتا ہے اور روزانہ صرف ایک گھنٹہ دوسرے قیدیوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ Mohammad Morsi کی جس حال میں رکھا گیا ہے، وہ بین الاقوامی قوانین کی رو سے اذیت دینے کے مترادف ہے۔ برطانوی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین Chris BennEtt کا کہنا ہے کہ Mohammad Morsi کے حوالے سے ہماری جانچ انتہائی تشویشناک ہے۔ انہیں فوری طبی امداد فراہم نہ کی گئی تو اس کے نتیجے میں محمد مرسی کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ Chris BennEtt کی سربراہی میں قانون دانوں کے اس پینل کی رپورٹ میں بھی کہا گیا ہے کہ سابق صدر کو سمینٹ کے سلیب پر سونا پڑتا ہے۔ گزشتہ تین سال کے دوران صرف ایک بار اپنے بیٹے Osama Morsi سے ملاقات کرائی گئی تھی۔ مگر اب دو برس سے Osama Morsi بھی جیل میں قید تنہائی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ رپورٹ میں جیل کے ایک سابق سیکیورٹی افسر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ قاہرہ کی جیل میں جس حصے میں ڈاکٹر محمد Morsi قید ہیں، اس طرح سے بنائی گئی ہے کہ اس میں سے قیدی کا زندہ باہر آنے کا امکان باقی نہ رہے۔ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ مرسی کے ساتھ Muslim Brothers کے دیگر قائدین بھی اسی جیل میں قید ہوں گے۔ برطانوی پارلیمنٹ کی اس تین رکنی کمیٹی کا کہنا ہے کہ انہوں نے مصری حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ انہیں Morsi تک رسائی دے۔مگر اس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

No comments.

Leave a Reply