کیلوا آتش فشاں ۔۔۔۔۔

آتش فشاں کیلو امیگما گزشتہ دنوں دنیا بھر کی خبروں کا مرکز بنا رہا

آتش فشاں کیلو امیگما گزشتہ دنوں دنیا بھر کی خبروں کا مرکز بنا رہا

نیوز ٹائم

امریکی ریاست ہوائی میں 5 آتش فشاں واقع ہیں جو ہوائی کے نیشنل پارک کا حصہ ہیں۔ ان میں سے ایک kilauea volcano magma گزشتہ دنوں دنیا بھر کی خبروں کا مرکز بنا رہا۔ گزشتہ ماہ اس آتش فشاں کے پھٹتے ہی لاوے کا اخراج اس قدر تیز تھا کہ محض ایک گھنٹے کے اندر یہ لاوا بہتا ہوا قریب کی آبادی اور پارک تک جا پہنچا تھا۔ یہ امر قابل ِ ذکر ہے کہ کسی بھی آتش فشاں پہاڑ میں magma (آتش فشاں کے اندر زیر زمین پگھلی ہوئی معدنیات و نامیاتی مرکبات) پکنے کا عمل کئی سال بلکہ بعض اوقات عشروں پر محیط ہوتا ہے۔  زمین کی اندرونی سطح میں جسے مینٹل کہا جاتا ہے بلند درجہ حرارت کے باعث زیر ِ زمین معدنیات اور نامیاتی مرکبات کے درمیان تعاملات کی وجہ سے Plasma جیسا گاڑھا مادہ پکتا رہتا ہے۔ جب یہ مادہ زمین کی اوپری سطح کرسٹ تک پہنچتا ہے تو پہاڑ کے اندر گیسوں کا دبائو بڑھنے لگتا ہے  اور آخری حد پر پہنچنے کے بعد چوٹی میں موجود دراڑوں سے یہ گیسں دھماکے کے ساتھ خارج ہوتی ہیں اور اس کے ساتھ ہی لاوے کا اخراج بھی شروع ہو جاتا ہے۔

ہوائی کے kilauea volcano magma سے ابتدا سے ہی لاوے کا اخراج اس قدر شدید تھا کہ ماہرین نے خدشہ ظاہر کر دیا تھا  کہ اس سے خطے میں بڑے پیمانے پر جغرافیائی اور ماحولیاتی تبدیلیاں واقع ہوں گی۔ اس سے drop ہونے والی pentane اور Sulfur dioxide gases ماحولیاتی نظام (Ecosystem) کے لیے خطرے کی گھنٹی ہیں۔  گزشتہ ہفتے نئے دھماکوں اور لاوے کے اخراج کے بعد kilauea بھی Mount Pinatubo اور St. Helens کی طرح کسی بڑے تباہی کا سبب بن جائے گا۔ Mount Pinatubo سے راکھ، دھوئیں اور گیسوں کے اخراج کے باعث 2 سال تک سورج کی روشنی رکی رہی تھی اور پورے خطے کے درجہ حرارت میں اضافہ کچھ عرصے کے لیے رک گیا تھا، مگر امریکی ارضیاتی سروے کے ادارے اور Volcanologist کے مطابق Mounted kilauea کسی اتنی بڑی تباہی کا باعث ہر گز نہیں بنے گا، کیونکہ اس سے خارج ہونے والا لاوا St. Helens اور Mount Pinatubo سے خارج ہونے والے لاوے سے بالکل مختلف ہے۔  ماہرین کے مطابق magma بہت سی معدنیات اور مائع حالت میں دھاتوں کا مجموعہ ہوتا ہے، جس میں اگر Silica کی مقدار زیادہ ہو تو یہ بہت زیادہ گاڑھا  اور چپکنے کی صلاحیت کا حامل ہوتا ہے،  جس کے ساتھ س Sulfur dioxide gases یا دیگر گیسوں کے شامل ہوتے ہی زور دار دھماکوں کے ساتھ لاوے کا اخراج ہوتا ہے۔  Silica ہماری زمین پر موجود چٹانوں اور Crust کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے،  جس میں آتش فشاں کو دھماکے دار بنانے کی قدرتی صلاحیت پائی جاتی ہے۔  اس کے علاوہ magma میں Silica کی مقدار زیادہ ہونے سے اس کے Maliculers ایک دوسرے کے ساتھ چین کی صورت میں جڑ کر Silica کی Crystals (قلمیں) بنا لیتے ہیں۔

یہ Crystals magma میں مزید جڑ کر لمبے دھاگوں کی صورت اختیار کر لیتی ہیں اور اس لاوے کو ہٹانے کے لیے زیادہ قوت درکار ہوتی ہے، کیونکہ مضبوط Bonding کے باعث اس کو توڑنا مشکل ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کو توڑنا اس لیے بھی مشکل ہوتا ہے کہ لاوے میں سے مسلسل گیسوں کا اخراج جاری رہتا ہے۔  اس کے برعکس ہوائی کے آتش فشاں سے خارج ہونے والے magma میں Silica کی مقدار کم ہے اور سمندر کی مٹی زیادہ شامل ہے، اگرچہ اس کا درجہ حرارت کافی زیادہ ہے، مگر یہ لاوا زیادہ بلندی پر نہیں جائے گا،  مگر Silica کی غیر موجودگی میں بھی آتش فشاں سے زوردار دھماکے ہو سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق اس کی وجہ پہاڑ کے اندر محصور گیس کی زیادہ مقدار ہے جو بے پناہ دبائو کی وجہ سے مختلف Magnesium سے اخراج کا راستہ ڈھونڈتی ہے۔ جب magma زمین کی اوپری سطح Crust تک پہنچ کر دبائو بڑھا کر دھماکے سے خارج ہو کر بہتا ہے تو اسے لاوا کہا جاتا ہے۔ پہاڑ کے اندر لاوا کسی پانی سے بھری جھیل کی مانند ہوتا ہے اس میں پہاڑ کا کوئی ٹکڑا یا چٹان رکاوٹ کا باعث بنے تو دبائو بڑھنے سے بھی دھماکے کے ساتھ لاوا خارج ہونا شروع ہو جاتا ہے۔  لہذا kilauea میں کئی ہفتوں سے جاری دھماکوں کو Mount Pinatubo جیسے کسی بڑی تباہی سے ہر گز نہیں جوڑا جا سکتا۔  اگرچہ لاوے کے ساتھ مسلسل خارج ہونے والی زہریلی گیسیں، دھواں اور راکھ اطراف کی آبادی کے لیے مہلک ضرور ثابت ہو سکتی ہیں،  مگر اس کے اثرات صرف علاقائی ہوں گے، Global Environment پر اس کے منفی اثرات کا امکان ہر گز نہیں ہے۔  موجودہ اعداد و شمار کے مطابق اطراف کی آبادی اور جنگلات سے 50 ہزار پونڈ کے قریب pentane گیس خارج کی جا چکی ہے۔  جبکہ دھماکوں کی صورت میں 10 Pounds of rocks 5 میل کے فاصلے تک اور گولف کی بال کے سائز کے پتھر 11 میل دور تک جا کر گرے ہیں، جو یقینا قریب کے علاقوں میں رہائش پزیر افراد کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن ہوائی کے علاوہ اس سے کسی اور علاقے کے متاثر ہونے کا امکان ہر گز نہیں ہے۔

اب تک ہونے والے دھماکے اور لاوے کا اخراج ماضی میں ہوائی کے دیگر آتش فشاں پہاڑوں میں ہونے والی آتش فشانی سے شدت میں کم ہیں۔ 1983 میں Mount Krakatoa میں جب آتش فشاں پھٹا تو دھماکے اس قدر شدید تھے کہ انڈونیشیا، آسٹریلیا، سنگا پور اور Mauritius تک سنے گئے تھے، جبکہ خارج ہونے والی گیس 15 میل کی بلندی تک جا پہنچی تھی، جس کے نتیجے میں شدید گہرے دھوئیں کے بادل 775.3 میل کے فاصلے تک چھائے رہے تھے  اورکئی ماہ تک یہ علاقے سورج کی روشنی سے محروم رہے، چٹانوں اور مٹی کے تودے گرنے اور سونامی کے باعث تقریباً 36 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، مگر ہوائی میں ہونے والی تازہ آتش فشانی سے اس قسم کا کوئی خطرہ فی الحال لاحق نہیں ہے۔

آتش فشانی چاہے Mount Pinatubo یا Mount Krakatoa کی طرح خطرناک ہو یا  Kilauea کی طرح مائلڈ(ہلکا)۔ بہر حال ایک قدرتی آفت ہے جو صدیوں سے انسان کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی، کیونکہ زیر ِ زمین تبدلیاں مسلسل جاری ہیں اور سیارہ زمین کی اندرونی سطح ہمیشہ سے انتہائی متحرک رہی ہے۔ اگرچہ قدرتی آفات کو روکنا ابھی تک انسان کے بس میں نہیں ہے، مگر جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ان سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کو کسی حد تک کنٹرول کرنا ممکن ضرور ہو گیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply