حکومت ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے کوشاں

حکومت ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے کوشاں

حکومت ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کیلئے کوشاں

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی پیش کردہ ترجیحات پر بین الاقوامی برادری کے ساتھ باقاعدہ پیشرفت کا آغاز ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں جہاں پاکستان کی سفارتی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں وہیں ملک کی آئندہ کی مالی ضروریات پوری کرنے کیلئے بھی اسٹریٹجی پر عملدرآمد کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس وقت بین القوامی مالیاتی، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اہم وفود و جائزہ مشن پاکستان میں موجود ہیں جہاں ان کے ساتھ اہم مذاکرات جاری ہیں۔  دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے فالو اپ میں سعودی وفد بھی پاکستان میں موجود ہے،  ان تمام اہم اداروں کے مشنز و وفود کی پاکستان میں موجودگی یقینی طور پر ملک کو درکار مالی ضروریات پوری کرنے کے حوالے سے ایک خوشگوار پیشرفت ہے لیکن اس کے حکومت کے اقتصادی و سیاسی ایجنڈے کے مستقبل پر بھی اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ معاشیات کو سیاست سے الگ نہیں رکھا جا سکتا ہے۔ عالمی سطح پر بدلتے حالات کے تناظر میں پاکستان کو ملنے والی مالی امداد بیرونی مداخلت سے خالی نہیں ہو گی،  یہی وجہ ہے کہ پاکستان جلد بازی کا مظاہرہ کرنے کی بجائے مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہا ہے  اور پہلی کوشش یہی ہے کہ پاکستان کو دوبارہ سے آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسانے کی بجائے متبادل ذرائع سے بندوبست کیا جائے جس کیلئے سعودی عرب سمیت دیگر آپشن شامل ہیں ۔

وزیر خزانہ اسد عمر بھی واضح اعلان کر چکے ہیں البتہ ان کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تو آئی ایم ایف کے پاکستان میں آئے ہوئے مشن کے ساتھ مذاکرات اس میں مددگار ثابت ہوں گے، اگرچہ پاکستان نے ابھی آئی ایم ایف کے کسی نئے پروگرام میں جانے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ پاکستان میں موجود آئی ایم ایف، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے جائزہ مشنز کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شامل ذرائع بتاتے ہیں  کہ قوم کمر کس لے کیونکہ ابھی آئی ایم ایف کے پروگرام میں جائے بغیر مہنگائی کا جن بوتل سے باہر نکل آیا ہے،  آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کے بعد تو یہ جن بے قابو ہو جائے گا۔ ابھی گیس کی قیمتوں میں اضافے اور ڈالر مہنگا ہونے سے مہنگائی کا سیلاب آیا ہوا ہے جبکہ ابھی بجلی مہنگی ہونا باقی ہے جو پچھلے اجلاس میں عوامی و سیاسی ردعمل کی وجہ سے موخر کر دیا گیا تھا  مگر اب یہ معاملہ دوبارہ ای سی سی میں پیش ہو چکا ہے اور ان سطور کی اشاعت تک اس بارے بھی کوئی فیصلہ سامنے آ جائے گا،  لہذا اب بات لچھے دار نعروں سے بہت آگے نکل چکی ہے اور عوام رزلٹ چاہتی ہے لیکن اب تک کے حالات بتا رہے ہیں  کہ حکومتی دعوں کے برعکس تمام اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جبکہ ابھی منی بجٹ کے اثرات سامنے آنا باقی ہیں، اس سے حکومت بھی پریشان دکھائی دیتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کے روز بنی گالہ میں اہم اجلاس کیا ہے جس میں تحریک انصاف کے 100 روزہ پلان پر مشاورت کی گئی  اور تمام وزرا کوہدایت کی گئی کہ  عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے کیونکہ تحریک انصاف سے عوام کی توقعات کا گراف ماضی سے کہیں زیادہ ہے اور اگر موجودہ حکومت بھی انتخابات سے قبل سہانے خواب دکھانے اور صرف وعدوں کی روایت برقرار رکھتی ہے تواس کے اثرات بہت بھیانک ہوں گے لہذا پی ٹی آئی حکومت کو اپنے وعدوں کا پاس رکھنا ہو گا۔ دوسری طرف سعودی وفد بھی پاکستان میں موجود ہے اور ان سطور کی اشاعت تک سعودی وفد کے ساتھ بھی مذاکرات مکمل ہو چکے ہوں گے۔ البتہ اب تک جو معلومات سامنے آئی ہیں ان میں پاکستان نے سعودی وفد سے 90 روز کیلئے ادھار ادائیگی پر تیل کی فراہمی کا کہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ سی پیک سمیت ملک کے دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے  اور سعودیوں نے ایل این جی پر چلنے والے دو پاور پلانٹس خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان چاہتے ہوئے بھی یہ پاور پلانٹس سعودی سرمایہ کاروں کو فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ ان منصوبوں میں چائنیز سمیت دیگر ممالک کے قرضے شامل ہیں اور پھر کچھ قانونی پیچیدگیاں بھی راہ میں حائل ہیں۔

دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب قابل تحسین ہے اور وزیر خارجہ کی جانب سے قومی زبان اردو میں خطاب کو تمام حلقوں میں سراہا گیا ہے جس میں وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان کا موقف بھرپور انداز میں پیش کیا گیا ہے جس سے اقوام عالم میں پاکستان کا قد بڑھا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ داخلی سطح پر بھی اہم ڈویلپمنٹس ہونے جا رہی ہیں اور اگلے کچھ نئے ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی سمیت دیگر اہم تقرریاں ہونے جا رہی ہیں کیونکہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار 25 اکتوبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کی مدت ملازمت 25 اکتوبر کو مکمل ہو رہی ہے، تاہم نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا اعلان 20 اکتوبر کے قریب ہونے کا امکان ہے۔

No comments.

Leave a Reply