نواز شریف، مریم اور صفدر کی اپیلوں پر سماعت آج ہو گی، ضمانت ملنے کے امکانات بہت کم ہیں، تجزیہ کار

نواز شریف، مریم اور صفدر کی اپیلوں پر سماعت آج ہو گی

نواز شریف، مریم اور صفدر کی اپیلوں پر سماعت آج ہو گی

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے خلاف نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلوں پر ابتدائی سماعت آج کرے گا۔ نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اپیلوں میں احتساب عدالت کے جج اور نیب کو فریق بنایا گیا تھا۔ اپیلوں کے متن میں کہا گیا تھا کہ احتساب عدالت نے انصاف کے تقاضے پورے کیے بغیر سزا سنائی  اس لیے قید، جرمانے، نااہلی اور جائیداد قرقی کا عدالتی حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بری کیا جائے۔ اپیلوں میں درخواست کی گئی ہے کہ عدالت عالیہ کی جانب سے فیصلہ آنے تک ان کی سزا کو معطل کیا جائے اور انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔ ہائی کورٹ کے جسٹس Mohsin Akhtar Kayani اور Justice Mian Gul Hassan Aurangzeb پر مشتمل 2 رکنی بنچ آج اپیلوں کی سماعت کرے گا۔

دوسری جانب ذرائع کے مطابق ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کے خلاف مزید 2 ریفرنسز کی سماعت سے معذرت کر لی۔ اس حوالے سے انہوں نے ایک خط اسلام آباد ہائی کورٹ بھیجا تھا جو ہائی کورٹ کو موصول ہو گیا۔ خط میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا ہے کہ میں ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کر چکا ہوں اور اب العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت نہیں کر سکتا ہائی کورٹ چاہے تو مجھے ٹرانسفر کر دے۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ان دونوں ریفرنسز کی سماعتیں دوسری عدالت منتقل کر دی جائیں کیونکہ نواز شریف کے وکیل نے بھی مجھ پر اعتراض کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے  نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔  اس کے علاوہ عدالت نے دیگر ملزمان حسین اور حسن نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے تھے۔  کیپٹن صفدر نے فیصلے کے دو دن بعد گرفتاری دی تھی جبکہ نواز شریف اور مریم نواز کو 13 جولائی کی رات لندن سے واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا۔ تینوں ملزمان اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ قیادت کی طرف سے انتخابی مہم میں نازیبا زبان کا استعمال پی ٹی آئی کو فائدہ دے گی،  انتخابی مہم میں نازیبا زبان کے استعمال میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہیں،  عوام سیاسی لیڈرز کی طرف سے نازیبا زبان کے استعمال پر خوش ہوتی ہے،  انتخابات سے قبل نواز، مریم اور صفدر کو ضمانت ملنے کے امکانات بہت کم ہیں،  سیاسی سرگرمیوں پر دہشتگردی کے مقدمات قائم نہیں کیے جانے چاہئیں، لاہور میں دفعہ 144 نافذ نہیں تھی لیکن ن لیگی کارکنوں پر اس کے تحت مقدمات بنانے سے زیادہ مضحکہ خیز بات نہیں ہو سکتی، انسداد دہشتگردی ایکٹ میں قانونی طور پر بہت سے مسائل ہیں۔  ان خیالات کا اظہار Hassan Nisar ، Reema Umar ، Mazhar Abbas Irshad Bhatti ، Hafeezullah Niazi اور Shahzad Chaudhary نے جیو کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان Ayesha Bakhsh سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

میزبان کے پہلے سوال انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے نازیبا زبان کا استعمال، کیا ایسی زبان سے تحریک انصاف کو فائدہ ہو گا؟ کا جواب دیتے ہوئے Hassan Nisar نے کہا کہ صرف سیاست ہی نہیں پورے معاشرے میں اخلاقی قدریں برباد ہو رہی ہیں،  بازاری زبان عام آدمی کی زبان ہے، یہ صرف کہنے کی بات ہے کہ سیاست میں بہت گند بڑھ گیا ہے،  سیاست میں گند پہلے بھی بہت تھا۔ Reema Umar کا کہنا تھا کہ قیادت کی طرف سے انتخابی مہم میں نازیبا زبان کا استعمال پی ٹی آئی کو فائدہ دے گی،  انتخابی مہم میں نازیبا زبان کا استعمال الیکشن ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے  لیکن اس پر ایکشن نہیں لیا جاتا کیونکہ ووٹر بھی ایسی زبان کو سپورٹ کرتے ہیں،  پاکستان میں اس وقت دلائل سے بات کرنے یا سننے کا ماحول نہیں ہے، ٹرمپ انتخابی مہم میں نازیبا زبان استعمال کرنے کے باوجود امریکی صدر بن گئے۔

Irshad Bhatti نے کہا کہ انتخابی مہم میں نازیبا زبان کے استعمال میں تمام سیاسی جماعتیں شامل ہیں، عوام سیاسی لیڈرز کی طرف سے نازیبا زبان کے استعمال پر خوش ہوتی ہے، سوشل میڈیا پر کلثوم نواز، نواز شریف کی والدہ اور مریم نواز سے متعلق اچھی زبان استعمال نہیں کی جا رہی۔ Hafeezullah Niazi کا کہنا تھا کہ سیاسی قیادت کسی کا مذاق اڑائے یا نازیبا زبان استعمال کرے تو اس کے اثرات برے ہوتے ہیں،  پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا میں کارکردگی ہوتی تو انہیں نازیبا زبان استعمال کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔Mazhar Abbas نے کہا کہ اچھی یا بری زبان کے استعمال کا تعلق تربیت سے ہوتا ہے،  زبان صرف درباری یا بازاری نہیں عوامی زبان بھی ہوتی ہے،  سیاسی جماعتوں نے نازیبا زبان کے استعمال کو کنٹرول نہیں کیا تو طویل مدت میں اسے نقصان ہو گا۔ Shahzad Chaudhary کا کہنا تھا کہ اس بار انتخابی مہم منفی انداز میں چلائی جا رہی ہے، نازیبا زبان کے استعمال سے سیاسی جماعتوں کے ووٹر پر کوئی اثر نہیں پڑے گا  البتہ غیر جانبدار اور باشعور ووٹر اپنا راستہ اختیار کر سکتا ہے۔

دوسرے سوال احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نواز، مریم، صفدر کی اپیلیں دائر، کیا انتخابات سے پہلے ضمانت ہو گی؟ کا جواب دیتے Reema Umar نے کہا کہ انتخابات سے قبل نواز، مریم اور صفدر کو ضمانت ملنے کے امکانات بہت کم ہیں،  قانون میں گنجائش ہے کہ نواز، مریم اور صفدر کے خلاف احتساب عدالت کا فیصلہ معطل ہو جائے اور انہیں ضمانت مل جائے لیکن اس کیلئے شریف خاندان کے وکلا کو احتساب عدالت کے فیصلے میں واضح مسائل ثابت کرنا ہوں گے۔

No comments.

Leave a Reply