الیکشن یا سلیکشن؟

آئندہ انتخابات میں 10 کروڑ سے زائد افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے

آئندہ انتخابات میں 10 کروڑ سے زائد افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے

نیوز ٹائم

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 25 جولائی 2018 ء کو ہونے والے انتخابات کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں  اور سیاسی جماعتوں نے بھی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔  آئندہ انتخابات میں 10 کروڑ سے زائد افراد حق رائے دہی استعمال کریں گے۔  الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ووٹرز کی کل تعداد 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 407 ہے۔  ملک میں خواتین ووٹرز کی تعداد 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145 ہے جبکہ 5 کروڑ 92 لاکھ 24 ہزار 262 مرد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔  میں نے مختلف حلقوں کے ووٹرز اور اپنے دوستوں سے آئندہ انتخابات کے حوالے سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی تو مجھے حیران کن جوابات ملے۔ بہت سے لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ الیکشن کے نام پر سلیکشن ہو رہی ہے۔ مجھے بھی یہی لگتا ہے کہ الیکشن کے نام پر سلیکشن کا ماحول بنایا جا رہا ہے  کیونکہ صاف نظر آ رہا ہے کہ الیکشن سے پہلے ایک مخصوص سیاسی جماعت کے لئے راستہ ہموار کیا جا رہا ہے۔

25 جولائی کو ہونے والے انتخابات ملکی تاریخ کے متنازع ترین الیکشن ثابت ہوں گے کیونکہ انتخابات سے قبل ہی انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔  سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے بھی انتخابات میں دھاندلی کا امکان ظاہر کیا ہے۔  ان کا کہنا ہے کہ ملک میں قبل از وقت انتخابات دھاندلی کی بحث چلتی رہتی ہے اور اس کا آغاز ہو چکا ہے۔  نواز شریف نے کہا ہے کہ قبل از وقت انتخابات میں دھاندلی کا آغاز اس وقت سے ہوا  جب مجھے مسلم لیگ ن کی صدارت سے ہٹایا گیا اور مجھے زندگی بھر کے لئے نااہل کیا گیا۔  جہاں الیکشن کی شفافیت پر انگلیاں اٹھائی جا رہی ہیں وہیں اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایک جماعت کو فائدہ پہنچانے کے لئے انتخابات ملتوی ہو سکتے ہیں۔  ویسے تو انتخابات ملتوی ہونے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا مگر کچھ تجزیہ کار بڑے وثوق سے کہہ رہے ہیں  کہ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات ملتوی ہو سکتے ہیں یعنی پولنگ کی تاریخ میں ردوبدل ممکن ہے مگر  caretaker وزیر اعظم ناصر الملک، آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا  اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ایک دن بھی الیکشن ملتوی کرنے پر آمادہ نہیں  اور اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ الیکشن 25 جولائی کو ہی ہوں گے۔

انتخابی عمل غیر جانبدار انتظامیہ ہی کرا سکتی ہے مگر افسوس ایسی فضا کسی بھی صوبے میں نظر نہیں آ رہی۔  سندھ اور پنجاب میں اعلی انتظامی عہدیدار کھلم کھلا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حمایت کر رہے ہیں۔  جانبدار انتظامیہ کی موجودگی میں انتخابی نتائج متاثر ہونے کا اندیشہ مزید بڑھ جاتا ہے  اگر الیکشن کمیشن اور caretaker حکومتوں نے بددستور آنکھیں بند رکھیں  تو عام انتخابات کی ساکھ پر مزید سوالات اٹھیں گے۔

الیکشن ہو گا یا سلیکشن یہ تو وقت ہی بتائے گا کیونکہ ہماری انتخابی تاریخ الیکشن کے نام پر سلیکشن سے بھری پڑی ہے، ہر دفعہ ووٹ ڈالنے والے سے لے کر ووٹ لینے والے تک سب اس اضطراب  میں ہوتے ہی  کہ آیا میں نے جس کو ووٹ دیا ہے اسی کو ہی ملے گا یا نہیں۔  اسی طرح ووٹ لینے والا بھی اس سوچ میں مبتلا ہوتا ہے کہ میرے اپنے ووٹ میری گنتی میں آئیں گے کہ نہیں، کیونکہ سب کو معلوم ہے کہ اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔  کچھ سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے پس پردہ بہت کچھ ہو رہا ہے۔  کہیں ایسا نہ  ہو ہم الیکشن الیکشن کھیلتے کھیلتے سلیکشن میں نہ پھنس جائیں۔

No comments.

Leave a Reply