امن کو فروغ دینے کے لئے کرسمس کی روشنی کا تہوار

پچیس دسمبر کا صبح کا آغاز سن شائن سروس نامی عبادت سے ہوتا ہے عیسائی بچوں کیلئے کرسمس ٹری اور سانتا کلا ز خصوصی اہمیت رکھتے ہیں

پچیس دسمبر کا صبح کا آغاز سن شائن سروس نامی عبادت سے ہوتا ہے عیسائی بچوں کیلئے کرسمس ٹری اور سانتا کلا ز خصوصی اہمیت رکھتے ہیں

نیوز ٹائم

پچیس دسمبر کا صبح کا آغاز سن شائن سروس نامی عبادت سے ہوتا ہے عیسائی بچوں کیلئے کرسمس ٹری اور سانتا کلا ز خصوصی اہمیت رکھتے ہیں ۔ امن اور بھائی چارے کا پیغام دیتاہے 25 دسمبر کو Hazrat Isa (AS)کی ولادت کے لحاظ سے اہم مقام حاصل ہے۔اس دن عیسائی برادری کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی ان کی پیدائش کی خوشی مناتے ہیں۔ 25دسمبر کو Hazrat Isa (AS)کی ولادت کے لحاظ سے اہم مقام حاصل ہے۔ اس دن عیسائی برادری کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی ان کی پیدائش کی خوشی مناتے ہیں کیونکہ اللہ کے نبی ہونے کی حیثیت سے مسلمان ان کا دل و جان سے احترام کرتے ہیں۔ عیسائی مذہب میں دو عیدیں ہوتی ہیں۔ ان میں ایک کرسمس (عید ولادت المسیح) جبکہ دوسری ایسٹر ہے۔

ان مذہبی تہواروں کے حوالے سے مسیحی برادری کا جوش و جذبہ قابل دید ہوتا ہے۔ مسیحی برادری Hazrat Isa (AS) کے پیدائش کے دن کو کرسمس کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ عیسائیت کے پیروکار Hazrat Isa (AS)کو یسوع مسیح کا نام دیتے ہوئے اپنا مقدس پیغمبر مانتے ہیں جن پر آسمانی کتاب انجیل نازل ہوئی۔ قرآن مجید کی Sura Maryam اور Sura al-Baqara میں Hazrat Isa (AS) کو روح اللہ کہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ Qur’an Majeed کی  Sura Maryam اور Sura Al-Anbiya میں Hazrat Isa (AS)  کے حوالے سے واضح تصدیق کی گئی ہے  کہ  اور ان(Maryam) کو یاد کرو جنہوں نے اپنی عزت نفس کو محفوظ رکھا تو ہم نے ان میں اپنی روح پھونک دی اور ان کے بیٹے کو عالم انسانیت کے لئے نشانی بنا دیا۔یہودیوں نے Hazrat Isa (AS)  کی معجزانہ ولادت پر ان کو طرح طرح کی اذیتیں پہنچانا شروع کر دیں۔ انہوں نے ان کے احکامات کو جھٹلا کر معجزات کو جادو قرار دیا۔اس کے بعد ان کو غدار قرار دے کر پھانسی دینے لگے۔ لیکن اللہ تعالی نے ان کو زندہ سلامت آسمان پر اٹھا لیا اور ان کا قرب قیامت دوبارہ نزول ہو گا۔ آپ کی پیدائش کمالات الیہہ کا برملا اظہار ہے۔ یہ قدرت کا انمول معجزہ ہے جو تمام عجائبات تخلیق سے افضل و اکمل ہے۔ کرسمس کاتہوار پوری دنیا کے امن پسند انسانوں کے لئے حقیقی خوشی اور محبت کا پیغام لے کر آتا ہے۔

کرسمس کا آغاز تقریباً 11ویں صدی عیسویں میں ہوا اس کے بعد یہ یورپ میں سب سے بڑے مذہبی تہوار کی شکل اختیار کر گیا۔ امریکہ اور یورپ میں کرسمس کے موقع پر گرجا گھروں کو برقی قمقموں اور رنگ برنگی جھنڈیوں سے سجایا جاتا ہے۔ اس موقع پر کرسمس ٹری بھی لگائے جاتے ہیں۔ امریکہ و یورپ میں شہری کرسمس کی تیاری اور تحائف کی مد میں اربوں ڈالرز خرچ کرتے ہیں۔ کرسمس کے حوالے سے کیک اور میٹھی اشیا وافر مقدار میں تیار کی جاتی ہیں جو ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو جاتی ہیں۔ پاکستان میں بھی کرسمس کا تہوار بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں 30 لاکھ سے زائد عیسائی رہتے ہیں۔ انہیں بھارت کی نسبت یہاں مکمل مذہبی آزادی دی گئی ہے۔جس کے تحت وہ اپنی مذہبی تقریبات اور تہوار بھرپور جوش و خروش سے مناتے ہیں۔

پاکستان میں کرسمس کے تہوار پر ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں گرجا گھروں کو دیدیہ زیب برقی قمقموں دلکش جھنڈیوں اور دیگر آرائشی اشیا کے ساتھ انتہائی خوبصورتی کے ساتھ سجایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مسیحی برادری اپنے گھروں اور علاقوں کو دلہن کی طرح سجاتی ہے۔حکومت کی طرف سے اس دن کی اہمیت کے پیش نظر خصوصی اقدامات کئے جاتے ہیں۔ وہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے مسیحی برادری میں عید گفٹ اور امدادی رقوم بھی تقسیم کرتی ہے۔اس موقع پر ان کے لئے تمام شہروں میں سستے کرسمس بازار لگائے جاتے ہیں۔ کرسمس کا تہوار امن و محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیتا ہے۔ اسی لئے اس موقع پر تمام افراد اپنی باہمی رنجشیں اور اختلافات بھلا کر ایک دوسرے سے محبت کا اظہار کرتے ہیں۔اور خواتین کی خوشی اور جذبہ دیکھنے کے قابل ہوتی ہے۔

خواتین گھر کی آرائش کے ساتھ خود بھی خوب بنا سنگھار کرتی ہیں۔ سانتا کلاز جو بچوں کا دلچسپ کردار ہے وہ بچوں میں چاکلیٹ اور تحائف تقسیم کرتا ہے۔ لوگ اس موقع پر اپنے عزیز و اقارب کے گھروں میں کرسمس کیک مٹھائیاں ڈرائی فروٹس اور تحائف دیتے ہیں۔ گرجا گھروں میں بچوں کے لئے مذہبی علوم کے کوئز پروگرامز کھلیں، شوز فن فیئر اور رنگارنگ تقریبات کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔ کرسمس کے موقع پر مسیح بڑی تعداد گرجا گھر جاتے ہیں اور وہاں خصوصی عبادات ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر مذہبی گیت گائے جاتے ہیں اور بائبل کی پڑھائی کر کے مذہبی رسومات کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام نے پیار محبت امن و آتشی کا پرچار کرنے کے ساتھ ساتھ نیک اعمال کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ جس کا مقصد یہ تھا کہ انسان دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ہو سکیں۔

اس لئے ان کی پیدائش کی خوش منانے کے ساتھ ان کی تعلیمات پر بھی عمل کرنا چاہیے۔انسانیت کے دشمن دہشت گرد اپنے ظالمانہ اقدامات کے باعث معصوم شہریوں پر ظلم و ستم ڈھاتے رہتے ہیں۔ ان دہشت گردوں کا مقصد صرف اور صرف تباہی و بربادی پھیلانا ہوتا ہے۔ اسی لئے یہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو اپنی بے رحمانہ کارروائیوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل مسیحیوں کے گرجا گھروں پر دہشت گردی کی کارروائیوں کا مقصد بھی عیسائی مسلم فسادات کروانا تھا۔اس واقعہ کے بعد مشتعل افراد نے دو بے گناہ مزدوروں کو دہشت گرد سمجھتے ہوئے مار دیا تھا۔ اس لئے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چاہیے کہ وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے یوم ولادت کے اہم موقع پر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی بنائیں تاکہ دہشت گردوں کو کسی قسم کی کارروائیاں کرنے کا موقع نہ مل سکے اور معصوم شہریوں کے جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

No comments.

Leave a Reply