نیٹو کا روس کے سائبر حملوں کے خلاف اپنا دفاع مضبوط کرنے کا عزم

نیٹو کے سکریٹری جنرل ینس اسٹولٹنبرگ

نیٹو کے سکریٹری جنرل ینس اسٹولٹنبرگ

نارتھ انٹلانٹک ۔۔۔ نیوز ٹائم

شمالی اوقیانوس کے ممالک کا اتحاد ”نیٹو” بھڑکتی ہوئی سائبر وار میں داخل ہو گیا ہے۔  نیٹو نے روس کو خبردار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ سائبر حملوں کے حوالے سے ماسکو کی غیر ذمے دارانہ کارروائیوں کے خلاف اتحاد کا دفاع مضبوط بنایا جائے گا۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے نئے میزائل سسٹم کی تیاری، درمیانی مار رکھنے والے جوہری ہتھیاروں کی تلفی کے حوالے سے  سوویت یونین اور امریکا کے درمیان سمجھوتے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ نیٹو کی جانب سے یہ موقف روسی عسکری انٹیلی جنس سے منسوب ہیکنگ کی کارروائیوں کے جواب میں سامنے آیا ہے۔  اس سے قبل ہالینڈ اور برطانیہ کے اداروں نے بعض سائبر حملوں کو ناکام بنا دیا تھا جن میں کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم کو ہدف بنایا گیا۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع James Mattis کا کہنا ہے کہ ”کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم کے خلاف حال ہی میں سامنے آنے والا روسی عسکری انٹیلی جنس کا سائبر حملہ، ماسکو کے غیر ذمے دارانہ افعال اور برتائو کے سلسلے کی کڑی ہے”۔ James Mattis کے مطابق مذکورہ سائبر حملہ رواں سال اپریل میں یعنی لندن میں روسی ایجنٹ اور اس کی بیٹی کو زہریلے مواد سے نشانہ بنانے کے ایک ماہ بعد، عمل میں آیا تھا۔

ادھر نیٹو کے سکریٹری جنرل Jens Stoltenberg نے باور کرایا ہے کہ ہم نمایاں پیشرفت کو یقینی بنا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سائبر آپریشنز کا مرکز قائم کیا جا رہا ہے اور اس میدان میں اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا جا رہا ہے۔نیٹو اتحاد کے رکن ممالک کا متفقہ موقف ہے کہ روس کا جدید Novator 9M729 میزائل سسٹم درمیانی مار رکھنے والے جوہری ہتھیاروں کی تلفی کے حوالے سے سوویت یونین اور امریکا کے درمیان سمجھوتے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ روس کے جدید میزائل 500 سے 5500 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتے ہیں۔  اس کا مطلب ہے کہ ان میزائلوں کے ذریعے پورے یورپ میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply