ڈالر پاکستانی تاریخ کی بلند ترین سطح پر، ڈالر کے مہنگا ہونے سے ملکی قرضوں میں 400 ارب کا اضافہ

انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 115.62 اور 115.67 روپے

انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 115.62 اور 115.67 روپے

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستانی روپے کی ڈالر کے مقابلے میں 4.28 روپے کی مزید کمی۔ ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر 112 روپے کی سطح پر پہنچ گیا،  ڈالر کے مہنگا ہونے سے ملکی قرضوں میں 400 ارب کا اضافہ ہو گیا ہے اور جاری خسارہ ڈیڑھ گنا بڑھ گیا ہے، تفصیلات کے مطابق بیرونی کھاتے کے عدم توازن کو قابو میں لانے اور کرنسی مارکیٹ میں استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پالیسی سازوں کا ڈالر کی قدر میں غیر اعلانیہ کمی کا فیصلہ، انٹر بینک میں پاکستانی روپے کی شرح مبادلہ 119.80 اور 119.90 روپے فی ڈالر تک پہنچ گئی۔ ہفتہ کو انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 115.62 اور 115.67 روپے تھی اس طرح جمعہ کی نسبت پیر کو مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 4.23 اور 4.28 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی  ایک موقع پر ڈالر کی قدر 121.50 روپے پر بھی پہنچی تاہم بعد ازاں مارکیٹ میں ٹھہرائو آ گیا۔

دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں 3 روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 118 اور 118.50 سے بڑھ کر 121 اور 121.50 روپے تک پہنچ گیا۔  یوروکی قیمت خرید میں 2.25 روپے اور قیمت فروخت میں 2.75 روپے جبکہ برطانوی پائونڈ کی قیمت خرید میں 1.50 روپے اور قیمت فروخت میں 2.50 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں بالترتیب یورو کی قیمت خرید 137.75 روپے سے بڑھ کر 140.00 روپے اور قیمت فروخت 139.25 روپے سے بڑھ کر 142.00 روپے جبکہ برطانوی پائونڈ کی قیمت خرید 158.00 روپے سے بڑھ کر 159.50 روپے اور قیمت فروخت 159.00روپے سے بڑھ کر 161.50 روپے ہو گئی۔

سعودی Riyal کی قیمت خرید میں 50 پیسے اور قیمت فروخت میں 60 پیسے جبکہ UAE Dirham کی قیمت خرید میں 40 پیسے اور قیمت فروخت میں 50 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے نتیجے میں بالترتیب سعودی Riyal کی قیمت خرید 31.20 روپے سے بڑھ کر 31.70 روپے اور قیمت فروخت 31.50 روپے سے بڑھ کر 32.10 روپے جبکہ UAE Dirham کی قیمت خرید 32.10 روپے سے بڑھ کر 32.50 روپے اور قیمت فروخت 32.40 روپے سے بڑھ کر 32.90 روپے ہو گئی۔

پیر کو Chinese Yuan کی قیمت میں استحکام رہا، جس کے نتیجے میں Chinese Yuan کی قیمت خرید 18.50 روپے اور قیمت فروخت 19.50 روپے پر مستحکم رہی۔ ماہرین کے مطابق انٹر بینک کی سطح پر ڈالر اور دیگر اہم غیر ملکی کرنسیوں کی قدر میں اچانک اضافے سے اوپن مارکیٹ میں بھی زبردست بحران پیدا ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔  6 ماہ میں ڈالر 15 روپے 46 پیسے مہنگا ہو گیا، جسے IMF پروگرام میں جانے کا عندیہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق امریکی ڈالر 6 ماہ میں 15 فیصد سے زائد مہنگا ہو چکا ہے،  7 دسمبر 2017 ء کو انٹر بینک میں ڈالر 105 روپے 54 پیسے پر تھا اور اب 6 ماہ میں امریکی ڈالر 15 روپے 46 پیسے مہنگا ہو کر 121 روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔ معاشی ماہرین کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ بیرونی ادائیگیاں اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر بنے ہیں،  ماہانہ ایک ارب ڈالر کی ادائیگیاں زرمبادلہ ذخائر کو کم کر رہی ہیں، جنہیں کم از کم 3 ماہ کی درآمدات کے مساوی رکھنا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق، ہم اپنی زیادہ تر ضروریات درآمدات سے پورا کرتے ہیں، روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی کا طوفان آئے گا  پیٹرولیم مصنوعات سمیت بیشتر اشیا مہنگی ہوں گی۔ اس اقدام سے حکومت کے بیرونی قرضوں کا حجم روپے میں بڑھتا جا رہا ہے، پیرکو بھی ڈالر کے جھٹکے نے قرض کا بوجھ مزید 350 ارب بڑھا دیا ہے،  جس کو مزید نئے قرض لے کر ہی پورا کیا جائے گا اور اس کا بوجھ عوام پر ہی آئے گا۔

No comments.

Leave a Reply