امریکہ نے چین میں اپنے ڈیزائن کردہ ڈیم کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی

دریائے یانگتی پر تین گھاٹی ڈیم کی تعمیر 1994ء میں شروع ہوئی

دریائے یانگتی پر تین گھاٹی ڈیم کی تعمیر 1994ء میں شروع ہوئی

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

پچھلے چند عشروں سے دنیا بھر میں ڈیموں کی مخالفت کیوں سامنے آنا شروع ہوئی ہے اور اس کے پیچھے کون ہے؟ ان سوالات کا جواب چین میں تعمیر ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم کی کہانی سے مل جاتا ہے۔ ایشیا کے سب سے بڑے اور دنیا کے تیسرے بڑے Yangtze River پر Three Gorges Dam کی تعمیر 1994ء میں شروع ہوئی اور 2012ء میں بجلی کی پیداوار کے آغاز کے ساتھ یہ ڈیم مکمل ہو گیا۔ تاہم اس Three Gorges Dam بند کی تاریخ ایک صدی پرانی ہے۔ جمہوریہ چین کے بابائے قوم Sun Yat-sen نے Yangtze River پر ایک بڑے ڈیم کا تصور 1919ء میں پیش کیا تھا۔Sun Yat-sen نے چینی بادشاہت کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے جمہوریہ چین کی بنیاد رکھی تھی۔انہوں نے خیال ظاہر کیا تھا کہ اس ڈیم سے 22 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو سکتی ہے۔تقریباً 100 برس بعد 2012ء میں ان کا یہ خواب پورا ہو گیا۔1932ء میں چینی قوم پرست حکومت کے دوران بھی ڈیم کے منصوبے پر غوروخوض جاری رہا۔ حتیٰ کہ جاپانیوں نے چین پر قبضہ کیا تو وہ بھی یہاں ڈیم بنانے کے لیے نقشہ تیار کرتے رہے۔1944ءمیں United States Bureau of Reclamation (پاکستانی واپڈا کے مساوی ادارے) کے ڈیزائن انجینئر John Allen Savage سنے علاقے کا دورہ کیا اور ڈیم کے لیے Yangtze River Project کے نام سے منصوبہ تیار کیا۔ اسی دوران 54 چینی انجینئرز کو تربیت کے لیے امریکہ بھیجا گیا۔ Yangtze River چین میں مغرب سے مشرق کی جانب بہتا ہے اور اس کی خاص بات دریا کے ذریعے ہونے والی تجارتی جہاز رانی ہے۔ Yangtze River کے سمندر میں گرنے سے پہلے ایک ہزار کلومیٹر سے بھی زیادہ طویل علاقے میں تجارت کا دارومدار اس آبی راستے پر ہے۔لہذا امریکی ڈیزائن John Allen Savage کے بنائے گئے نقشے میں جہازوں کو اس ڈیم سے گزارنے کے لیے لاک سسٹم موجود تھا۔ یہ لاک سسٹم دینا میں کئی ایسی آبی گزرگاہوں پر استعمال ہوتا ہے، جہاں ایک جانب پانی کا ذخیرہ اونچائی پر ہوتا ہے اور دوسری جانب گہرائی میں۔ گہرائی کی سمت مسے آنے والے بحری جہاز کو ایک بڑی کمرہ نما عمارت (لاک) میں داخل کر کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ پھر اس میں پانی بھرا جاتا ہے اور جب پانی کی سطح دوسری جانب اونچائی پر موجود ذخیرہ آب کے برابر ہو جاتی ہے تو دروازنے کھول کر جہاز کو دوسری جانب نکال لیتے ہیں۔ ڈین بننے کے بعد بھی Yangtze River کو بطور آبی شاہراہ استعمال کرنے کے لیے یہ لاک سسٹم ضروری تھا، جو امریکیوں نے اپنے ڈیزائن میں شامل کیا۔ یہی لاک سسٹم بعد میں کچھ تبدیلیوں کے ساتھ Three Gorges Dam بند پر  بنایا گیا اور 2015ء میں مکمل ہو گیا۔ Three Gorges Dam پر پانچ شپ لاک بنائے گئے ہیں۔ جہاز یک کے بعد دوسرے لاک میں ڈاکل ہوتے ہیں اور بالآخر دوسری جانب پہنچ جاتے ہیں۔

1947ء میں چین میں خانہ جنگی شروع ہونے کے باعث ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں کام پس پشت چلا گیا۔ 1948ء مین چین پر کمیونسٹ کنٹرول ہونے کے بعد Mao Zedong بھی Yangtze River پر ڈیم کی اہمیت محسوس کی۔انہوں نے ” Swimming ” کے عنوان سے ایک نظم بھی لکھی۔تاہم چینی حکومت کو اس وقت دیگر اقتصادی مسائل درپیش تھے۔ ملکی ترقی اور ثقافتی منصوبوں کو ترجیح دی گئی۔ چین میں  بعض دیگر ڈیم بنانئے گئے، جو Three Gorges Dam بندی نسبت چھوٹے تھے۔1980ء کے عشرے میں Three Gorges Dam کے لیے ایک بار پھر پشرفت شروع ہوئی۔ایک بار پھر امریکہ کے ادارے اس ڈیم کی منصوبہ بندی میں شریک ہوئے۔ان میں دو اہم سرکاری ادارے United States Army Corps of Engineers اور United States Bureau of Reclamation تھے۔ امریکہ کی آرمی آف انجینئرز محکمہ دفاع اور فوج کے تحت چلنے والا ادارہ ہے، جو ڈیموں پر کام کرتا ہے۔اس میں بڑی تعداد سویلین انجینئرز کی بھی ہے۔Bureau of Reclamation امریکہ کی وفاقی حکومت کا ادارہ ہے۔امریکہ نے Three Gorges Dam ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا۔جس میں ان دونوں اداروں اور ڈیم پر امریکہ کی جانب سے کام کرنے والے دیگر اداروں اور افراد و بطور رکن شامل کیا گیا۔1985ء میں امریکہ کی جانب سے تجویز سامنے آئی کہ چینی حکومت اور امریکی ورکنگ گروپ مل کر Three Gorges Dam بطور Joint venture ”تعمیر کریں۔ 1980ء کے عشرے میں عالمی بینک، امریکی ورکنگ گروپ اور چینی حکومت میں کافی تعاون دکھائی دے رہا تھا۔ امریکی انجیئنرز نے ڈیم کے مقام کے دورے بھی کئے۔

چین کے لیے بڑے پیمانے پر عالمی تعاون حاصل کرنا مجبوری تھی۔Three Gorges Dam بند کوئی معمولی منصوبہ نہیں تھا۔یہ 37 ارب ڈالر کی خطیر لاگت سے تیار ہوا ہے۔تعمیر شروع ہوتے وقت بھی اس کا تخمینہ 25 ارب ڈالر کا لگایا گیا تھا۔اس میں 3  کروڑ 19 لاکھ ایکڑ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے اور اس ذخیرہ آب کی لمبائی 600 کلو میٹر ہے۔ڈیم کی تعمیر سے چھوٹے شہروں اور دیہات کے 13 لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے، جنہیں دوسرے مقامات پر آباد کیا گیا۔Three Gorges Dam بند پر 700 میگاواٹ کے 32 جنریٹرز اور 50 میگا واٹ کے 2 جنریٹرز نصب ہیں، جو 22 ہزار 500 میگا واٹ بجلی بناتے ہیں۔اس طرح یہ دنیا کا سب سے بڑا ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم ہے۔ تاہم ڈیم کا سب سے اہم مقصد سیلاب کو کنٹرول کرنا تھا۔ ڈیم کی تعمیر کے لیے سب سے زیادہ رقم چائنا ڈیولپمنٹ بینک نے دی، جو 3.4 ارب ڈالر ہے۔دیگر رقم ورلڈ بینک اور غیر ملکی فناسرز سے حاصل کی گئی، جن میں بیشتر غیر ملکی بینک ہیں۔قرضہ دینے والوں میں برازیل، کینیڈا، سوئٹزرلینڈ، جرمنی، فرانس، اور سوئیڈن نمایاں ممالک ہیں۔

1980ء کے پورے عشرے میں Three Gorges Dam کی منصوبہ بندی میں شریک ہونے کے باوجود 1990ء کے عشرے کی ابتدا میں امریکی حکومت اچانک ڈیم کی مخالف ہو گئی۔ اس مخالفت کا جواز ڈیم کے ماحولیاتی اثرات کو بنایا گیا۔ چین کے اندر اور باہر اعتراض کرنے والوں کا کہنا تھا کہ Three Gorges Dam زرخیز مٹی (SEDIMENT) کا بہائو روک دے گا جس سے زیریں علاقوں زرخیز متاثر ہونے کے علاوہ سیلاب آئیں گے۔ امریکہ کا مطالبہ تھا کہ چینی حکومت بڑے ڈیم کو چھوڑ کر چھوٹے ڈیم بنائے۔ 1993ء میں امریکہ میں Clinton حکومت آ چکی تھی، جس نے امریکہ کے امپورٹ، ایکسپورٹ بینک کو پابند کیا کہ وہ کسی بھی غیر ملکی منصوبے کے لیے بینک گارنٹی اس وقت تک نہ دے جب تک ماحولیاتی تحفظ کی ضمانت نہیں دی جاتی۔

امریکہ کی یہ مخالفت چین میں 1989ء کی Tiananmen Square بغاوت کچلے جانے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ امریکہ کے fortune magazine میں 10 نومبر 1997ء کو امریکہ نے دینا کے سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ چھوڑ دیا۔ 2011ء میں چینی کابینہ نے اعتراف کیا کہ ڈیم کی وجہ سے زیریں علاقون میں پانی کی فراہمی اور جہاز رانی متاثر ہوئی ہے۔ کابینہ نے مزید مانیٹرنگ اور ریسرچ کے ذریعے یہ مسائل حل کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا۔تاہم ڈیم کے حامی اس جانب بھی توجہ دلاتے ہیں کہ Three Gorges Dam سے جتنی بجلی پیدا ہو رہی ہے، اگر وہ کوئلے سے حاصل کی جاتی تو ماحولیات پر کہیں زیادہ برے اثرات ہوتے۔ Three Gorges Dam بند کی تعمیر کے دوران ہی 1990ء کے عشرے سے امریکی حکومت کی بڑے ڈیموں کے خلاف پالیسی کھل کر سامنے آ چکی ہے۔ بڑے ڈیموں کی مخالفت اب دنیا بھر میں ہر جگہ دیکھی جا رہی ہے۔ خواہ وہ لاطینی امریکہ کے ممالک ہوں یا مشرق میں میانمار اور تھائی لینڈ جیسے ملک، جہاں ڈیموں کی تعمیر رکوانے میں مظاہرین کامیاب ہو گے۔

No comments.

Leave a Reply