جعلی اکائونٹس کیس : جے آئی ٹی رپورٹ میں آصف زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کے انکشافات

جعلی اکائونٹ  کے مین کردار آصف زرداری اور انور مجید

جعلی اکائونٹ کے مین کردار آصف زرداری اور انور مجید

نیوز ٹائم

جے آئی ٹی نے رپورٹ میں سابق صدر آصف زرداری کو منی لانڈرنگ ٹولے کا سربراہ جبکہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو جعلی بینک اکائونٹس کا بینیفشری قرار دے دیا۔ سپریم کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ اور جعلی بنک اکائونٹس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں  سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور، بحریہ ٹائون اور اومنی گروپ سے جواب طلب کر لیا جبکہ بحریہ ٹائون کے چیئرمین ملک ریاض کو ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا۔

عدالت نے نوٹس جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد جاری کیا۔ عدالت نے تاحکم ثانی زرداری گروپ اور اس کی فرنٹ کمپنیوں کے علاوہ بحریہ ٹائون آئیکون اور اومنی گروپ کے زیر تفتیش اثاثے منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔ فاضل عدالت نے 31 دسمبر کو جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ریمارکس دیئے یہ جائیدادیں ضبط کی جائیں گی۔ پیر کو جعلی بینک اکائونٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ لاہور رجسڑی میں سماعت ہوئی۔ عدالتی حکم پر جے آئی ٹی رپورٹ پروجیکٹر پر چلائی گئی جس میں کہا گیا ہے  کہ کراچی اور لاہور میں بلاول ہائوس کے پیسے جعلی اکائونٹس سے ادا کئے گئے۔ بلاول ہائوس لاہور کی اراضی زرداری گروپ کی ملکیت ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اگر اراضی گفٹ کی گئی تو پیسے کیوں ادا کئے گئے؟  کیا گفٹ قبول نہیں کیا گیا تھا؟ سربراہ جے آئی ٹی نے کہا زرداری گروپ نے 53 ارب کے قرضے حاصل کئے۔ 24 ارب قرضہ سندھ بینک سے لیا گیا جبکہ اس بینک کے اپنے اثاثے 16 ارب روپے تھے۔ اومنی نے گروپ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے قرضے لیے۔ اومنی سے زرداری گروپ کے ذاتی اخراجات بھی ادا کئے جاتے رہے جن میں گھر کا خرچ، کتوں کا کھانا، بیئر کے بلز وغیرہ بھی شامل تھے جو یہ کمپنیاں ادا کرتی تھیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے انکشافات دل دہلا دینے والے ہیں  جن میں بیان کئے گئے حقائق سے ریاست نظریں نہیں چرا سکتی لیکن متاثرہ فریق کی طرف سے اسے محض الزامات کا پلندہ قرار دے کر جان نہیں چھڑائی جا سکتی۔ حقائق یقینی طور پر تلخ ہیں لیکن جو شواہد، دستاویزات اور ثبوت فراہم کئے گئے ہیں اور جس طرح اس سارے مالی گھپلے کی نشاندہی کی گئی ہے اگر انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے تو اس کے فوائد سمیٹنے والوں کو دنیا کی کوئی طاقت کڑے انصاف سے نہیں بچا سکتی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں چند ایک خاندانوں کی ہمیشہ حکومت رہی ہے  اور ہر بار اقتدار کو مال بنانے کا ذریعہ سمجھ کر ہر شعبے میں اپنے لوگوں کو کلیدی عہدوں پر تعینات کر کے مال بنایا گیا ہے اور کوئی حرف انکار کی جرات کرنے والا نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اب جب چھان بین کی جا رہی ہے تو ہوشربا، شرمناک انکشافات اور حقائق سامنے آ رہے ہیں جن سے فرار ممکن نہیں۔ ہماری رائے میں عدلیہ، نیب اور تحقیقاتی اداروں کو ان معاملات کو جلد سے جلد نمٹانا چاہئے  اور ہر قسم کے دبائو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔جیسا کہ ہم اس سے قبل بھی بارہا یہ عرض کر چکے ہیں کہ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت عوام کو اس بیانئے سے گمراہ کیا جا رہا ہے  کہ صرف اپوزیشن ہی کا احتساب ہو رہا ہے اور لاڈلوں کو نہیں پوچھا جا رہا۔ اس میں کوئی حقیقت نہیں جن لاڈلوں کی مثالیں دے کر اداروں اور عدلیہ پر نشانے لگائے جا رہے ہیں  ان کے خلاف کوئی بات پایہ ثبوت کو نہیں پہنچ رہی ہے۔ جس نے بھی اقتدار کو سیڑھی بنا کر بدعنوانی کے زینے طے کئے ہیں اسی کو پوچھا جانا چاہئے۔ اگر مگر کی بجائے درست راستے پر بدعنوانوں کو لانے کیلئے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ یہ حکومت کا بھی فرض ہے کہ وہ اس ضمن میں کسی ملکی اور غیر ملکی دبائو اور سفارش کو خاطر میں نہ لائے۔

چیف جسٹس نے آصف زرداری کے وکیل Farooq Naik سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہیں، معاف نہیں کریں گے۔ دوسری طرف اس رپورٹ پر ردعمل میں وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب Shahzad Akbar نے کہا ہے  کہ جعلی اکائونٹس کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ نے سندھ میں زرداری سسٹم کو عیاں کر دیا۔ جے آئی ٹی نے جعلی اکائونٹس کیس میں سپریم کورٹ میں 800 سے 900 صفحات پر مبنی رپورٹ جمع کرائی۔ سندھ کا 2000 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ کا 30 سے 35 فیصد بجٹ آصف زرداری کھا گئے۔ جے آئی ٹی نے 924 افراد کے بیان قلمبند کیے جس میں 100 سے زائد جعلی اکائونٹس سامنے آئے، 59 مشکوک بینک اکائونٹس میں ٹرانزکشنز دیکھی گئیں۔ جے آئی ٹی کی تحقیقات کو داد دینی چاہیے۔  قوم کو اب پتا چلا ہے کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل کیوں ہے؟ یہ کس قدر شرمناک حقیقت ہے کہ آصف زرداری کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کیس کو امریکہ کی سینیٹ کمیٹی نے بھی ٹیسٹ کیس بنایا۔ سندھ میں غربت کی بڑی وجہ یہی ہے کہ سندھ میں ٹھیکوں کو لینے کے لیے نہ صرف جعلی اکائونٹس بنائے گئے بلکہ جعلی بینک بھی بنا دیا گیا۔

دوسری طرف زرداری صاحب اینڈ کمپنی، 2015ء میں ایف آئی اے نے جعلی اکائونٹس، مشکوک ٹرانزیکشنز پر انکوائری شروع کی، 29جون 2018ء کو چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا، 5ستمبر 2018ء کو نیب، ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، ایف بی آر، آئی ایس آئی کے نمائندوں پر ڈی آئی جی Ehsan Sadiq کی زیرنگرانی جے آئی ٹی بنی، 24دسمبر 2018ء کو جے آئی ٹی نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی، رپورٹ 128 صفحات کی، 9 والیمز، 27 انوسٹی گیشن رپورٹس، جے آئی ٹی رپورٹ بتائے، 885 افراد کو بلایا گیا، 767سے تفصیلی پوچھ گچھ ہوئی، تحقیق، تفتیش پر پتا چلا 929 افراد اور کمپنیوں کے 11500 اکائونٹس، جن کا تعلق 32 جعلی اکائونٹس سے، 24500 سے زیادہ مشکوک ٹرانزیکشنز، جے آئی ٹی رپورٹ بتائے زرداری صاحب منی لانڈرنگ ٹولے کے سربراہ، مراد علی شاہ، فریال تالپور اور انور مجید اہم رکن جبکہ بلاول بینفشری، جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نیشنل بینک، سندھ بینک، Summit Bank ، زرداری اینڈ کمپنی کے اشاروں پر ناچتے رہے، کرپشن کی رقم بے نامی اکائونٹس میں جاتی، وہاں سے اومنی گروپ کے کاروبار، اثاثوں میں منتقل ہوتی رہی،  Anwar Majeed پیسے ہنڈی، حوالے کے ذریعے، دبئی منتقل کرتا، فرانس، لندن، کینیڈا، دبئی میں اثاثے بنائے گئے، سیاسی سرپرستی میں مشکوک اکائونٹس پر بینکوں سے 80 ارب کے قرضے لئے گئے، قرضوں کے سود کی ادائیگی مبینہ رشوت کے پیسوں سے کی گئی۔

مارچ 2008ء میں حکومت میں آنے سے پہلے اومنی گروپ کی ایک شوگر مل اور دو کمپنیاں تھیں، آج 93 کمپنیاں، صنعتیں، فیکٹریاں الگ، 95 فیصد اثاثے، پیپلز پارٹی کے گزشتہ 10 سالہ حکومت میں بنے، سندھ کی 35 شوگر ملوں میں سے آدھی اومنی گروپ کی، Murad Ali Shah اور اومنی گروپ کا چولی دامن کا ساتھ، مبینہ طور پر اربوں کی ادائیگیاں کیں، گو کہ Murad Ali Shah وزیر اعلی مگر اصل حکمران Anwar Majeed ، جیل میں بیٹھ کر بھی سندھ حکومت چلاتے رہے۔ پاور ہائوسز منافع کی ایک الگ الف لیلہ، جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہائوس کے کھانوں، یوٹیلیٹی بلوں، بلاول کے اپنے کھانے پینے، ان کے کتوں کی خوراک حتی کہ صدقے کے بکروں اور کپڑوں کی ڈرائی کلیننگ ادائیگیاں تک جعلی اکائونٹس سے، ڈیڑھ کروڑ ماہانہ بلاول ہائوس کا خرچہ اومنی گروپ سے ادا ہو رہا تھا،  برتھ ڈے پارٹیاں، پاسپورٹ فیس حتی کہ ایمرجنسی لائٹس کے خرچے اومنی گروپ نے اٹھائے ہوئے، جے آئی ٹی رپورٹ بتائے، فریال تالپور کے اکائونٹ میں ایک ارب 20 کروڑ آئے جس سے بلاول ہائوس لاہور اور ٹنڈوالہ یار میں زمینیں خریدی گئیں۔

ایک لذیذ بات سنئے، جن اکائونٹس سے Ayyan Ali کیلئے ٹکٹیں خریدی گئیں، انہی اکائونٹس سے بلاول کیلئے بھی ٹکٹیں خریدی جاتی رہیں، Ayyan Ali سے یاد آیا، جب وہ اسلام آباد ائیر پورٹ پر پکڑی گئی تو اسے چھوڑنے آیا تھا Mushtaq Maher ، ابھی چند دن پہلے Ayyan Ali نے ایک ٹویٹ بھی کیا کہ صرف مجھے کیوں، جو میرے ساتھ تھے، انہیں بھی پکڑا جائے، اس تصویری ٹویٹ میں Mushtaq Maher بھی دکھائی دے رہا تھا یہ Mushtaq Maher ، زرداری صاحب کے دور صدارت میں ایوان صدر میں اسٹینوگرافر تھا، بعد میں گریڈ 16 مل گیا، اسی Mushtaq Maher کے اکائونٹ میں مبینہ طور پر سوا 8 ارب اور اس نے اومنی گروپ کے جہاز پر زرداری صاحب کے ساتھ 108 مرتبہ سفر کیا، آج کل موصوف دبئی میں، یہاں یہ بھی سنتے جائیے، جے آئی ٹی رپورٹ آنے پر زردار ی صاحب اور بلاول کا ردعمل  سب جھوٹ، ہمارا ضمیر مطمئن۔

اب حیرانی یہ نہیں کہ ہاوس آف شریفس نے کیا گل کھلائے، حیرانی یہ بھی نہیں کہ زرداری صاحب، فریال تالپور، مراد علی شاہ، اے جی مجید کی سرپرستی میں سیاستدانوں، سرکاری ملازمین، ٹھیکیداروں اور فرنٹ مینوں کے مافیا نے سندھ کو نچوڑ کر رکھ دیا، حیرانی یہ بھی نہیں کہ حکمران مافیا نے ملک کا کوئی شعبہ نہ چھوڑا جہاں لٹ مار نہ کی، قبرستان تک بیچ دیئے، حیرانی اس پر بھی نہیں کہ ابھی بھی نواز شریف، آصف زرداری کے دفاع ہو رہے، کیونکہ حیرانی تو تب ہوتی اگر کچھ توقع کے برعکس ہوتا، انہوں نے جو کیا، یہی کرنا تھا،

No comments.

Leave a Reply