قطر نے دھو کا دہی سے عالمی کپ کی میزبانی حاصل کی تھی: سابق صدر فیفا سیپ بلیٹر

سابق صدر فیفا سیپ بلیٹر

سابق صدر فیفا سیپ بلیٹر

لندن  ۔۔۔ نیوز ٹائم

فٹ بال کی عالمی فیڈریشن ایسوسی ایشن (فیفا) کے سابق صدر Sepp Blatte نے دعوی کیا ہے کہ اس عالمی تنظیم کی انتظامی کمیٹی کے ارکان نے قطر کو 2022ء میں ہونے والے فٹ بال عالمی کپ کی میزبانی دیتے وقت اس مشورے کو نظر انداز کر دیا تھا کہ وہ عالمی کپ کی میزبانی کی صلاحیت کا حامل نہیں ہے۔  برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز نے اتوار کو ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے۔ اس میں Sepp Blatte کا یہ الزام بھی شامل اشاعت ہے کہ قطر کی میزبانی مختلف قواعد و ضوابط کو توڑنے اور سیاسی دبائو کا نتیجہ تھی اور ایگزیکٹو کمیٹی کے فرانسیسی رکن  Michel Platini پر اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کے لیے دبائو ڈالا گیا تھا۔

فیفا کے سابق صدر نے یہ دعوے حال ہی میں اپنی شائع ہونے والی کتاب  میرا سچ میں کیے ہیں۔ اس میں انھوں نے فیفا میں 17 سال کے دوران میں مختلف عہدوں پر فائز رہنے کا دفاع کیا ہے۔ انھیں تنظیمی نظم و نسق میں بدانتظامی کے الزامات کے بعد فیفا کی صدارت سے ہٹا دیا گیا تھا  اور ان پر 6 سال تک تنظیم کا کوئی عہدہ رکھنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ انھوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان قطر کو فٹ بال عالمی کپ کی میزبانی دینے کا ذہن بنا چکے تھے، اس لیے ان میں سے کسی نے بھی میزبانی کے امیدوار دوسرے ممالک کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آنے نہیں دیا۔ وہ لکھتے ہیں کہ  اگر ہم نے اس رپورٹ کا باریک بینی سے مطالعہ کیا ہوتا تو قطر فٹ بال عالمی کپ ٹورنا منٹ کا میزبان نہیں بنتا۔ ان کے انکشاف کے مطابق  Michel Platini نے ان سے گفتگو میں یہ کہا تھا کہ انھوں نے 2010ء میں سابق فرانسیسی صدر Nicolas Sarkozy  اور امیر قطر Sheikh Tamim bin Hamad Al Thani کے ساتھ ایک ظہرانے میں شرکت کے بعد اپنا ذہن تبدیل کیا تھا  اور ان پر قطر کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے دبائو ڈالا گیا تھا۔ تاہم سنڈے ٹائمز نے لکھا ہے کہ پلاٹینی نے اس دعوے کی ہمیشہ تردید کی ہے۔

Sepp Blatte لکھتے ہیں کہ میں یہ بات نہیں جانتا ہوں اور جاننا چاہتا بھی نہیں ہوں کہ قطر کو عالمی کپ کی میزبانی دینے اور اس کے بعد جو کچھ ہوا تھا، اس میں کوئی باہمی ربط و تعلق تھا۔ البتہ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ قطر نے اس کے بعد فرانس سے طیاروں کی خریداری کے ایک سودے اور Paris Saint-Germain football club کی خریداری پر اربوں یورو صرف کر دیے تھے۔

No comments.

Leave a Reply