ہندو عورتیں کورٹ کے حکم کے بعد بھی بھگوان کے درشن سے محروم

مندر میں داخلے کی غرض سے آنے والی عورتوں کا زبردستی راستہ روک کر ان پر تشدد کیا جارہا ہے

مندر میں داخلے کی غرض سے آنے والی عورتوں کا زبردستی راستہ روک کر ان پر تشدد کیا جارہا ہے

نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

انیس سو اکانوے میں Kerala High Court نے پاکیزگی برقرار نہ رکھنے کے جرم کا سزا عورتوں کو قرار دیتے ہوئے کیرالہ کے تاریخی Sabarimala Temple میں ان کے داخلے پر پابند عائد کی تھی جس کا کئی سال بعد بھارتی سپریم کورٹ نے نوٹس لیا  اور ایک طویل جدوجہد کے بعد ہندو عورتوں کو بھگوان کے آگے ماتھا  ٹیکنے کی اجازت مل گئی۔  لیکن براہو ہند انتہا پسندی کا جس کا زور اتنا شدید ہے کہ ہم مذہب بھی زد میں آئے بنا نہیں رہتے۔

اس انتہاپسند رویے نے پہلے تو  Kerala میں آنے والے بدترین سیلاب کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھگوان کا عتاب قرار دیا  اور اب Sabarimala Temple کے سامنے بھگوان کو ہندو عورتوں کے نحس وجود سے محفوظ رکھنے کے لیے ہزاروں انتہاپسند ہندو پرتشدد مظاہرے کر رہے ہیں۔ مندر میں داخلے کی غرض سے آنے والی عورتوں کا زبردستی راستہ روک کر ان پر تشدد کیا جا رہا ہے۔  پہلے Sabarimala Temple میں ماہواری آنے والی عمر کی خواتین کو مندر میں داخلے کی اجازت نہ تھی لیکن ہندو انتہاپسندوں کا کہنا ہے کہ مسئلہ صرف ماہواری نہیں بلکہ یہاں رکھی lord Ayyappan Statue ہے  اور یہ وہ بھگوان ہے جس نے کنوارے رہنے کا عہد باندھا تھا اور ساری زندگی اکیلے ہی گزاری۔  یہ بھی کہا جاتا ہے کہ lord Ayyappan Statue دو مرد دیوتائوں کی وجہ سے پیدا ہوا تھا جنہوں نے اسے شیطانی قوتوں سے مقابلے کی طاقت دی تھی اور وہ شیطان ایک عورت ہی تھی۔

مذہبی تاریخ کوئی بھی داستان سناتی ہو یہ سچ ہے کہ ہندو دھرم میں عورتوں کو پوجا پاٹ سے دور رکھنے کا سلسلہ اب بہت دراز ہو چکا۔ لیکن مقام افسوس تو یہ ہے کہ خود ہندو عورتوں کی ایک بڑی تعداد اس تنازعے میں انتہاپسند رویوں کی کمر ٹھونکنے کو شانہ بہ شانہ کھڑی ہے۔ یہ عورتیں مندر تک جانے والی ہر گاڑی کو روک کر یہ تصدیق کر رہی ہیں کہ اس میں 10 سے 50 سال کی درمیانی عمر کی کوئی عورت تو نہیں۔ Sabarimala Temple اس وقت بھارت کا ایک بہت بڑا تنازعہ بن چکا ہے۔ یہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے لیکن مشتعل مظاہرین پیچھے پٹنے کو تیار نہیں۔ صدیوں سے چلی آنے والی روایت کو سینے سے لگائے اس بھارت میں کب ایک بڑے فساد کے شعلے بلند ہو جائیں کوئی نہیں جانتا۔

No comments.

Leave a Reply