آشیانہ سکینڈل: سابق وزیر اعلی شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

سابق وزیر اعلی شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

سابق وزیر اعلی شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

لاہور ۔۔۔ نیوز ٹائم

آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل میں احتساب عدالت نے تحقیقات کیلئے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ سابق وزیر اعلی کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔  احتساب عدالت میں آشیانہ اقبال ہائوسنگ سکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔  کمرہ عدالت میں بدنظمی کے پیش نظر شہباز شریف کو جج کے چیمبر میں پیش کیا گیا۔  سابق وزیر اعلی نے سماعت اوپن کورٹ میں کرنے کی درخواست کی، جس کے بعد کمرہ عدالت سے غیر متعلقہ لوگوں کو نکال دیا گیا۔  سماعت کا آغاز ہوا تو پراسیکیوٹر نیب نے 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا کر دی۔

شہباز شریف کی درخواست پر عدالت نے انہیں بولنے کا موقع دیا۔  انہوں نے احتساب عدالت میں موقف اپنایا کہ تمام الزامات بے بنیاد ہیں، میں نے خود معاملے کی انکوائری کا حکم دیا، میں تو ترقیاتی کاموں میں قوم کے روپے بچاتا رہا، اربوں روپے بچانے کا یہ صلہ دیا گیا، میں تو قوم کا خادم ہوں، میں نے اپنی صحت اور نیند خراب کی،  دن رات محنت کر کے عوام کی خدمت کی، غیر قانونی طور پر کوئی کام نہیں کیا،  ملک و قوم کی ترقی کے لئے کام کیا، 90 کروڑ روپے لوٹنے والوں سے وصول کیا۔ شہباز شریف نے بیان میں مزید کہا کہ اورنج لائن ٹرین منصوبے میں 75 ارب روپے بچائے، دن رات محنت کر کے عوام کی خدمت کی، یہ مقدمہ سیاسی بنیاد پر بنایا گیا ہے، ایک پیسے کی کرپشن نہیں کی، کرپشن پر کمپنی کو بلیک لسٹ قرار دیا، ملزمان کو رنگے ہاتھوں پکڑا لیکن انہوں نے ان کو چھوڑ دیا۔

شہباز شریف کا موقف سننے کے بعد نیب پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی نے دلائل دیئے۔ نیب پراسیکیورٹر نے کہا شہباز شریف نے اختیارات سے تجاوز کیا، سابق وزیر اعلی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، Ashiana Iqbal’s contract is Latif and Sons سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا گیا، شہباز شریف کے غیر قانونی اقدام سے کروڑوں روپے کا قومی خزانے کا نقصان ہوا، سابق وزیر اعلی سے مزید تفتیش درکار ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ عدالت شہباز شریف کو جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرے۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نیب کی درخوست کی مخالفت کر دی۔ عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا، کچھ دیر بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر حمزہ شہباز، سلمان شہباز، مریم اورنگ زیب، خرم دستگیر سمیت لیگی رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد احتساب عدالت پہنچی۔  شہباز شریف کی آمد پر سیکیورٹی کے کافی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔  جب شہباز شریف کو احتساب عدالت میں پیشی کے لیے لایا گیا تو صبح سے عدالت کے باہر موجود لیگی کارکن جوش میں آ گئے۔ کارکنوں کی طرف سے حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی جاتی رہی، جس بکتر بند گاڑی میں شہباز شریف کو لایا گیا، کارکن اس پر چڑھ کر بھی نعرہ بازی کرتے رہے۔  کمرہ عدالت میں بھی کافی بدنظمی رہی جس کے باعث سماعت شروع کرنے میں تاخیر ہو گئی۔ سماعت شروع ہونے کے بعد نیب کی طرف سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، کمرہ عدالت کے اندر قانونی کارروائی جاری رہی تو کمرہ عدالت کے باہر کارکن اپنا جوش دکھاتے رہے۔

 یاد رہے گزشتہ روز جمعہ کی سہ پہر 2 بجکر 55 منٹ پر صدر ن لیگ شہباز شریف اپنی سفید لینڈ کروزر میں صاف پانی سکینڈل میں پیشی کیلئے نیب آفس پہنچے، تقریبا 25 منٹ بعد نیب کا مرکزی اور ذیلی دروازے بند کر دیئے گئے۔ کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہ تھی، اس سے قبل کبھی بھی پیشی کے وقت دروازے بند نہیں کیے جاتے تھے، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی 34 منٹ تک نیب آفس میں موجود رہے، ان سے پوچھ گچھ کی جاتی رہی، باضابطہ طور پر 3 بجکر 29 منٹ پر انہیں آشیانہ ہائوسنگ کیس میں گرفتار کیا گیا، 3 بجکر 35 منٹ پر پریس ریلیز کے ذریعے گرفتاری کی اطلاع جاری کی گئی۔  نیب لاہور سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا شہباز شریف کو آشیانہ ہائوسنگ کیس میں حراست میں لیا گیا،  گرفتاری کے بعد اپوزیشن لیڈر کو نیب لاہور کے دفتر میں ہی رکھا گیا، جہاں ڈاکٹر نے ان کا طبی معائنہ کیا،  ان کا بلڈ پریشر، شوگر لیول اور ہارٹ بیٹ چیک کی گئی۔  ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کے مطابق شہباز شریف سے تفتیش کرنے والی نیب کی تین رکنی ٹیم میں پراسیکیوشن، انویسٹی گیشن اور انٹیلی جنس کے لوگ شامل ہیں، ذرائع کے مطابق نیب نے فواد حسن فواد کے انکشاف پر شہباز شریف کو گرفتار کیا۔

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آشیانہ ہائوسنگ سکینڈل کیس میں فواد حسن فواد مبینہ طور پر وعدہ معاف گواہ بن چکے ہیں، آخری پیشی کے موقع پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کو آمنے سامنے بٹھایا گیا تھا۔  ذرائع کے مطابق فواد حسن فواد نے شہباز شریف سے مکالمے کے دوران کہا کہ میاں صاحب جس طرح آپ کہتے رہے میں کرتا رہا۔ انہوں نے اپنے تحریری بیان میں اعتراف کیا کہ جو کچھ کیا شہباز شریف کے کہنے پر کیا۔  نمائندہ کے مطابق پوچھ گچھ کے دوران شہباز شریف کے سامنے 3 فائلیں رکھی گئیں لیکن وہ تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ نیب نے شہباز شریف کے خلاف چارج شیٹ جاری کر دی جس میں کہا گیا ملزم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔  نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلی پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی (پی ایل ڈی سی) کے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔  انہوں نے سیکرٹری عملدرآمد فواد حسن فواد سے باہمی ملی بھگت سے لطیف اینڈ سنز کا میرٹ پر ٹھیکہ غیر قانونی طور پر منسوخ کروایا،  یہ ٹھیکہ مبینہ طور پر من پسند کمپنی کو غیر قانونی منافع دینے کی غرض سے منسوخ کروایا گیا،

سابق وزیر اعلی نے 21 اکتوبر 2017 ء کو ایک میٹنگ میں غیر قانونی طور پر پی ایل ڈی سی کو ہدایت کی کہ آشیانہ ہائوسنگ منصوبہ ایل ڈی اے کے سپرد کیا جائے اگرچہ پی ایل ڈی سی ہائوسنگ منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے قائم کی گئی تھی، منصوبہ ایل ڈی اے سے دوبارہ پی ایل ڈی سی کو منتقل کرنے کے غیر قانونی احکامات دیئے۔اس حوالے سے منصوبے کی فزیبلٹی، دیگر نقصانات اور اشتہارات کی مد میں 65 کروڑ کا نقصان ہوا، تاخیر سے منصوبے کی لاگت 4 ارب روپے بڑھ گئی، 2000 کنال سے زائد اراضی کا فائدہ ٹھیکے دار کو پہنچایا گیا، اس سارے غیر قانونی عمل سے پیراگون کی بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کو 14 ارب روپے کا ناجائزہ فائدہ ہوا۔ قوانین کے تحت ان کی باضابطہ گرفتاری سے سپیکر کو آگاہ کرنے کیلئے ڈی جی نیب لاہور نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھا، خط میں کہا گیا کہ شہباز شریف کو پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے انتظامی امور میں مداخلت پر گرفتار کیا گیا، نیب کے آرڈیننس 1999ء کے تحت گرفتاری عمل میں لائی گئی۔

مجاز اتھارٹی نے اپوزیشن لیڈر کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی اور ایل ڈی اے سے متعلق کیس کی تفتیش جاری ہے، نیب لاہور نے متعلقہ وارنٹ پر عملدرآمد کر کے شہباز شریف کو گرفتار کر لیا ہے۔ خط میں ڈی جی نیب لاہور کی طرف سے سپیکر قومی اسمبلی سے فون پر گفتگو کا حوالہ بھی دیا گیا۔واضح رہے کہ شہباز شریف اس سے قبل 3 بار آشیانہ سکینڈل میں پوچھ گچھ کیلئے نیب میں پیش ہوئے۔  انہیں پہلی بار 22 جنوری 2018 ء کو طلب کیا گیا تھا، آخری بار وہ 20 اگست کو پیش ہوئے تھے۔ صاف پانی کمپنی سکینڈل میں 3 اور پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کیس میں ایک دفعہ بلایا گیا۔

No comments.

Leave a Reply