نواز شریف اور مریم کی اصل پریشانی بیرونی رابطے منقطع

نواز شریف اور مریم نواز

نواز شریف اور مریم نواز

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

اڈیالہ جیل کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، کیپٹن صفدر اور مریم نواز اپنی مرضی سے جیل کا کھانا کھا رہے ہیں۔ اس حوالے سے انہیں مشقتی  فراہم کر دیئے گئے ہے، جو اپنی مرضی کا کھانا تیار کر کے انہیں دے رہے ہیں۔ جبکہ خشک راشن باہر سے نواز شریف کا اسٹاف خرید کا بھجوا رہا ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی اصل پریشانی اپنے قابل اعتماد لوگوں سے رابطے منقطع ہونے پر ہے۔ جنید صفدر کو لندن سے بلانے کا مقصد یہی ہے کہ وہ اپنے نانا اور والدہ سے گائیڈ لائن لے کو سوشل میڈیا ٹیم اور پارٹی کے دیگر امور چلائیں۔

لیگی ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی ہفتے کی شب جیل میں نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کے دوران لاہور میں استقبالی ریلی کے بعد کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے بعد ہی نواز شریف اور مریم نے جنیدصفدر کو پاکستان بلانے کا فیصلہ کیا۔ جنید صفدر کو یہ پیغام اسی ملاقات میں موجود مریم نواز کی بیٹی مہر النسا اور son in law راحیل منیر کے ذریعے لندن میں پہنچایا گیا۔ لیگی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے ترقی کے بیانیے اور مستقبل کے حوالے سے سیاسی حکمت عملی اور نواز شریف کے ”ووٹ کو عزت دو” کے بیانیے میں اب بھی فرق موجود ہے، جسے ذرائع کے بقول اختلاف کا نام دینا مناسب نہیں، البتہ حکمت عملی کا فرق کہا جا سکتا ہے۔ لہذا جنید صفدر ”ووٹ کو عزت دو” تحریک میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اس حوالے سے مریم اورنگزیب، جو مریم نواز کی ٹیم کا اہم حصہ ہیں، نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ووٹ کو عزت دو تحریک اب نئے سرے سے شروع ہو گئی۔ اس تحریک کے دوران شہباز شریف فیملی اور اس کی ٹیم کیا کردار ادا کرے گی؟  یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن کل صبح ساڑھے چھ بجے لاہور ایئر پورٹ پر جنید صفدر کے استقبال نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اب نواز شریف فیملی کی سیاست اور بیانیے کو ان کی تیسری نسل آگے بڑھائے گی۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم کو گزشتہ روز جیل کے سینئر عملے نے کچن کا دورہ کرایا اور چہل قدمی بھی کرائی گئی۔ اس دوران ان کو اڈیالہ جیل کی تعمیر اور اس کے بارے میں معلومات بھی دی گئیں۔ جیل میں نوز شریف سے بعض ایسے اہم افراد نے بھی ملاقات کی ہے جن کا تعلق ان کی جماعت یا خاندان سے نہیں۔ ان ذرائع کے بقول یہ ملاقاتی وہی لوت تھے، جنہوں نے مریم صفدر کی بیٹی مہر النساء کے father in law چوہدری منیر سے ایف سیون میں واقع رہائش گاہ میں ان سے ملاقات کر کے کہا تھا کہ وہ نواز شریف کو واپس پاکستان آنے سے منع کریں۔ تاہم نواز شریف نے یہ تجویز یا مشورہ قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ذراعء کے مطابق بعض قوتوں کی اب بھی خواہش ہے کہ نواز شریف اپنے سخت موقف میں نرمی پیدا کریں اور اصول بقائے باہمی کے تحت ملک کو چلانے اور اس کو ترقی دینے کے عمل میں اپنے کردار پر راضی ہو جائیں۔ لیکن تاحال اس سلسلے میںمثبت نتائج حاصل نہیں ہو سکے ہیں۔

ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ نوز شریف اور مریم نواز جیل کے لباس کے بجائے عام کپڑوں میں ملبوس ہیں۔ نواز شریف کو دو، جبکہ مریم نواز کو ایک مشقتی دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ شہباز شریف نے گزشتہ نگراں وزیر اعظم اور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کو خط تحریر کئے ہیں اور اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ملک کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے شخص کو اس کے استحقاق کے مطابق سہولتیں نہیں دی جا رہی ہیں۔ خط میں کسی شکایت کی نشاندہی نہیں کی گئی، البتہ تحریر کیا گیا ہے کہ نواز شریف عارضہ قلب کے مریض ہیں۔ انہیں دن میں کئی مرتبہ ادویات استعمال کرنا ہوتی ہیں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو ان تک رسائی اور ملاقات کا طریقہ کار آسان بنایا جائے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق نواز شریف جیل کے اندر کسی سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے پریشان نہیں ہیں۔ ان کی اصل پریشانی اور مسئلہ یہ ہے کہ ان کا بیانیہ، ان کی مریم نواز کی عدم موجودگی میں کیسے آگے بڑھایا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply