روسی صدر پیوٹن کا امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت سے انکار

فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی

فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی

ہیلسنکی  ۔۔۔ نیوز ٹائم

کئی روز سے دنیا کی توجہ حاصل کرنے والی امریکا، روس سربراہ ملاقات ختم ہو گئی۔ خبر رساں اداروں کے مطابق پیر کے روز فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کی۔ ٹرمپ پہلے فن لینڈ پہنچے، جبکہ پیوٹن پیر کے روز ہیلسنکی پہنچے۔  ملاقات میں امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت، شام کا بحران،  ایرانی جوہری معاہدے اور اسرائیل سمیت کئی امور زیربحث آئے۔

ملاقات کے بعد امریکی اور روسی صدور نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی،  جس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روس اور امریکا کے تعلقات میں اب تبدیلی آ چکی ہے۔ صدر پیوٹن سے بے حد تعمیری بات چیت ہوئی۔ روس کے ساتھ تعمیری مذاکرات نے امن کی نئی راہیں کھولی ہیں۔ اختلافات ختم کرنے کے لیے سفارتکاری کی ضرورت ہے۔ باہمی مسائل کے حل کے لیے ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت ہے۔ روس کے ساتھ خراب تعلقات کے لیے ہم سب ذمے دار ہیں۔ مستقبل میں بھی دوطرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پیوٹن ایک اچھے حریف ہیں اور یہ ان کے لیے ستایشی جملہ ہے۔ جبکہ ٹرمپ نے روس کے ساتھ گیس کی فیلڈ میں مقابلہ کرنے کا اعلان بھی کیا۔

دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس، امریکا تعلقات پیچیدہ ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ملاقات میں شام کے مسئلے پر بھی تفصیلی بات ہوئی۔ جبکہ انہوں نے ایران پر دبائو بڑھانے پر زور دیا۔ دوسری جانب پیوٹن نے کہ صدرٹرمپ کی شمولیت سے جزیرہ نما کوریا کے مسئلے میں پیشرفت ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے اسرائیل کی سیکیورٹی پر بھی خصوصی توجہ دی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایران جوہری معاہدے سے امریکا کے دستبردار ہونے پر تحفظات ہیں۔ ملاقات کے دوران امریکی انتخابات میں روسی مداخلت پر بھی بات ہوئی۔ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر کافی دیر بات ہوئی۔ جبکہ پیوٹن نے کہا کہ روس نے کبھی امریکی انتخابات میں مداخلت نہیں کی۔ روسی مداخلت کا الزام احمقانہ ہے۔

No comments.

Leave a Reply