مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کی سیاست۔۔۔

انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم پر پی ٹی آئی مشکلات کا شکار

انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم پر پی ٹی آئی مشکلات کا شکار

نیوز ٹائم

پی ٹی آئی نے ذہن بنا لیا ہے کہ 2018ء کے الیکشن ان کے ہیں اور وزیر اعظم بھی ان کا لیڈر ہو گا۔ عمران خان نے 22 برسوں میں جو چیتے تیار کئے تھے آج اپنے ہی لیڈر پر چڑھ دوڑے ہیں۔ پی ٹی آئی کا جنون دیگر جماعتوں سے ناراض لوگوں کی جماعت ہے۔ طیش اور انتقام میں بھری یہ جماعت اپنے لیڈر سے خطرناک حد تک امیدیں اور توقعات وابستہ کر چکی ہے  یہ مسلم لیگی یا بھٹو پارٹی کے پرانے تجربہ کار سیاسی ورکر نہیں جو لیڈر کی ہر غلط صحیح بات پر چاپلوسی اور خوشامد کریں گے۔ پی ٹی آئی ماشا اللہ بہت بدلحاظ پارٹی ہے۔ منہ پھٹ ہتھ چھٹ اور گندی گالم گلوچ میں بہت آگے جا چکی ہے۔ مرضی کے خلاف لیڈر کو بھی نہیں جانے دیں گے۔ انتخابی ٹکٹوں کی غلط تقسیم کے خلاف لیڈر کے گھر کے سامنے دھرنا اس کی حالیہ مثال ہے۔ Bani Gala، خان کے گھر کے گیٹ پر چڑھائی اور کارکنوں کے غصہ نے پی ٹی آئی کے ڈی چوک اسلام آباد کے دھرنے کی یاد تازہ کرا دی ہے۔ جب یہی چیتے پارلیمنٹ کے گیٹ پر چڑھ دوڑے تھے۔

انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم پر پی ٹی آئی مشکلات کا شکار، Bani Gala میں ناراض کارکنوں کا شدید احتجاج عید کے چوتھے روز بھی جاری رہا، عمران خان کے گھر میں گھسنے کی کوشش پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا، کارکنوں نے عمران خان کی بات ماننے سے انکار کر دیا، پی ٹی آئی گجرات کے کارکن Bani Gala میں عمران خان کے دفتر میں گھس گئے اور Jahangir Tareen کو نکلنے سے روک دیا۔ عمران خان نے کارکنوں سے کہا کہ وہ 10 ہزار لوگ بھی اکٹھے ہو جائیں وہ بلیک میل ہونے والے نہیں جبکہ خان صاحب کی رات کی نیند ڈسٹرب ہو چکی ہے۔ Bushra صاحبہ کے وظائف بھی کارگر ثابت نہیں ہو رہے یہ دھرنا کلچر خان صاحب کا ہی دیا تحفہ ہے جو آج انہی کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔یعنی میرا چیتا مجھے ہی دھاڑ رہا ہے؟ لیڈر کے خلاف دھرنے کا ہی اثر ہے جو خان صاحب ٹکٹوں کی تقسیم پر نظرثانی پر مجبور ہیں۔

ادھر 63 , 62 کی تلوار نے کئی خفیہ شادیاں بے نقاب کر دی ہیں۔ Khawaja Saad Rafiq نے کاغذات نامزدگی میں سرکاری ٹی وی کی اینکر Hira Shafiq سے اپنی دوسری شادی کو ظاہر کیا تھا، آرٹیکل 63 , 62 کی زد میں آنے سے بچنے کیلئے سیاسی رہنمائوں کو کاغذات نامزدگی میں وہ چیزیں بھی سامنے لانی پڑ رہی ہیں جو انہوں نے عرصے سے چھپائی ہوئیں تھیں، ان میں سے ہی ایک خواجہ سعد رفیق ہیں جنہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تو اپنی دو بیویوں کا اعتراف بھی کر لیا۔ خواجہ سعد رفیق نے کاغذات نامزدگی میں Hira Shafiq نامی خاتون کو اپنی دوسری بیوی ڈکلئیر کیا۔ خواجہ سعد رفیق کو دوسری بیوی کا اعتراف کرنا مہنگا پڑ گیا۔ جس کے بعد Ghazalah Saad نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے۔ البتہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی میں دو بیٹے ہی لکھے جاتے ہیں۔ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوھدری نے عمران خان کے خلاف الگ سے پنڈورا باکس کھول رکھا ہے۔

2018 کے الیکشن میں پی ٹی آئی کا آخری چانس ہے اور وہ اپنے امیدواروں کو جتوانے کے لئے گالیوں سے گولیوں تک دریغ کرتے دکھائی نہیں دیتے۔ عمران خان کو ہر صورت وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔ جبکہ مسلم لیگ ن کا ووٹر پکا ہے اور سینٹرل پنجاب میں ن اپنی سیٹوں پر جمی ہوئی ہے۔ ادھر Begum Kalsoom Nawaz کی علالت بھی ہمدردی کے ووٹوں کے لئے معاون ثابت ہو گی۔ اللہ Begum Kalsoom Nawaz کو صحت عطا کرے۔ حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ مخالفین کو نواز شریف کی Begum Kalsoom Nawaz کا لندن میں علاج پر اعتراض ہے۔ جب ملک کے فیصلے لندن میں کئے جا سکتے ہیں تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ جب ملک کی سیاست اور منصوبہ بندیاں لندن میں کی جا سکتی ہیں تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ جب لندن میں اثاثے رکھے جا سکتے ہیں تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ جب لندن میں شادیاں کی جا سکتی ہیں تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ جب لندن میں بچے رکھے جا سکتے ہیں تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ جب لندن کو دوسرا گھر بنایا جا سکتا ہے تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ جب لندن میں چھٹیاں گزاری جا سکتی ہیں تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ جب لندن میں احتجاج کئے جا سکتے ہیں تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ جب لندن میں جلسے کئے جا سکتے ہیں تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ جب لندن میں پناہ لی جا سکتی ہے تو علاج کیوں نہیں کرایا جا سکتا؟ تعلیم، روزگار اور علاج کے لئے انسان دنیا میں کہیں بھی جا سکتا ہے۔ سیاستدان بھی انسان ہوتے ہیں۔ ان کے بھی بیوی بچے اور دیگر نجی و عوامی معاملات ہوتے ہیں۔ پاکستان کے سیاستدانوں کے لئے لندن دوسرا پاکستان ہے۔ لندن دوسرا اسلام آباد ہے۔ لندن دوسرا جاتی امرا ہے۔ لندن دوسرا Bani Gala ہے۔ لندن دوسرا بلاول ہائوس ہے۔ لہذا پاکستان کی سیاست میں لندن کو خاص اہمیت حاصل ہو چکی ہے۔

No comments.

Leave a Reply