بنگلہ دیش سے روہنگیا پناہ گزینوں کی ایک غیر آباد بھاشن چار جزیرے پر منتقلی

بنگلہ دیش سے روہنگیا پناہ گزینوں کی ایک غیر آباد بھاشن چار جزیرے پر منتقلی

بنگلہ دیش سے روہنگیا پناہ گزینوں کی ایک غیر آباد بھاشن چار جزیرے پر منتقلی

ڈھاکہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

بنگلہ دیش کی حکومت خلیج بنگال کے ایک غیر آباد جزیرے کو ایسی جگہ کی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے جہاں لگ بھگ ان ایک لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو رکھا جا سکے، جنہوں نے میانمر میں اپنے خلاف فوجی کارروائیوں کے بعد فرار ہو کر اس ملک میں پناہ لی ہے۔ لیکن یہ سوال ابھی تک جواب طلب ہے کہ آیا  Bhashan Charجزیرہ اتنے بہت سے لوگوں کے رہنے کے لیے موزوں جگہ ہو گی۔ ہزاروں روہنگیا مسلمان میانمر میں اپنے گھر اور ذاتی ساز و سامان چھوڑ کر جان بچانے کے لیے بھاگ کر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔ اگرچہ انہوں نے خود کو وحشیانہ حالات سے آزاد کرا لیا ہے تاہم بنگلہ دیش میں پناہ گزین کیمپوں میں رہنے میں انہیں نئی مشکلات کا سامنا ہے۔

بین الاقوامی برادری کی معاونت سے، بنگلہ دیش کی حکومت در افتادہ جزیرے Bhashan Char میں ایک رہائشی بستی تعمیر کر رہی ہے۔ 2006 میں سمندر سے ابھرنے والا یہ Bhashan Charجزیرہ مرکزی بنگلہ دیش سے کشتی کے ذریعے لگ بھگ ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے اور اسے شدید موسمی خطرات کا سامنا رہتا ہے۔ بین الاقوامی برادری کے ارکان زور دے رہے ہیں کہ روہنگیا پناہ گزینوں کو وہاں منتقل کرنے سے قبل اس جزیرے کو محفوظ بنانے کے لیے تمام تکنیکی تقاضے پورے کیے جانے چاہیئں۔

جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی ڈپٹی معاون وزیر خارجہ  Alice GWells کا کہنا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ جزیرے کا ایک مکمل تکنیکی جائزہ لے گا۔ میرا خیال ہے کہ جب تک روہنگیا نسل کے ان باشندوں کو Bhashan Charمنتقلی کے اس پروگرام میں اپنی مرضی سے شامل ہونے کا حق حاصل ہو، اور یہ کہ تکنیکی تقاضے پورے ہوں، بین الاقوامی برادری ان کی مدد کرے گی۔  لیکن یہ ایک ایسا عمل ہے جو ابھی تک زیر غور اور زیر جائزہ ہے۔

یہ تعمیر جو اپنے طے شدہ وقت سے کئی ماہ پیچھے ہے، تکمیل کے آخری مرحلے میں ہے۔ لیکن بیشتر پناہ گزین ازسرنو منتقلی کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار ہیں۔ ماحولیات کے کچھ ماہرین انتباہ کرتے ہیں کہ اس جزیرے کو کوئی طوفان یا کوئی دوسرا قدرتی سانحہ سخت نقصان پہنچا سکتا ہے۔ لیکن پناہ گزینوں کی امداد سے متعلق بنگلہ دیش کے انچارج ڈپٹی کمشنر Meezan-ul- Rahman کہتے ہیں کہ نئی رہائشی بستی روہنگیا کے ان پناہ گزینوں کو رہنے کے بہتر حالات فراہم کرے۔  ان کا کہنا ہے کہ گروپ کی صورت میں بنے ہوئے ان گھروں کی ہر جانب 8 انفرادی خاندان رہ سکتے ہیں۔  ہر عمارت میں ایک کمیونٹی کچن اور کمیونٹی غسل خانے کی سہولت ہو گی۔ ہر کچن میں 16 چولہے ہوں گے۔ یہ کچن اینٹوں اور ٹین کے بنائے گئے ہیں۔ دیواریں اینٹوں کی اور چھت ٹین سے بنائی گئی ہے۔ بنگلہ دیش دنیا کا ایک انتہائی نشیبی علاقے کا ایک ملک ہے۔  گزشتہ 50 برسوں میں سینکڑوں لوگ بنگلہ دیش میں قدرتی آفات میں ہلاک ہو چکے ہیں خاص طور پر Bhashan Char جزیرے کے قریب ساحلی علاقوں میں۔

No comments.

Leave a Reply