بنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل صحافیوں پر حملہ، 10 زخمی

بنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل صحافیوں پر حملہ، 10 زخمی

بنگلہ دیش میں انتخابات سے قبل صحافیوں پر حملہ، 10 زخمی

ڈھاکہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

بنگلہ دیش میں انتخابات سے چند روز قبل Nawabganj town میں حکمراں جماعت کے مسلح کارکنان نے صحافیوں پر حملہ کیا  جس کے نتیجے میں 10 صحافی زخمی ہو گئے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگالی daily Jugantorسے وابستہ صحافی Masud Karimنے بتایا  کہ 24 دسمبر کو رات گئے مسلح افراد نے Nawabganj کے ایک motel central پر حملہ کیا، جہاں مقامی میڈیا سے وابستہ صحافی ٹھہرے ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح حملہ آوروں نے 16 گاڑیوں کے شیشے توڑے اور حملے کے دوران Jugantor اور Jamuna TV  کے 10 صحافی بھی زخمی ہوئے۔ Masud Karimنے یہ الزام بھی عائد کیا کہ پولیس کو حملے کی اطلاع دی گئی لیکن وہ فوری طور پر جائے وقوع پر نہیں پہنچی۔ Jugantor اخبار کے مطابق ان کے ایک رپورٹر پیر کی شام سے لاپتہ بھی ہیں۔

انہوں نے حکمراں جماعت عوامی لیگ پارٹی کے اسٹوڈنٹ اور youth wingsکو حملے کا ذمہ دار قرار دیا، جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ نامعلوم افراد کی جانب سے کیا گیا۔ ضلعی پولیس چیف  Shafiur Rahmanنے بتایا کہ ہم نے صحافیوں کو حملہ آوروں سے بچایا، انہوں نے پولیس کی جانب سے بروقت کارروائی نہ کرنے کے الزامات کو بھی مسترد کیا۔ Jugantor اور Jamuna اخبار کے مالکان حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن پولیس چیف نے کہا کہ اس حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی شکایت درج نہیں کروائی گئی۔

بنگلہ دیش میں 30 دسمبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل اشتعال انگیزی جاری ہے، اس حوالے سے اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ان کے سینکڑوں کارکنان اور درجنوں امیدوار حکمراں جماعت کے کارکنان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ اب تک مختلف حملوں میں 6 افراد ہلاک بھی ہوئے جن میں سے 2 کا تعلق حکمراں جماعت سے ہے۔ نجی این ٹی وی اسٹیشن کے آن لائن ایڈیشن نے بتایا کہ Munshiganj ضلع میں حکمراں جماعت کے کارکنان نے 2 نیوز کیمرا مین پر حملہ کیا تھا۔ بنگلہ دیش فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (بی ایف یو جے) نے حملہ آوروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔بی ایف یو جے کے سربراہ Molla Zalal کا کہنا تھا کہ ریاست اور حکومت کو ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ایسے حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

بنگلہ دیش میں ان دنوں آزادی صحافت کا موضوع زیر بحث ہے  کیونکہ اپوزیشن اور انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کو متنازع پریس قوانین کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے۔ خیال رہے کہ 1990ء سے لے کر اب تک بنگلہ دیش میں حسینہ واجد یا خالدہ ضیاء نے اپنی حکومتیں قائم کی ہیں  اور یہ دونوں طاقتور خواتین ایک وقت میں قریبی اتحادی رہنے کے بعد اب ایک دوسرے کی خطرناک سیاسی دشمن بن چکی ہیں۔ حسینہ واجد نے انتخابی مہم کے دوران ملکی معاملات چلانے کے لیے caretakerحکومت کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply