جاپانی وزیر اعظم کی چینی صدر سے ملاقات، 52 مشترکہ منصوبوں پر متفق اورکرنسی تبادلہ بحال

جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے اور چینی صدر شی جن پنگ

جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے اور چینی صدر شی جن پنگ

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

جاپان کے وزیر اعظم Shinzo Abeنے چینی صدر Xi Jinpingکے ساتھ بیجنگ میں ملاقات کی ہے۔ انہوں نے جمعے کی شام کو صدر Xi Jinping کے ساتھ چینی دارالحکومت میں Diaoyutai State Guest House میں ملاقات کی۔ یہ کسی بھی جاپانی رہنما کا 7 سالوں میں چین کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔ملاقات کے آغاز میں وزیر اعظم Shinzo Abe کا کہنا تھا کہ ان کو امید ہے کہ یہ سربراہی ملاقات دوطرفہ رشتے کے ایک نئے باب کی ابتدا ہو گی جس میں جاپان اور چین کے درمیان مقابلے کی جگہ تعاون شروع ہو جائے گا۔ چینی صدر Xi Jinping کا کہنا تھا کہ کئی اتار چڑھائو کے بعد جاپان اور چین نے مشترکہ کوششوں سے دوطرفہ تعلقات کو درست سمت میں ڈال دیا ہے۔ باور کیا جا رہا ہے کہ Shinzo Abe نے صدر Xi Jinping کو کہا ہے کہ ان کو امید ہے کہ رہنمائوں کے ایک دوسرے کے ممالک کے دوروں کے ذریعے وہ دوطرفہ تعلقات میں مسلسل بہتری کو دیرپا بنا سکیں گے۔ Shinzo Abe سے متعلق خیال ہے کہ انہوں نے Xi Jinping کو اگلے سال اوساکا میں گروپ آف 20 کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی ہے۔

وزیرِ اعظم شِنزو آبے اور چینی وزیرِ اعظم لی کے چیانگ

وزیرِ اعظم شِنزو آبے اور چینی وزیرِ اعظم لی کے چیانگ

جاپان، چین سربراہ ملاقات کے موقعے پر دونوں ممالک نے کئی دیگر ممالک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے مشترکہ منصوبوں پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ملکوں سے تقریباً1400 کاروباری افراد اور حکومتی نمائندوں نے جمعہ کے روز عظیم عوامی ہال میں معاشی فورم میں حصہ لیا۔ وزیرِ اعظم Shinzo Abe اور چینی وزیرِ اعظم Li Keqiang بھی فورم میں شریک تھے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر 52 مشترکہ منصوبوں پر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ اِن منصوبوں میں مشرقی تھائی لینڈ میں واقع خصوصی معاشی زون میں شہری ترقی، یورپ میں سمندر میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے میں سرمایہ کاری، بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ ایک نئے فنڈ کی تشکیل شامل ہیں۔چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت بنیادی ڈھانچوں میں تیزی سے سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ جاپان، چین کے ساتھ عالمی معیار پر مبنی مشترکہ منصوبوں کے ذریعے معاشی تعلقات کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ یہ دیگر ممالک کے لیے بھی فائدہ مند ہوں۔

دونوں ملکوں کے مرکزی بینک، کسی مالیاتی بحران کی صورت میں جاپانی ین اور چینی یوان کا تبادلہ کر سکیں گے

دونوں ملکوں کے مرکزی بینک، کسی مالیاتی بحران کی صورت میں جاپانی ین اور چینی یوان کا تبادلہ کر سکیں گے

جاپان اور چین نے جمعہ کو اپنے سربراہی اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ تقریباً پانچ سال کے تعطل کے بعد باہمی کرنسی تبادلہ سمجھوتہ بحال کر دیا جائے۔ اب یہ طے پایا ہے کہ تقریباً 30 ارب ڈالر تک کا تبادلہ کیا جائے گا۔  یہ گزشتہ بار طے کردہ حد سے 10 گنا زائد ہے۔ اس سمجھوتے کے تحت دونوں ملکوں کے مرکزی بینک، کسی مالیاتی بحران کی صورت میں جاپانی Yen اور چینی Yuan کا تبادلہ کر سکیں گے۔ چین میں کاروبار کرنے والی جاپانی کمپنیاں، بینک آف جاپان کے توسط سے پیپلز بینک آف چائنا سے Yuan میں رقم حاصل کر سکیں گی۔

No comments.

Leave a Reply