جنرل اسد درانی پر الزامات، کورٹ آف انکوائری قائم، بیرون ملک جانے پر پابندی

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی

راولپنڈی ۔۔۔ نیوز ٹائم

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کے خلاف کورٹ آف انکوائری قائم کر دی گئی،  حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل سربراہ ہوں گے، اسد درانی کے بیرون ملک جانے پر بھی پابندی لگا دی گئی،  جی ایچ کیو میں پیشی کے موقع پر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ سے کتاب میں شائع بعض قابل اعتراض نکات پر پوچھ گچھ کی گئی،  ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق فوج کے طریقہ کار میں پہلے وضاحت طلب کی جاتی ہے  پھر افسر کے خلاف انکوائری کا حکم دیا جاتا ہے، ادھر سیاسی اور عسکری مبصرین نے جنرل باجوہ کے تحقیقاتی حکم کو بہت بڑا فیصلہ قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی پیر کو جی ایچ کیو میں پیش ہوئے جہاں ان کی کتاب میں قابل اعتراض مواد کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی، جی ایچ کیو میں طلبی کے دوران جنرل درانی کی کتاب کے مندرجات کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا  اور یہ بات محسوس کی گئی کہ کتاب میں شائع بعض باتیں حقائق کے برعکس ہیں ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے مطابق جنرل اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے متعلقہ حکام کو خط لکھا جائے گا  اور ان کے خلاف اعلی سطح پر انکوائری کی جائے گی اور اس اعلی سطح انکوائری بورڈ کا سربرا ہ لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کا افسر ہو گا۔  لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی کے خلاف باقاعدہ کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے،  آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کا طریقہ کار یہی ہے کہ پہلے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر وضاحت طلب کی جاتی ہے  پھر اس افسر کے خلاف انکوائری کا حکم دیا جاتا ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے ایک افسر کو جی ایچ کیو طلب کر کے اس سے باز پرس کی گئی  اور جنرل اسد درانی کی کتاب میں شائع بعض قابل اعتراض نکات کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ سیاسی اور عسکری مبصرین جنرل قمر جاوید باجوہ کے لیفٹیننٹ جنرل عہدے کے افسر کے خلاف انکوائری کے حکم کو بہت بڑا فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply