فن لینڈ کو خاموش ملک کا نام دے دیا

یہاں کے لوگ چاہے عوامی جگہ پر بیٹھے ہوں، ٹہل رہے ہوں یا میٹرو میں سفر کر رہے ہوں کوئی بات کرتا نظر نہیں آئے گا

یہاں کے لوگ چاہے عوامی جگہ پر بیٹھے ہوں، ٹہل رہے ہوں یا میٹرو میں سفر کر رہے ہوں کوئی بات کرتا نظر نہیں آئے گا

ہلسنکی  ۔۔۔ نیوز ٹائم

براعظم یورپ کے شمال میں واقع ملک فن لینڈ میں ایک دوسرے سے بات چیت کرنا تہذیب کے خلاف سمجھا جاتا ہے، لوگ ایک دوسرے سے حال پوچھنا بھی پسند نہیں کرتے۔ دنیا بھر میں فن لینڈ کی نہ بات کرنے والی عادت مشہور ہے۔ یہاں کے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر بات بہت ضروری نہ ہو تو خاموش رہنا بہتر ہے، وہاں لوگ اس مقولے پر دل و جان سے عمل کرتے ہیں کہ اگر گفتگو چاندی ہے تو خاموشی سونا ہے۔

یہاں کے لوگ چاہے عوامی جگہ پر بیٹھے ہوں، ٹہل رہے ہوں یا میٹرو میں سفر کر رہے ہوں کوئی بات کرتا نظر نہیں آئے گا، ہر صرف سناٹا پھیلا ہوتا ہے۔ لوگ اپنے آس پاس کے نامعلوم لوگوں سے بے فکر رہتے ہیں اور اکثر غیر ملکی شہریوں، سیاحوں یا دوستوں سے بھی اچانک ملنے اور باتیں کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ ایسا نہیں کہ یہ لوگ گپ شپ نہیں کرتے، دراصل وہ لوگوں کی پرائیویسی کا احترام کرتے ہیں اور دوسروں کو پریشان نہیں کرنا چاہتے۔

یہاں کے لوگوں کی خاموشی کی بعض وجوہات بھی ہیں جن میں سب سے پہلی یہ کہ ان کی زبان بہت پیچیدہ ہے۔ ان کا کسی سے براہ راست رابطہ مشکل ہوتا ہے، اس کے بعد شہروں کے درمیان بہت فاصلے بھی ہیں۔ اس لیے لوگ چھوٹی چیزوں پر وقت ضائع کرنا پسند نہیں کرتے۔ فن لینڈ کی ایک یونیورسٹی کی پروفیسر کا کہنا ہے کہ فن لینڈ کو ‘خاموش ملک کا نام پڑوسی ممالک نے دیا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ دوسرے ملکوں کی ثقافت کا موازنہ ہمیشہ اپنے ملک سے کیا جاتا ہے، جیسے جیسے سویڈن اور جرمنی سے لوگ فن لینڈ آ کر آباد ہوئے، انہوں نے دیکھا کہ یہاں کے لوگ کم بولتے ہیں تو انہوں نے اسے خاموش ملک کا نام دے دیا۔

No comments.

Leave a Reply