نیپال کی ناراضگی دور کرنے کے لیے بھارت ”ہندو کارڈ” کھیلے گا

نیپال کی چین کے ساتھ بڑھتی قربت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو حواس باختہ کر دیا ہے

نیپال کی چین کے ساتھ بڑھتی قربت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو حواس باختہ کر دیا ہے

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

بھارتی تجزیہ نگاروں نے انکشاف کیا ہے کہ نیپال کی چین کے ساتھ بڑھتی قربت نے وزیر اعظم نریندر مودی کو حواس باختہ کر دیا ہے۔ چنانچہ اب انہوں نے نیپال کو ناراضگی دور کرنے کے لیے ”ہندو کارڈ” کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے اپنے قومی سلامتی کے مشیر Ajit Doval سے طویل مشاورت کی ہے۔ Ajit Doval کی جانب سے منصوبھے کو اپنے دورہ Kathmandu کے ابتدائی مرحلے میں مودی ”رام اور سیتا” کے علامتی بیاہ کی تقریب ”Ram jane Babwa punjami ” میں بطور خاص شرکت کریں گے۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق نریندر مودی، بھارتیہ جنتا پارٹی کے Senier رہنمائوں کی مدد Bihar سے نیپال میں ریل کے ذریعے داخل ہوں گے اور ”رام جی” کی بارات لے کر گاتے بجاتے نیپال کے سیتا مندر میں جائیں گے  اور نیپالی ہندو برادری کے ساتھ ”رام اور سیتا” کی شادی کریں گے، جس سے نیپالی ہندوئوں کو Hinduism کا پیغام دینا مقصود ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق وزارت خارجہ ہند کے اعلیٰ حکام اور کھٹمنڈو میں تعینات بھارتی ہالی کمشنر، مودی کا دورہ نیپال کامیاب بنانے کے لیے سفارتی کوششوں میں مشغول ہیں۔ ایک نیپالی Bureaucrat Kailash Adhikari نے بتایا ہے کہ نیپالی حکومت اپنے ماضی کے بجائے ملک اور عوام کے مستبقل کی جانب دیکھ رہی ہے۔ اس تبدیلی کا ایک اہم سبب 2016ء میں بھارت کی جانب سے نیپال کے گھیرائو کی کارروائی تھی جس نے نیپالی عوام اور حکومت کو یہ بات باور کرا دی کہ بھارت، نیپال کا اچھا دوست ہرگز نہیں ہے۔ اس لئے نیپالی حکومت نے چین کے ساتھ تجارتی عسکری اور توانائی کے منصوبوں پر نئے معاہدے کر لئے ہیں جس کے تحت چین، نیپال کو بلاتعطل پٹرولیم مصنوعات اور ضروری اسلحہ فراہم کرے گا اور دفاعی معاہدوں کے تحت نیپال کو ضروری Military hardware بھی فراہم کرے گا۔اس سے بھارتی صفوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

کھٹمنڈو پوسٹ نے بتایا کہ نیپالی وزیر اعظم K P Sharma Oli نے چینی سرکاری کمپنی China Gezhouba Group کو ایک بڑے ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور ڈیم کا ٹھیکا دے دیا ہے، جس سے نئی دہلی پریشان ہو گیا ہے۔ نیپالی میڈیا کے مطابق 250 ارب ڈالر کا یہ منصوبہ ” Budhi Gandaki Hydropower Project ” نیپال میں سب سے بڑا ہائیدرو پاور پراجیکٹ ہے جس سے 2001 میگاواٹ انتہائی سستی بجلی بنائی جائے گی۔ واضح رہے کی نیپال کے سابق بھارت نواز اور وزیر اعظم Sher Bahadur Deuba نے اس پراجیکٹ کو بھارتی کمپنیوں کی مدد سے تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ نیپالی صحافی Muliya Bahadur Thapa نے بتایا ہے کہ چند ماہ کے دوران چ ینی اداروں نے نیپال کے ساتھ اپنے تعلقات کر بڑی حد تک مضبوط بنا لیا ہے جس سے نئی دہلی میں بیٹھے لوگ ششدر رہ گئے ہیں۔ نیپالی حکومت کو چینی حکومت کی جانب سے کم از کم چار بندرگاہ اور تین ڈرائی پورٹس فراہم کرنے کے معاہدے پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ نیپال کئی دہائیوں سے اپنا 98 فیصد تجارتی مال، Kolkata پورٹ سے بیرونی ممالک کو بھیجتا تھا۔ لیکن اب چینی حکومت نے نیپال کا بھارت پر سے انحصار ختم کر  کے مودی حکومت کے پائوں تلے زمیں کھینچ لی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مودی ایک کٹر ہندو کے روپ میں نیپال جائیں گے اور وہاں عوام کو اپنا ”ہندو بھائی” قرار دے کر تعلقات کی ازسرنو بحالی اور استواری کی کوششیں کریں گے۔ دسمبر میں اس دورے کے آغاز میں بھارتی وزیر اعظم مودی نیپال کو تین ریلوے لائنز رعایتی قیمتوں پر بچھانے کی پیشکش بھی کریں گے۔ دوسری جانب سائوتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے لکھا ہے کہ چینی حکومت نے نیپال کو بھارت کی بلیک میلنگ سے نجات دلاتے ہوئے 7 چینی بندرگاہوں کو نیپالی اداروں اور حکومت کے استمعال میں دینے کے لیے تحریری سرکلر جاری کر دیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply