روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام، آنگ سانگ سوچی کی اعزازی کینیڈین شہریت منسوخ

میانمار کی نوبیل یافتہ رہنما آنگ سانگ سوچی کینیڈا کی اعزازی شہریت حاصل کرنے والی چھٹی عالمی شخصیت تھیں

میانمار کی نوبیل یافتہ رہنما آنگ سانگ سوچی کینیڈا کی اعزازی شہریت حاصل کرنے والی چھٹی عالمی شخصیت تھیں

اوٹاوا ۔۔۔ نیوز ٹائم

کینیڈا کی پارلیمنٹ نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم پر خاموشی اختیار کیے رکھنے پر میانمار کی وزیر اعظم آنگ سانگ سوچی کی اعزازی شہریت ختم کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا کی پارلیمنٹ میں میانمار کی وزیر اعظم آنگ سانگ سوچی کی اعزازی شہریت کی منسوخی کے لیے رائے شماری ہوئی۔ آنگ سانگ سوچی کو اعزازی شہریت 2007 ء میں دی گئی تھی۔ کینیڈا کے حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے روہنگیا مسلمانوں کے میانمار فوج کے جنگی جرائم  اور انتہا پسند بدھ مت کے پیروکاروں کے مظالم روکنے میں ناکامی پر آنگ سانگ کی اعزازی شہریت کی منسوخی کے حق میں ووٹ دیا۔ پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد آنگ سانگ سوچی کی اعزازی شہریت منسوخ کر دی جائے گی۔

آنگ سانگ سوچی کی اعزای شہریت کی منسوخی کی قرارداد گزشتہ روز پیش کی گئی تھی جبکہ ایک ہفتے قبل ہی کینیڈا کی پارلیمنٹ نے میانمار کے فوجی مظالم کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی قرار دیا تھا۔ آنگ سانگ سوچی نے روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی جس پر عالمی قیادت اور اداروں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق میانمار فوج کے افسران مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں لیکن آنگ سانگ سوچی کی حکومت نے فوجی افسران کو سزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔

میانمار کی نوبیل یافتہ رہنما آنگ سانگ سوچی کینیڈا کی اعزازی شہریت حاصل کرنے والی چھٹی عالمی شخصیت تھیں۔ اس فہرست میں نسلی امتیاز کے خلاف جدوجہد کرنے والے معروف افریقی رہنما آنجہانی نیلسن منڈیلا، پرنس کریم آغا خان، بودھ مذہبی رہنما دلائی لامہ،  جنگ عظیم دوئم میں انسانیت کی خدمت کرنے والے Raoul Wallenberg  اور پاکستان کی ملالہ یوسف زئی شامل ہیں۔ گزشتہ برس میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے واقعات رونما ہوئے تھے  جس کے دوران مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، فصلوں اور گھروں کو نذرآتش کیا گیا،  مردوں کے سر کاٹے گئے، خواتین کی عزتیں پامال کی گئیں اور بچوں کو زندہ جلایا گیا جس کے باعث 700000 سے زائد مسلمان بنگلا دیش پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

No comments.

Leave a Reply