جرمنی میں مسجد ٹیکس لگانے پر غور

ٹیکس کا مقصد مساجد کو غیر ملکی امداد سے آزاد کر کے انہیں خودمختار بنانا ہے

ٹیکس کا مقصد مساجد کو غیر ملکی امداد سے آزاد کر کے انہیں خودمختار بنانا ہے

برلن ۔۔۔ نیوز ٹائم

جرمن حکومت مسلمانوں پر چرچ ٹیکس کی طرز پر مسجد ٹیکس لگانے کے منصوبے پر غور کر رہی ہے۔ اس ٹیکس کا مقصد مساجد کو غیر ملکی امداد سے آزاد کر کے انہیں خودمختار بنانا ہے۔ جرمنی میں بعض مسلمان رہنما اس کے حامی ہیں۔ جرمنی کی اتحادی حکومت کے ارکان پارلیمان نے 26 دسمبر کو کہا ہے کہ ملک میں آباد مسلمانوں پر مسجد ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ جرمن مسیحی پہلے ہی چرچ ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔

جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی CDU کے ایک رکن Thorsten Frei نے جرمن اخبار Deutsche Welle کو بتایا کہ مسجد ٹیکس ایک اہم قدم ہے جو جرمنی میں اسلام کو اس قابل بنائے گا کہ وہ غیر ملکی مالی انحصار سے باہر نکلے۔ جرمنی میں چرچ ٹیکس مذہبی Catholics اور Protestants مسیحیوں سے وصول کیا جاتا ہے تاکہ چرچ کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ یہ ٹیکس ریاست اکھٹا کرتی ہے اور پھر اسے مذہبی حکام کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ اس طرح کا کوئی نظام نہ ہونے کے سبب جرمنی میں مساجد کے اخراجات چندے وغیرہ سے پورے کیے جاتے ہیں۔ بعض معاملات میں غیر ملکی تنظیمیں اور حکومتیں بھی مساجد کا نظام چلانے کے لیے فنڈنگ کرتی ہیں جس سے جرمنی میں ممکنہ طور پر بنیاد پرستانہ نظریات کے فروغ کے خدشات بھی جنم لیتے ہیں۔ مثال کے طور پر جرمن میں قائم Turkish-Islamic Union for Religious Affairs کے اثر و رسوخ کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ یہ تنظیم دراصل ترک حکومت کی فنڈنگ سے کام کرتی ہے۔

جرمنی کی اتحادی حکومت میں شامل ایک اور جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (SPD) کے ایک رکن نے بھی اس بات کی تائید کی ہے کہ مسجد ٹیکس کی مدد سے جرمنی میں مذہب اسلام زیادہ آزادنہ طور پر کام کر سکے گا۔ ایس پی ڈی کی داخلی پالیسی کے سربرہ Burkhard Lischka نے بھی اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ یہ قابل بحث موضوع ہے۔ جرمن اخبار Deutsche Welle نے برلن میں ایک ترقی پسند مسجد قائم کرنے والے سیران اتیس Seyran Ates سے جب اس مجوزہ ٹیکس کے بارے میں سوال کیا تو ان کا کہنا تھا،  مستقبل میں مسلم برادری کو اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے خود اس کے ہی ارکان کو اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔

جرمنی کے علاوہ کئی دیگر یورپی ریاستیں بھی کیتھولک اور Protestants چرچ کے اخراجات پورے کرنے کے لیے چرچ ٹیکس وصول کرتی ہیں۔ اس ٹیکس کی وصولی پر یہ اعتراض بھی کیا جاتا ہے کہ اسے مذہب پر عمل کرنے والے مسیحیوں سے لازمی طور پر وصول کیا جاتا ہے،  پھر چونکہ یہ ٹیکس حکومت وصول کرتی ہے اس طرح ریاست اور چرچ کے درمیان لکیر غیر واضح ہو جاتی ہے۔

No comments.

Leave a Reply