متحدہ مجلس عمل کا اتحاد خطرے میں اور یہ ایک بار پھر ٹوٹ سکتا ہے

جماعت اسلامی اب احتجاجی تحریک کے بجائے تحریک انصاف کی نئی بننے والی حکومت کو وقت دینے کے حق میں ہے

جماعت اسلامی اب احتجاجی تحریک کے بجائے تحریک انصاف کی نئی بننے والی حکومت کو وقت دینے کے حق میں ہے

لاہور ۔۔۔ نیوز ٹائم

حالیہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاجی تحریک بارے متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعتوں میں اختلافات نے سر اٹھا لئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس عمل میں شامل 5 جماعتوں میں انتخابات کے نتائج پر تحفظات سمیت مبینہ دھاندلی کے الزام کے بارے میں متحدہ اپوزیشن کی احتجاجی تحریک کا عملی حصہ بننے پر اختلاف پایا جا رہا ہے  جس کے باعث مجلس عمل کا مستقبل بھی خطرے میں ہے اور یہ ایک بار پھر ٹوٹ سکتا ہے۔ جمعیت علما اسلام احتجاجی تحریک چلانے سمیت شدت لانے کا موقف اپنائے ہوئے ہے جبکہ جماعت اسلامی اب احتجاجی تحریک کے بجائے تحریک انصاف کی نئی بننے والی حکومت کو وقت دینے کے حق میں ہے تاکہ عمران خان کی قیادت میں نئی حکومت وعدے پورے کرے جس کیلئے احتجاج کی سیاست کے بجائے انہیں وقت دیا جائے  کہ نئی حکومت اپنے اعلانات پر عمل پیرا ہو سکے جبکہ جمعیت علما اسلام حالیہ انتخابات کو مسترد کرنے سمیت نئے انتخابات کرانے کے موقف پر ڈٹی ہوئی ہے  جبکہ جمعیت اہل حدیث، اسلامی تحریک نے بھی احتجاجی تحریک کا حصہ بننے پر اتفاق نہیں کیا اور الیکشن کمیشن کے سامنے 8 اگست کو ہونے والے احتجاج میں بھی ان دونوں جماعتوں کی قیادت اور کارکنوں نے شرکت نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعتوں میں احتجاجی تحریک کا حصہ بننے پر اتفاق رائے نہیں ہے جبکہ مجلس عمل میں شامل 5 جماعتوں کے کارکنان بھی انتخابات میں شکست کے بعد خاموش دکھائی دے رہے ہیں۔  قیادت نے انہیں اعتماد میں نہیں لیا جبکہ جمعیت علما اسلام کی قیادت احتجاجی تحریک کو چلانے سمیت اس کا دائرہ کار بڑھانے کے موقف پر قائم ہے۔

No comments.

Leave a Reply