یورپی یونین اور ایران کے درمیان امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے اقدام غیر مستحکم

یورپی یونین اور ایران کے درمیان امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے اقدام غیر مستحکم ہے اور یہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آتا

یورپی یونین اور ایران کے درمیان امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے اقدام غیر مستحکم ہے اور یہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آتا

نیوز ٹائم

یورپی یونین اور ایران کے درمیان امریکی پابندیوں سے بچنے کے لیے اقدام غیر مستحکم ہے اور یہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آتا۔ ایران اور یورپی یونین نے خصوصی اقدام گاڑی (ایس پی وی) کے عنوان سے امریکی پابندیوں کو بائی پاس کرنے کے لیے یہ بندوبست کیا ہے۔ ایران نے امریکا کی جوہری سمجھوتے سے دستبرداری کے بعد یورپی یونین سے ازسرنو سلسلہ جنبانی شروع کیا تھا  لیکن ان کے درمیان معاشی اور کاروباری تعلقات کا یہ سلسلہ خوش اسلوبی سے آگے بڑھتا نظر نہیں آتا  اور اس کی ایک بڑی وجہ ایران کی یورپ کی سرزمین پر دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے سازشیں ہیں۔ حال ہی میں اس کی البانیا، فرانس اور ڈنمارک میں دہشت گردی کی سازشوں کو ناکام بنایا گیا ہے جس کے بعد یورپی یونین اور ایران کے درمیان تعلقات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ ایران اور یورپی یونین کے رکن ممالک نے خصوصی مقاصد گاڑی اقدام چند ماہ قبل متعارف کرایا تھا لیکن اس پر عملدرآمد کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں حائل ہو چکی ہیں۔ ماہرین اب یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا اس میکانزم کا مقصد یورپی ممالک کو ایران سے تیل اور گیس کی خریداری ہے اور امریکا کی بنیادی اور ثانوی پابندیوں سے بچنا ہے۔

اس گاڑی کی خالق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ Federica Mogheriniتھیں لیکن اس کو عملی طور پر افسر شاہی کی رکاوٹوں کا سامنا ہے  جبکہ یورپی فرمیں ایران سے کاروبار سمیٹ کر واپس جا رہی ہیں۔ چنانچہ تہران اور برسلز کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور ایرانی رجیم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد Javad Zarif اور ان کے نائب Abbas Araghchi نے حال ہی میں توقعات پوری نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی رائیٹرز نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ  یورپی یونین کا ایران کے ساتھ تجارت کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے لیے خصوصی اقدام ممکنہ طور پر ناکامی سے دوچار ہو گا اور یورپی یونین کا کوئی بھی ملک امریکی سزا کے خوف سے اس آپریشن کی میزبانی کے لیے تیار نہیں ہو گا۔یہی وجہ ہے کہ اب تک یورپی یونین کا ایس پی وی اقدام علامتی ہی ہے۔

نیز ماہرین کے مطابق سب سے پریشان کن امر یہ ہے کہ ایس پی وی عالمی مالیاتی نظام کے پیغام رسانی کے نظام سوئفٹ کا متبادل نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ اس میں اس کا متبادل بننے کی صلاحیت ہی نہیں ہے اور مجموعی طور پر ڈالر میں نہ تو کاروبار ہو گا اور نہ اس کی امریکا کے مالیاتی اداروں اور مالیاتی نظام تک رسائی ہو گی۔ ان مسائل کی وجہ سے ہی Federica Mogheriniابھی تک ایس پی وی کو شروع کرنے کے لیے کوئی نظام الاوقات بھی نہیں دے پائی ہیں۔ تنظیم کے رکن ممالک لکسمبرگ، آسٹریا اور بیلجیئم وغیرہ نے تو سرے سے ایس پی وی کو اپنے ہاں رائج کرنے سے ہی انکار کر دیا ہے۔اس طرح یہ منصوبہ عملی طور پر ناکارہ ہوتا نظر آ رہا ہے۔ اور تو اور یورپی یونین میں امریکی سفیر Gordon Sondland نے تو مجوزہ ایس پی وی کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ اس کو کاغذی شیر کے سوا کوئی اور نام نہیں دیا جا سکتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply