کمبوڈیا: عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی شروع، کمبوڈیا میں انتخابات کے خلاف احتجاجی مظاہرے

توقع ہے کہ طویل مدت سے منصب پر فائز وزیر اعظم ہن سین کا دور اقتدار جاری رہے گا

توقع ہے کہ طویل مدت سے منصب پر فائز وزیر اعظم ہن سین کا دور اقتدار جاری رہے گا

فونوم فینہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

کمبوڈیا کے عام انتخابات میں ووٹوں کی گنتی شروع ہو گئی ہے اور توقع ہے  کہ طویل مدت سے منصب پر فائز وزیر اعظم Hun Sen کا دور اقتدار جاری رہے گا۔ اتوار کے روز منعقدہ انتخابات میں کل 20 جماعتوں نے حصہ لیا ہے۔ حکمران کمبوڈین پیپلز پارٹی کی آسانی سے کامیابی کا امکان ہے کیونکہ حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کمبوڈیا نیشنل ریسکیو پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لے رہی ہے۔  5 سال قبل عام انتخابات میں یہ جماعت بہت کم فرق سے دوسرے نمبر پر رہی تھی، تاہم گزشتہ سال جماعت کے رہنما کو غداری کے شبے میں گرفتار کر لیا گیا تھا  اور ملک کی عدالت نے جماعت کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

کمبوڈیا نیشنل ریسکیو پارٹی نے اپنے حامیوں سے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ دوسری طرف حکومت عوام پر انتخابات میں حصہ لینے پر زور دے رہی تاکہ انتخابات میں ٹرن آئوٹ کی بھاری شرح سے انتخابات کو قانونی جواز مل سکے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹنگ کے مقررہ وقت کے نصف تک ٹرن آئوٹ کی شرح 58.8 فیصد تھی۔گزشتہ انتخابات میں حتمی ٹرن آئوٹ کی شرح 70 فیصد کے قریب تھی۔ غیر حتمی نتائج پیر کی صبح تک متوقع ہیں۔

کمبوڈیا کے  مقیم شہری ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں

کمبوڈیا کے مقیم شہری ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں

دوسری جانب کمبوڈیا کے بیرونی ممالک میں مقیم شہری ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔ ان انتخابات میں حکمران جماعت کے مدمقابل مرکزی اپوزیشن جماعت حصہ نہیں لے رہی ہے۔500 کے قریب افراد نے ہفتے کے روز واشنگٹن میں انتخابات کے خلاف ریلی نکالی۔ مظاہرین میں اپوزیشن جماعت کمبوڈیا نیشنل ریسکیو پارٹی کے سینئر ارکان بھی شامل تھے۔ پارٹی کو کالعدم قرار دئیے جانے اور انتخابات میں شرکت کی پابندی عائد ہونے کے بعد یہ ارکان گرفتاری کے خطرے کے باعث گزشتہ سال ملک سے فرار ہو گئے تھے۔مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر تحریر تھا،  اتوار کے انتخابات کمبوڈیا میں جمہوریت کی تباہی ہیں۔  بینرز پر سی این آر پی کے صدر کی رہائی کا بھی مطالبہ درج تھا، جو گزشتہ سال گرفتاری کے بعد جیل میں ہیں۔ پارٹی کے نائب صدر Eng Chhai Eang نے ریلی میں شرکت کی، بین الاقوامی برادری ان انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دے۔ توقع ہے کہ ان انتخابات میں 30 سال سے زائد عرصہ برسر اقتدار وزیر اعظم Hun Sen کی جماعت آسانی سے کامیابی حاصل کر لے گی۔

No comments.

Leave a Reply