افغان حکومت نے امریکا کے طالبان سے براہ راست مذاکرات کے فیصلے کو مسترد کر دیا

افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور  نیٹو اتحاد کے امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن

افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور نیٹو اتحاد کے امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغان حکومت نے امریکا اور طالبان قیادت کے براہ راست مذاکرات کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی پیشرفت افغان حکومت کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں جبکہ نیٹو اتحاد نے بھی اس امکان کو مسترد کر دیا۔ افغان نیوز ایجنسی کے مطابق افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ڈپٹی ترجمان نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کا انعقاد صرف افغان حکومت کی قیادت میں ہی ممکن ہے  تاہم امریکا امن مذاکرات میں سہولت کار کا کردار ادا کر سکتا ہے۔

طالبان سے براہ راست مذاکرات کی خبروں پر سی ای او آفس سے تو ردعمل سامنے آ گیا تاہم افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے ان اطلاعات پر تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ قطر میں موجود طالبان دفتر کے ترجمان نے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے تاحال امریکی قیادت نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا تاہم رابطہ کرنے پر طالبان ان مذاکرات کا خیر مقدم کریں گے۔ اس حوالے سے حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے کہا ہے کہ امریکی قیادت نے طالبان سے براہ راست مذاکرات کے حوالے سے ان سے مشورہ کیا جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان کو  انٹر افغان ڈائیلاگ کا حصہ بنایا جائے کیونکہ اس اقدام سے افغان مسئلے کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ گلبدین حکمت یار نے مزید بتایا کہ انہوں نے امریکی قیادت کو یہ بھی کہا کہ اگر طالبان براہ راست امریکی قیادت سے ملنا چاہیں  تو مجھے کوئی اعتراض نہیں اور امریکی حکام مذاکرات شروع کر سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس حوالے سے افغانستان میں موجود نیٹو اتحاد نے بھی امریکا اور طالبان کے براہ راست مذاکرات کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔

افغانستان میں نیٹو اتحاد کے امریکی کمانڈر General John Nelson نے قبل ازیں کہا تھا کہ امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے  تاہم اب انہوں نے واضح کیا ہے کہ میرے بیان کو سمجھنے میں غلطی کی گئی امریکا، افغان عوام اور افغان حکومت کا متبادل ثابت نہیں ہو سکتا،  میرا موقف تھا کہ امریکا مذاکرات میں شمولیت کے لیے تیار ہے۔

سابق صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے افغانستان میں امریکا کی حکمت عملی ناکام ہو گئی ہے، ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال ابتر ہے، امریکا کبھی بھی مکمل انخلا نہیں کرے گا۔ چینی میڈیا سے ایک انٹرویو کے دوران سابق صدر کرزئی نے امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے حالیہ بیان کی سختی سے تردید کی کہ افغانستان میں صورتحال بہتر ہے، انہوں نے کہا حقیقت میں صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ سابق صدر کا کہنا تھا بہتری کا مطلب ہے جنگ بند ہو اور ملک میں امن ہو، انہوں نے کہا امریکا اپنی فوجیں افغانستان سے نہیں نکالے گا، اگر ایسا ہو جائے تو چین، روس، بھارت، پاکستان اور ایران کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں سے افغانستان میں امن قائم ہو سکتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply