اگر ترکی نے مطالبات نہ مانے تو مزید پابندیاں لگا دیں گے، ٹرمپ ، معاشی بحران، ترکی کا آئی ایم ایف سے رابطہ نہ کرنے کا اعلان

ترکی اور امریکا کے درمیان پادری کے معاملے پر کشیدگی روز بہ روز بڑھتی جا رہی ہے

ترکی اور امریکا کے درمیان پادری کے معاملے پر کشیدگی روز بہ روز بڑھتی جا رہی ہے

واشنگٹن، انقرہ  ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی اور امریکا کے درمیان pastor Andrew Brunson کے معاملے پر کشیدگی روز بہ روز بڑھتی جا رہی ہے۔  اسی تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ترکی میں قید پادری کی رہائی کے بدلے انقرہ کو کچھ نہیں دیا جائے گا اور اگر ترکی نے مطالبات نہ مانے تو اس کا گلا مزید گھونٹ دیں گے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ترکی کی حکومت کو زیر حراست پادری  Andrew Brunsonکو ہر صورت میں رہا کرنا ہو گا۔ انہوں نے پادری کو وطن عظیم کا قیدی قرار بھی دے دیا۔ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کردہ بیان میں صدر ٹرمپ نے لکھا کہ ہم پادری کی بریت اور اس کی رہائی کے بدلے ترکی کو کچھ نہیں دیں گے، مگر ہم اس کا گلا گھونٹ دیں گے۔ امریکی وزیر خزانہ Steven T. Mnuchin نے بھی امریکی پادری کی رہائی سے انکار پر ترکی پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔وائٹ ہائوس میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ترکی کی حکومت کے بعض وزرا پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ اگر انقرہ میں قید امریکی پادری کو رہا نہیں کیا جاتا،  تو ہم ترکی کے خلاف مزید اقدامات کریں گے۔

دوسری جانب ترکی کے وزیر خارجہ Mevlüt Çavuşoğlu کا کہنا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے ساتھ تعلقات میں مسائل کا خواہش مند نہیں ہے۔ جمعرات کے روز ایک بیان میں انہوں نے باور کرایا کہ نیٹو اتحاد کے رکن دونوں ممالک اختلافات پر بآسانی قابو پا سکتے ہیں، تاہم امریکا کی موجودہ روش کی روشنی میں یہ ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ اس تنازع کا آغاز 2016ء میں اس وقت ہوا، جب امریکی pastor Andrew Brunson کو ازمیر سے حراست میں لیا گیا۔  pastor Andrew Brunson پر ترکی میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت سے تعلق کے الزامات عائد ہیں اور وہ گزشتہ 2 برس سے قید ہے۔

چند روز قبل ایک عدالت نے امریکی pastor Andrew Brunson کو جیل سے رہا کر کے گھر میں نظربند کر دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابھی حال ہی میں ترکی سے درآمد کیے جانے والے فولاد اور ایلومونیم پر نئے محصولات کا نفاذ کیا تھا،  جس کے بعد ترک کرنسی کی قدر میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی۔  رواں برس ترک کرنسی لیرا کی قدر میں قریب 40 فیصد کمی آ چکی ہے۔ خیال رہے کہ امریکا اور ترکی کے درمیان تنازع سے خطرہ ہے کہ عالمی اقتصادی نظام پر منفی اثرات پڑیں گے۔ امریکا کی جانب سے ترکی کی مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد ترکی نے بھی ردعمل میں امریکی درآمدات پر محصولات میں اضافہ کر دیا ہے۔ ترکی کو یہ بھی شکایت ہے کہ امریکا ان کرد تنظیموں کی مدد کر رہا ہے،  جن کے رابطے ترکی میں علیحدگی کی مسلح تحریک چلانے والی باغی جماعت کردستان ورکرز پارٹی سے ہے۔ حال ہی میں امریکا نے اس کے باوجود کہ ترکی اس کا نیٹو اتحادی ہے،  یہ کہتے ہوئے جدید طیاروں کی فراہمی روک دی کہ اس کے روس کے ساتھ دفاعی روابط ہیں۔ ترکی نے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا اعلان کر دیا۔  ترک وزیر خزانہ جو کہ ترک صدر Recep Tayyip Erdogan کے Son in law بھی ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ بحران پر قابو پانے کے لیے حکومتی اخراجات میں کمی لائیں گے اور بیرونی سرمایہ کاری پر بھی توجہ دیں گے۔

No comments.

Leave a Reply