”مجسمہ آزادی’‘‘امریکا، فرانس دوستی کی علامت

یہ مجسمہ 1886ء میں امریکی آزادی کی 100 سالہ تقاریب کے موقع پر فرانس  نے دوستی کا اظہار کرتے ہوئے دیا

یہ مجسمہ 1886ء میں امریکی آزادی کی 100 سالہ تقاریب کے موقع پر فرانس نے دوستی کا اظہار کرتے ہوئے دیا

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

”مجسمہ آزادی” امریکا، فرانس دوستی کی علامتی کا ایک بہت بڑا مجسمہ ہے، جو نیو یارک شہر کی بندرگاہ پر نصب ہے۔ یہ دنیا بھر میں امریکا کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تانبے کا بنا ہوا یہ مجسمہ 1886ء میں امریکی آزادی کی 100 سالہ تقاریب کے موقع پر فرانس کی طرف سے  فرانس، امریکا دوستی کے اظہار کے طور پر تحفتاً امریکی عوام کو پیش کیا گیا۔  یہ مجسمہ امریکا آنے والوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے Hudson River کے دہانے پر Liberty Island پر لگایا گیا ہے۔  اس مجسمے کو فرانس کے مجسمہ ساز Frédéric Auguste Bartholdi نے ڈیزائن کیا جبکہ اس کی تعمیر Gustave Eiffel نے کی۔  یہ ایک عورت کا مجسمہ ہے جس نے ڈھیلا سا لباس پہنا ہوا ہے، اس کے سر پر 7   نوکوں والا تاج سجا ہے، جو سات سمندر اور سات براعظم کو ظاہر کرتا ہے۔  اس کے بائیں ہاتھ میں ایک تختی ہے جسے جسم سے لگایا ہوا ہے۔  تختی کے اوپر 4 جولائی 1776ء لکھا ہوا ہے جو امریکا کی سلطنت برطانیہ سے آزادی کے اعلان کی تاریخ ہے۔  دوسرے ہاتھ میں جلتی ہوئی مشعل پکڑ کر ہاتھ کو فضا میں بلند کیا ہوا ہے، یہ مشعل سونے کی بنی ہوئی ہے۔ مجسمے ویسے تو تانبے کا بنا ہوا ہے لیکن اس کا ڈھانچا لوہے کا ہے۔ مجسمہ کا قد 151 فٹ اور 1 انچ ہے۔

نیشنل پارک سروس کے مطابق مجسمہ آزادی کا تصور اپنے وقت کے نمایاں اور اہم سیاسی دانشور، French Anti-Slavery Society کے صدر Édouard René de Laboulaye کی طرف سے پیش کیا گیا۔ اس پروجیکٹ کے خدو خال Laboulaye اور مجسمہ ساز Frédéric Auguste Bartholdi کے مابین 1865ء  کے وسط میں ہونے والی گفتگو سے ملتے ہیں۔ Varsales کے نزدیک اپنے گھر میں ظہرانے کے بعد انہوں نے کہا کہ اگر یہ مجسمہ امریکی آزادی کے تحفے کے طور پر دیا جائے تو یہ فطری عمل ہو گا  کہ امریکا کی آزادی ہم سب کی مشترک کوششوں کا نتیجہ ہے۔ اسی سال خانہ جنگی میں یونین کی فتح اور امریکا سے غلامی کے خاتمے کی خوشی میں فرانس کی جانب سے مجسمہ آزادی پر کام شروع کیا گیا۔ مصر اور فرانس میں اہم مجسموں کے کاموں سے فارغ ہو کر Frédéric Auguste Bartholdi نے امریکا کا رخ کیا  اور جب نیو یارک کی بندرگاہ پر واقع جزیرہ  لوئیز آئی لینڈ پہنچے تو انہیں یہ جان اور دیکھ کر خوشی ہوئی  کہ یہ مقام تمام براعظموں سے رابطے کی گزر گاہ ہے، جہاں اس مجسمہ آزادی کی تنصیب امریکا کو انفرادیت عطا کرے گی۔ Frédéric Auguste Bartholdi نے مجسمے کا پہلا ماڈل1870ء میں بنایا، جس میں انہوں نے French romance کے نقوش واضح کیے۔

ڈیزائن، اسٹائل اور علامت نگاری:

Frédéric Auguste Bartholdi اور Édouard René de Laboulaye نے امریکی آزادی کے تصور کو بہترین انداز میں پیش کرنے پر غور و خوض شروع کیا۔ ابتدائی امریکی تاریخ میں دو خواتین کی شبیہات قوم کی ثقافتی علامت کے طور پر پیش کی جاتی رہیں۔ ان علامتوں میں سے ایک فن کے امتزاج میں ڈھالی گئی کولمبیا تھیں، جیسے UK میں Britannia اور فرانس میں Mariaنے ثقافتی علامت بن کر ابھریں۔ کولمبیا، انڈین شہزادی کی ترقی یافتہ مورت تھیں، جو غیر مہذب کہلاتی تھیں۔ امریکی ثقافت میں دوسری خاتون آئیکون آزادی کی دیوی لبرٹی تھیں، جن کی قدیم روم میں، خاص طور پر غلاموں کی طرف سے پوجا کی جاتی تھی۔ امریکی سکوں میں بھی زیادہ تر شہزادی آزادی کی شبیہہ امریکیوں کی من بھاتی تھی۔  اتنا ہی نہیں پاپولر اور Soak Art میں بھی آزادی کی دیوی کو فوقیت دی جاتی تھی۔ 18ویں اور 19ویں صدی کے مصور عوامی آئیڈیل کے طور پر آزادی کو اپنی تصاویر میں علامت کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ جس میں آزادی کے انقلابی اور جنگجو انداز کو نمایاں کیا جاتا رہا لیکن مجسمہ آزادی کے لیے ایسی عورت کا انتخاب کیا گیا  جو ہاتھ میں مشعل لے کر روشنی و ترقی کی علامت بن کر ابھرے اور دنیا میں امن کی علم بردار کہلائے۔ اس طرح آزادی کی تمام کلاسیکی روایات سے ہٹ کر ایک ایسی عورت کا مجسمہ تراشا گیا، جس کے سر پر تاج، آنکھوں میں علم کی روشنی، ایک ہاتھ میں سینے سے حمائل کتاب اور دوسرے بلند ہاتھ میں مشعل تھامی ہوئی ہو۔ یہ فنِ مجسمہ نگاری کی ایک منفرد کوشش تھی۔ کہا جاتا رہا کہ عورت کا چہرہ Bartholdi نے اپنی ماں کے نقوش پر بنایا لیکن Bartholdi میوزیم کے نگران Regis Huber کہتے ہیں کہ ان باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔

بلندی: مجسمہ آزادی کی مجموعی بلندی 305 فٹ 6 انچ ہے۔

مشعل: اس کی 1986ء میں تزئینِ نو کے بعد نئی مشعل کو 24 قیراط سونے کی پرتوں سے آویزاں کیا گیا۔

تاج اور چہرہ: اس کے تاج کی 7 کرنیں ہیں جو 7 برِاعظموں کی نمائندگی کرتی ہیں۔ ہر ایک کی طوالت 9 فٹ ہے جبکہ وزن 150 پائونڈ ہے۔  اس کے علاوہ چہرے کی بلندی 8 فٹ سے زائد ہے۔

تختی اور تاریخیں: بائیں ہاتھ میں تھامی تختی کی بلندی 23 فٹ 7 انچ جبکہ چوڑائی 13 فٹ 7 انچ ہے۔

ٹوٹی زنجیریں: مجسمے کے پائوں کے ساتھ ٹوٹی زنجیریں ظلم و جبر اور تشدد سے آزدی کی نمائندگی کرتی ہیں۔

سیڑھیاں اور رنگ: پائیدان سے مجسمہ آزادی کے سر تک سیڑھیوں کے قدم 154 ہیں،  مجسمہ آزادی کے فطری رنگ کو اجاگر کرنے کے لیے اس کا رنگ ہلکا سبز رکھا گیا ہے جو نیلے آسمان سے مل کر سحر انگیز ماحول پیدا کرتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply