ایران نے جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا عندیہ دے دیا، سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کے پابند ہیں، امریکا

ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ خامنہ ای

ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ خامنہ ای

تہران، واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یہ ڈیل ملک و قوم کے مفاد میں نہ رہی تو اس سے دستبردار ہو سکتے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اگر ہم  2015ء میں کیے جانے والے جوہری معاہدے کو  ملکی مفاد کے تحت مزید برقرار نہیں رکھ سکتے تو ہمیں اس معاہدے  سے الگ ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ  وہ  امریکا کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے باوجود یورپ سے مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں تاکہ جوہری معاہدے کو بچایا جا سکے لیکن ایرانی حکومت کو جوہری معاہدے اور اقتصادی معاملے پر یورپی ممالک سے بہت زیادہ امید نہیں رکھنی چاہیے اور ان کے وعدوں کو شکوک و شبہات کی نظروں سے دیکھنا چاہیے۔ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ بات باور کرانا چاہتا ہوں کہ ہم امریکی انتظامیہ سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں کریں گے جب تک کہ وہ غیر مشروط  طور پر بات چیت کے لیے تیار نہ ہو جائے۔

دوسری جانب ایران کے امور پر نظر رکھنے کے لیے امریکا کی طرف سے متعین کردہ خصوصی مندوب Brian Hook نے کہا ہے کہ امریکا حزب اللہ اور ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد کا پابند ہے۔ واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب میں Brian Hook نے کہا کہ واشنگٹن دوسرے اتحادی ممالک کو بھی ایران اور حزب اللہ کے خلاف جاری مہم میں شامل ہونے پر قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے منفی طرز عمل کو بے نقاب کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد جاری رکھے گا۔ ایران کے ساتھ کسی بھی معاہدے سے قبل تہران کو ہماری شرائط ماننا ہوں گی۔ آبنائے ہرمز بین الاقوامی تجارتی گزرگاہ کے طور پر کام کرتی رہے گی۔ امریکی ایلچی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کے اعلان پر سختی سے عملدرآمد کرے گا۔ ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے نے تہران کو بے پناہ فوائد پہنچائے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس معاہدے سے اس لیے باہر نکلا تاکہ ایران کی خطرناک سرگرمیوں کے خلاف سفارتی جنگ شروع کی جا سکے۔ ہم ایران کا رویہ بدلنا چاہتے ہیں ایرانی نظام سے ہمیں کوئی سروکار نہیں۔ Brian Hook کا کہنا تھا کہ ایران مشرق وسطی میں انتشار پھیلانے کے لیے اربوں ڈالر کی رقم خرچ کر رہا ہے۔

دوسری طرف ایران کے وزیر خارجہ Javad Zarif نے کہا کہ ہم نے دوسرے ملکوں کے مقابلے میں ایک مختلف انداز سے جینے کا راستہ چنا ہے۔ ہم یہ نہیں چاہتے کہ کوئی ہمیں یہ بتائے کہ ہم نے کس طرح زندگی بسر کرنی ہے۔ ہم اپنے قوانین کے مطابق اپنے عوام کے حقوق کو تحفظ دینا چاہے ہیں۔ہم ایک ایسا نظام حکومت چاہتے ہیں جسے ہم ترجیح دیتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply