کون بنے گا وزیر اعلیٰ بلوچستان؟ پی ٹی آئی کا پنجاب میں حکومت کیلئے 141 ارکان کی حمایت کا دعوی

وزیر اعلی بلوچستان کے لیے صرف تین نام سامنے آئے ہیں بی اے پی کے جام کمال، بی این پی کے سردار اختر مینگل اور پی ٹی آئی کے سردار یار محمد رند

وزیر اعلی بلوچستان کے لیے صرف تین نام سامنے آئے ہیں بی اے پی کے جام کمال، بی این پی کے سردار اختر مینگل اور پی ٹی آئی کے سردار یار محمد رند

نیوز ٹائم

بلوچستان کے عوام نے جمہوری سفر میں اپنے حصے کا لہو بطور خراج پیش کیا۔  بلوچستان میں انتخابات کا آغاز نہایت اندوہناک خونی واقعہ سے ہوا۔ کوئٹہ کے خودکش حملے سمیت بلوچستان بھر میں پولنگ اسٹیشنز پر حملوں کے درجن بھر واقعات پیش آئے  جن میں 40 انسانی جانیں گئیں لیکن بلوچستان کے عوام نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔  پھر رات کو یہ خبر آئی کہ 25 جولائی کے عام انتخابات میں بلوچستان کے بڑے بڑے برج الٹ گئے  جن میں سابق وزرا Sheikh Jaffar Khan Mandokhail ، Sarfraz Bugti ، Mir Amanullah Notezai ، Mir Abdul Karim Nousherwani ، Nawab Muhammad Ayaz Khan Jogezai ، Rahat Faiq Jamali ، Dr Mohammad Nasir ، Abdul Rahim Khan Ziaratwal ، Chengiz Marri اور Mujibur Rahman Muhammad Husni شامل ہیں  جبکہ گزشتہ انتخابات میں حکومت کرنے والی نیشنل پارٹی صوبائی و قومی اسمبلی کی ایک بھی نشست نہیں بچا سکی  اور  پارلیمنٹ سے مکمل طور پر باہر ہو گئی ہے۔

بلوچستان کے نتائج کا سب کو بے چینی سے انتطار تھا جہاں اس بار اسمبلی میں کچھ نئے چہرے بھی آ گئے ہیں۔  اسی اسمبلی میں وہ لوگ بھی اس بار آئیں گے جو کئی سالوں  سے صوبائی اسمبلی کی نشستیں پر جیت کر آتے ہیں۔  جن میں  ,Sardar Saleh Mohammad Bhootani Lasbela کی نشست سے Sardar Akhtar Jan Mengal ، Wadh کی نشست سے Mir Abdul Qudoos Bizenjo، Awaran سے Jam Kamal Khan Alyani ، Lasbela سے سابق وزیر اعلی بلوچستان Nawab Senaullah Zehri ایک مرتبہ پھر بلوچستان اسمبلی میں پانچ سال گزارنے آ رہے ہیں۔  سابق وزیر اعلی Jan Jamali بھی Jafarabad سے منتخب ہوئے ہیں۔  وہ ڈپٹی چئیرمین سینٹ بھی رہ چکے ہے جبکہ اس بار Magsi family سے Tariq Magsi بلوچستان اسمبلی میں  براجمان ہوں گے جبکہ Sardar Yar Muhammad Rind بھی بلوچستان اسمبلی میں پہنچ گئے ہیں۔

اب اگلا وزیر اعلی کون بنے گا یہ کوئی نہیں جانتا ہے۔  ان تمام ناموں سے اس وقت وزیر اعلی بلوچستان کے لیے صرف تین نام سامنے آئے ہیں  جس میں بی اے پی کے Jam Kamal Khan Alyani ، بی این پی کے Sardar Akhtar Jan Mengal اور پی ٹی آئی کے  Sardar Yar Muhammad Rind شامل ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی اس وقت 14 نشستوں کے ساتھ صوبے میں سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔  Sardar Akhtar Jan Mengal کی بی این پی گو کہ عددی لحاظ سے تیسری جماعت ہے  لیکن انہیں صوبائی و ملکی سطح پر وزیر اعلی بلوچستان کے لیے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔  اس مرتبہ MMA بلوچستان میں ایک بار پھر حکومت سازی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے ہیں  جبکہ پی ٹی آئی صوبے میں صرف چار سیٹیں رکھتی ہے لیکن مرکز میں حکومت کے بعد وہ اس پوزیشن میں ہے کہ صوبے میں بارگینگ کے ذریعے اپنا وزیر اعلی لا سکے۔  اب لگتا ہے ایک اور مری معاہدہ کی طرز پر ڈھائی سالہ حکومت قائم ہو سکتی ہے اور نیا ڈھائی سالہ وزیر اعلی جنم لے سکتا ہے۔

کیا نئے وزیر اعلی بلوچستان کے انتخاب کے بعد لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو گا؟ کیا بلوچستان میں ترقیاتی کام عروج پہ پہنچ جائیں گے؟  کیا روڈ راستوں نالیوں گلیوں کی تعمیر کے ساتھ محکمہ تعلیم و صحت کے لئے انقلابی اقدامات کیے جائیں گے؟ کیا انصاف عوام کی دہلیز پہ ملنے لگے گی؟ کیا پولیس نے رشوت لینا اور پٹواریوں نے پیسے بٹورنا بند کر دے گا ؟  کیا دہشت گردی ختم ہو گی؟ کیا امن و امان کا بول بالا ہو گا؟ کیا بلوچستان میں مہنگائی کا خاتمہ ہو گا؟ کیا کرپشن و کمیشن کا خاتمہ ہو گا؟ کیا پانی کی چوری بند ہو گی؟ کیا عوام کو پینے کا صاف پانی اور گیس گھر گھر میسر ہو گی؟  یہ وہ سوال ہیں جن کے جوابات ایک دوسرے سے پوچھ رہے ہیں۔  سچ تو یہ ہے کہ ان سب سوالات کے جوابات کسی کے پاس بھی نہیں ہیں۔  نہ نئے آنے والے وزیر اعلی کے پاس نہ ہی عوام کے پاس۔

پنجاب میں حکومت کیلئے 141 ارکان کی حمایت کا دعوی

پنجاب میں حکومت کیلئے 141 ارکان کی حمایت کا دعوی

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے 141 ارکان کی حمایت کا دعوی کر دیا۔ ترجمان پی ٹی آئی Fawad Chaudhary کا کہنا تھا کہ پنجاب میں حکومت بنانے کیلئے ہماری اکثریت واضح ہو گئی،  پنجاب میں بھی تحریک انصاف حکومت بنائے گی۔ Fawad Chaudhary کا کہنا تھا کہ Pervez Ealhi کی عمران خان سے ملاقات کچھ دیر میں ہو گی، Pervez Ealhi عمران خان سے ملاقات کے بعد ارکان کی تعداد 149 ہو جائے گی۔ تاہم عمران خان سے ملاقات کیلئے مسلم لیگ ق کا وفد بنی گالہ پہنچ گیا، وفد میں چوہدری شجاعت، Pervez Ealhi اور Monis Elahi ، Tariq Bashir Cheema اور Kamil Ali Agha بھی شریک ہیں، مسلم لیگ ق باضابطہ تحریک انصاف کی حمایت کا اعلان کرے گی۔

No comments.

Leave a Reply