نواز اور مریم ضمنی الیکشن سے پہلے منظر عام پر آنے کا فیصلہ کر لیا

نواز اور مریم ضمنی الیکشن سے پہلے منظر عام پر آنے کا فیصلہ کر لیا

نواز اور مریم ضمنی الیکشن سے پہلے منظر عام پر آنے کا فیصلہ کر لیا

نیوز ٹائم

نواز شریف اور مریم نواز نے ضمنی الیکشن سے پہلے منظر عام پر آنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تاکہ ووٹرز کو متحرک کر کے کم از کم لاہور کی سیٹیں جیتی جا سکیں۔ واضح رہے کہ ضمنی الیکشن 14 اکتوبر کو ہونے جا رہے ہیں۔ ن لیگ کے اندرونی ذرائع کے مطابق نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز اس سلسلے میں لاہور میں ایک بڑے جلسے کا پلان بنا رہے ہیں۔ مجوزہ جلسے کی تاریخ اور مقام کو ابھی فائنل نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم مینار پاکستان اور 9 یا 10 اکتوبر جلسے کا ممکنہ مقام اور تاریخ ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے بقول جلسے کے شیڈول کے حوالے سے ماہ محرم کے اختتام اور بیگم کلثوم نواز کے چہلم کی تاریخ کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ تقریباً 13 یا 14 روز بعد محرم کا مہینہ ختم ہو جائے گا۔ جبکہ بیگم کلثوم کا چہلم اکتوبر کے وسط میں آ رہا ہے۔ لیگی ذرائع کے مطابق اگر جلسے کے لیے اگلے ماہ کی 10,9 یا 11 تاریخ کا انتخاب کیا جاتا ہے تو پھر بیگم کلثوم کا چہلم چند روز پہلے کر لیا جائے گا۔ ذرائع نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اگر ایوان فیلڈ ریفرنس کی سزا کالعدم قرار دے دی جاتی ہے تو پھر مریم نواز کو ان کے آبائی حلقے این اے 125 سے الیکشن لڑایا جا ئے گا۔ تاکہ انہیں قومی اسمبلی میں پہنچا کر حکومت کے دانت کھٹے کئے جا سکیں۔ این اے 125 جو پہلے این اے 120 کہلاتا تھا، طویل عرصے سے ن لیگ کا مضبوط سیاسی قلعہ رہا ہے۔ جب مشرف کی زبان بولتی تھی تو بھی اس حلقے سے اکتوبر 2002ء کے الیکشن میں ن لیگ کے امیدوار پرویز ملک نے کامیابی حاصل کی تھی۔ پھر یہاں سے 2008ء کا الیکشن بیگم کلثوم کے قریبی عزیز بلال یاسین نے جیتا۔ 2013ء کے عام انتخابات میں نواز شریف نے پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کو بھاری مارجن سے شکست دی اور پھر جب ان کے نااہل ہونے پر سیٹ خالی ہوئی تو ان کی اہلیہ کلثوم نواز نے ضمنی الیکشن میں اس حلقے سے کامیابی حاصل کی۔ 25 جولائی کے جنرل الیکشن میں بھی یہاں سے ن لیگ کے امیدوار وحید عالم خان ہی منتخب ہوئے ہیں۔ یوں موجودہ این اے 125 ن لیگ کا محفوظ حلقہ تصور کیا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس لئے سزا کالعدم ہونے کی صورت میں لیگی ایم این اے وحید عالم خان کو دستبردار کرا کے اس حلقے سے مریم نواز کو الیکشن لڑانے کا پلان بنایا گیا ہے۔ تاکہ قومی اسمبلی میں ان کی پہنچ یقینی ہو جائے۔

 ایک اہم لیگی عہدیدار نے بتایا کہ پارٹی قیادت نے ایون فیڈل ریفرنس میں سنائی گئی سزا کالعدم ہونے کی خاصی امیدیں لگا رکھی ہیں۔ مریم نواز کے سیاسی مستبقل کے حوالے سے پلاننگ اسی اعتماد کی مظہر ہے۔یہ اعتماد لیگی قیادت میں ان کے وکیل خواجہ حارث کی بریفنگ سے آیا ہے، جو ایوان فیلڈ ریفرنسز میں سزا معطل ہونے کے بعد آج کل ن لیگ کے ہیرو بنے ہوئے ہیں۔ خواجہ حارث نے پارٹی قیادت کو باور کرایا ہے کہ اگلے ماہ اکتوبر میں سزا کالعدم قرار دینے سے متعلق شریف خاندان کی اپیل ہائی کورٹ میں لگنے کے خاصے امکانات ہیں۔ اور اگر اس میں مزید تاخیر ہوتی ہے تو پھر اپیل جلد سننے سے متلعق ایک درخواست ہائی کورٹ میں دائر کی جائے گی۔ خوارجہ حارث نے شریف خاندان کو حوصلہ دیا ہے کہ جس طرح سزا معطل ہوئی ہے، اسی طرح کیس کو کالعدم قرار دے دی جائے گی۔ کیونکہ ان کے بقول نیب کے پاس الزامات ثابت کرنے کے ٹھوس شواہد اور دلائل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ سزا معطل کرانے میں کامیاب رہے۔ لیگی عہدیدار کے مطابق اگر ایوان فیلڈ ریفرنس کی سزا وکلا کی توقع کے مطابق کالعدم ہو جاتی ہے تو پھر مریم نواز کا سیاسی مستبقل تابناک ہو جائے گا۔ کیونکہ دیگر ریفرنسز العزیزیہ اور فیلگ شپ میں مریم نواز کا نام نہیں۔ اور یہ کہ اس ممکنہ سنیاریو کو پیش نظر رکھتے ہوئے پارٹی اندرونی طور پر یہ فیصلہ کیا جا چکا ہے کہ مستقبل میں پارٹی کمان مریم نواز سنھبالیں گی۔ اس غیر اعلانیہ فیصلے کو نواز شریف کی تائید حاصل ہے۔

No comments.

Leave a Reply