مریکی صدر اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان تاریخی ملاقات، ملاقات کا دورانیہ تقریباً 45 منٹ رہا

ا

امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان

امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان

سنگاپور سٹی ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما Kim Jong Un کے درمیان تاریخی ملاقات شروع ہو گئی۔ سنگاپور کے ایک ہوٹل میں ملاقات سے قبل دونوں عالمی رہنمائوں نے خوشگوار موڈ میں مصافحہ کیا اور فوٹو گرافرز کے لئے خصوصی پوز بنوایا، جس کے بعد وہ باقاعدہ ملاقات کے لیے کمرے میں چلے گئے۔ ون آن ون ملاقات میں شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام کے خاتمے کا ایجنڈا سرفہرست ہے۔ 67 برس سے ایک دوسرے کے دشمن ایٹمی ہتھیاروں سے برباد کرنے کی دھمکیاں دینے والے پہلی بار ایک ساتھ مل بیٹھے ہیں اور پوری دنیا کی نظریں امن کی نئی امید پر لگ گئی ہیں۔ تاریخی ملاقات کی کوریج کے لیے دنیا بھر سے 25000 سے زائد صحافی سنگاپور میں موجود ہیں۔ ملاقات سے پہلے جنوبی کوریا کے صدر نے ٹرمپ کو فون کر کے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ملاقات سے قبل ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سربراہ ملاقات ختم ہوتے ہی نتائج سے آگاہ کرنے امریکی وزیر خارجہ کو جنوبی کوریا بھیجوں گا۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ کہتے ہیں آج واضح ہو جائے گا کہ Kim Jong Un امریکی صدر کے وژن سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں۔ ایٹمی پروگرام ختم کرنے پر ٹرمپ نے شمالی کوریا کو روشن مستقبل دینے کی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے شمالی کوریا کے پاک ہونے کی توثیق یقینی بنائیں گے۔ ایٹمی ہتھیاروں کے قابل توثیق خاتمے تک شمالی کوریا پر عائد پابندیاں نہیں اٹھائیں گے۔

سنگاپور میں امریکی صدر کی شمالی کوریا کے رہنما سے ون آن ون ملاقات ختم ہو گئی، ملاقات کے دوران تقریبا 45 منٹ تک بات چیت ہوئی، جس کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی۔ گرم جوشی سے Kim Jong Un اور ٹرمپ کا مصافحہ تاریخی لمحہ بن گیا، ون آن ون ملاقات میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا معاملہ سرفہرست ہے۔ امریکی و شمالی کوریا سربراہان ملاقات کے بعد وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کا معاملہ زیر بحث آیا، اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ سے کہا کہ مل جل کر دونوں ملک تمام مسائل حل کر لیں گے۔ وفود کی سطح پر ملاقات کے دوران امریکی اور شمالی کوریا کے سربراہان کی مترجموں کے ذریعے گفتگو ہوئی۔

صدر ٹرمپ نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین صاحب آپ کے ساتھ ملاقات بڑا اعزاز ہے، ہم ساتھ مل کر بڑی کامیابی حاصل کریں گے اور وہ بڑا مسئلہ حل کریں گے، جو اب تک حل نہیں ہو سکا۔ مسئلہ حل کرنے کے عزم کے اظہار کے بعد صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر سربراہ شمالی کوریا سے ہاتھ ملایا۔ سربراہ شمالی کوریا Kim Jong Un نے جوابی گفتگو میں کہا کہ میں بھی ان معاملات پر یقین رکھتا ہوں، چیلنجز ہوں گے لیکن صدر ٹرمپ کے ساتھ ہم کام جاری رکھیں گے۔

Kim Jong Un کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے اس ملاقات کے لیے تمام خدشات اور قیاس آرائیوں کو مسترد کیا، مجھے یقین ہے کہ یہ ملاقات امن کے لیے بہت مفید رہے گی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم یہ مسئلہ حل کریں گے اور کامیاب ہوں گے، مستقبل میں ان معاملات پر آپ کے ساتھ کام جاری رکھنے کی امید کرتا ہوں۔ 67برس سے ایک دوسرے کے دشمن، ایٹمی ہتھیاروں سے برباد کرنے کی دھمکیاں دینے والے پہلی بار ایک ساتھ بیٹھ گئے،  پوری دنیا کی نظریں امن کی نئی امید پر لگ گئیں۔ ون آن ون ملاقات سے پہلے ٹرمپ نے کہا تھا کہ توقع ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ سے تعلقات بہترین رہیں گے، بات چیت کا نتیجہ شاندار کامیابی کی صورت میں نکلے گا۔ Kim Jong Un کا کہنا تھا کہ یہاں تک پہنچنے کا سفر آسان نہ تھا،  ماضی کے تعصبات، تحفظات اور رویوں نے آگے بڑھنے میں مشکلات پیدا کیں مگر دونوں ملکوں نے ملاقات کے لیے تمام رکاوٹیں عبور کیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ زنجیروں نے ہمیں جکڑا ہوا تھا، آنکھیں اور کان بند کر رکھے تھے، شمالی کوریا اور امریکا نے اس تاریخی ملاقات کے لیے تمام رکاوٹیں عبور کیں اور یہاں پہنچے۔ اس سے قبل سنگاپور میں ہوئی اس تاریخی ملاقات کے لیے Kim Jong Un اپنے وفد کے ساتھ ہوٹل پہنچے، کچھ لمحات بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا قافلہ بھی ہوٹل پہنچ گیا۔ امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان ملاقات کے آغاز میں سنجیدہ نظر آئے، بات چیت ہوئی تو چہروں پر مسکراہٹ بھی آ گئی۔

امریکی وزیر خارجہ Mike Pompeo کا اس ملاقات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں سے شمالی کوریا کے پاک ہونے کی توثیق یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایٹمی پروگرام ختم کرنے پر ٹرمپ نے شمالی کوریا کو روشن مستقبل دینے کی پیشکش کی ہے، آج واضح ہو جائے گا کہ Kim Jong Un امریکی صدر کے وژن سے ہم آہنگ ہیں یا نہیں، ایٹمی ہتھیاروں کے قابل توثیق خاتمے تک شمالی کوریا پر عائد پابندیاں نہیں اٹھائیں گے۔ ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے والے بالآخر مذاکرات کی میز پر آ ہی گئے،  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ Kim Jong Un کے درمیان ملاقات ہو گئی، اس ملاقات کی کئی ماہ سے تیاری ہو رہی تھیں۔

 امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کی ملاقات سنگاپور کے جزیرے Sentosa  میں واقع Capella Hotel میں ہوئی۔تاریخی ملاقات کے لیے سنگاپور کا انتخاب اس کی غیر جانبداری کے باعث کیا گیا، جس کے دونوں ملکوں سے اچھے تعلقات ہیں، سنگاپور میں شمالی کوریا کا سفارت خانہ بھی ہے۔ سنگاپور ملاقات سے پہلے شمالی کوریا نے مزید جوہری تجربات نہ کرنے کا اعلان کیا، جذبہ خیر سگالی کے لیے اپنے ملک میں قید تین امریکیوں کو رہا بھی کیا، شمالی کوریا نے گزشتہ ماہ غیر ملکی ماہرین اور صحافیوں کے زیر نگرانی اپنی جوہری تنصیبات بھی تباہ کر دی تھیں۔ 27 اپریل کو Kim Jong Un نے جنوبی کوریا کے صدر Moon Jae-in سے تاریخی ملاقات کی تھی، 65 برسوں میں پہلی بار شمالی کوریا کے کسی سربراہ نے جنوبی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ دونوں رہنمائوں کے درمیان بات چیت میں خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے، جزیرہ نما کوریا میں جنگ بندی معاہدے کو امن معاہدے میں بدلنے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply