روز مرہ کی 10 عادات جو انسانی دماغ کو تباہ کر دیتی ہیں

روز مرہ کی 10 عادات جو انسانی دماغ کو تباہ کر دیتی ہیں

روز مرہ کی 10 عادات جو انسانی دماغ کو تباہ کر دیتی ہیں

نیوز ٹائم

یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ انسانی دماغ تمام جسمانی اعضا کے کام کرنے کا ذمے دار ہوتا ہے۔ ان میں سانس لینا، ہارمونز کے اخراج کی باقاعدگی، دل کی دھڑکن، پٹھوں کا کنٹرول، سوچنا اور جذبات وغیر شامل ہیں۔ یہ بات بھی یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ انسان کے جسم میں دماغ وہ عضو ہے جس کو سب سے زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔  یہ جسم میں داخل ہونے والی کیلوریز کا تقریباً 20% استعمال کرتا ہے۔ تاہم اس امر کا انحصار عمر، وزن اور سونے کے دوران اس کے کام کرنے پر ہے۔ صحت کے امور سے متعلق ویب سائٹ ”ڈیلی ہیلتھ پوسٹ” کے مطابق ہماری روز مرہ زندگی میں ایسے 10 امور ہیں

جو دماغ کو تباہ کرنے اور اس کو مثالی طور پر اپنا کام انجام نہ دینے کا سبب بنتے ہیں:

1۔ اکتاہٹ کا احساس

خود کو بیزاری اور اکتاہٹ کی آسان سواری بننے کے لیے نہ چھوڑیں۔  جب آپ کے گرد دوستوں کا مجمع نہ ہو تو اپنے لیے خود دوست بنا لیجیے اور رابطوں میں رہیے۔ وقتاً فوقتاً اپنی یادوں کو دماغ میں گردش میں لائیے۔ اس طرح متحرک نہ کرنے کی صورت میں آپ کے دماغ کو (کسی بھی دوسرے عضو کی طرح) تلفی کا سامنا ہو گا۔

2 ۔ ناشتہ نہ کرنا

صبح کا ناشتہ پورے دن میں اہم ترین خوراک ہوتی ہے۔ اس کے بغیر انسانی دماغ صحیح طریقے سے کام نہیں کرے گا۔  اگر ناشتہ نہ کرنے کا عمل بار بار دہرایا جائے تو انسانی جسم عارضی طور پر اپنے بعض کام انجام دینا چھوڑ دے گا۔

3۔ اسمارٹ فون

اس حوالے سے مختلف طبی تحقیقات میں ایک بات پر اتفاق سامنے آیا ہے کہ طویل دورانیے تک الیکٹرومیگنیٹک فیلڈ اور مخصوص سطح پر شعائوں کا سامنا کرنے سے دماغ کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ لہذا حتی الامکان اسمارٹ فون کا استعمال کم سے کم کیا جانا چاہیے۔ سونے کے دوران اسے سر کے نزدیک نہیں رکھنا چاہیے۔

4 ۔ بیماری میں کام کرنا

اگر آپ بیمار ہیں تو گھر میں رہیں تاکہ آرام کریں اور اچھی خوراک لے سکیں۔ کام کو ایک دن ملتوی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ جب آپ بیمار ہوتے ہیں تو آپ کا مدافعتی نظام اس بیماری سے لڑنے کے لیے اپنی آخری حد تک کام کر رہا ہوتا ہے۔ لہذا ایسی حالت میں کام پر جانے سے معاملہ اور زیادہ خراب ہو جائے گا اور پھیلنے والی مختلف بیماریوں کا سامنا کرنے سے دماغ کے کام کرنے میں رخنہ پیدا ہو گا۔

5 ۔ کھانے میں زیادتی

اس میں کوئی شک نہیں کہ زیادہ کھانے سے انسان کا وزن بڑھ جاتا ہے جو موٹاپا لا سکتا ہے۔ موٹاپا انسانی دماغ کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے۔ بہت زیادہ موٹا ہونے کا نتیجہ دماغی عدم نمو اور فتورِ عقل کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے۔

6 ۔ رابطے کی کمی

بات چیت کے ذریعے رابطہ دماغ کے متعدد حصوں پر انحصار کرتا ہے۔ جب آپ زبانی طور پر دوسروں سے بات چیت نہیں کرتے ہیں تو آپ دماغ کے ان افعال کو کام سے نہیں روکتے۔ لہذا اپنے ارد گرد کے لوگوں سے رابطہ نہ کرنا اور ان سے گفتگو نہ کرنا یہ آپ کے لیے ڈپریشن کا سبب بن سکتا ہے جو دماغ پر منفی طور پر اثرا انداز ہوتا ہے۔

7 ۔ نیند کی کمی

آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ انسانی بیداری کی حالت کی طرح سونے کے دوران بھی کام کر رہا ہوتا ہے۔ تاہم سونے کے دوران دماغ بعض اضافی کام انجام دیتا ہے۔ اس دوران وہ یادداشت محفوظ کرتا ہے اور زہریلے عناصر سے چھٹکارہ پاتا ہے۔ لہذا انسانی دماغ کی صحت کے واسطے پوری نیند لینا نہایت اہم ہے۔ بصورت دیگر یادداشت سے متعلق کئی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

8 ۔ سگریٹ نوشی

سگریٹ کے اندر ایسے بہت سے زہریلے مواد ہوتے ہیں جو انسانی دماغ بالخصوص دماغ کے خلیوں کی جِھلی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ یہ نقصانات توازن میں خلل کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد اس کے سبب پیدا ہونے والے مسائل کا کچھ عرصے میں علاج ہو سکتا ہے۔

9 ۔ شکر

شکر کی زیادہ مقدار کا استعمال تمام انسانی اعضا بالخصوص اندرونی اعصابی نظام کو نقصان پہنچاتے ہیں۔جدید طبِی تحقیقات میں شکر کے بکثرت استعمال کو الزائمر (زوالِ عقل) کے مرض کے تناسب کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔

10 ۔ آلودہ ہوا

سانس کے ذریعے فضا میں موجود جو آلودگی انسان کے اندر آتی ہے وہ تمام جسمانی اعضا تک پہنچ جاتی ہے جن میں دماغ بھی شامل ہے۔ جدید طبی مطالعوں میں فضا کی آلودگی کا دماغی عدم نمو، فتورِ عقل اور اور الزائمر (زوالِ عقل) جیسے امراض کے ساتھ تعلق ثابت کیا گیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply