القدس کے بعد مقبوضہ وادی گولان بھی اسرائیل کو دینے کا امریکی مطالبہ

آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم امریکا کے دورے پر واشنگٹن پہنچ رہے ہیں

آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم امریکا کے دورے پر واشنگٹن پہنچ رہے ہیں

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد اب شام کے مقبوضہ وادی گولان کے علاقے کو بھی صہیونی ریاست کا حصہ تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ العربیہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل میں ہیں اور ہمیں اس علاقے پر اسرائیل کی عمل داری تسلیم کر لینی چاہیے۔ خیال رہے کہ وادی گولان پر عبرانی ریاست نے 1967ء  کی عرب۔ اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا۔ بعد ازاں وادی گولان کو اسرائیل میں ضم کر دیا گیا۔ تاہم عالمی برادری وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کو ناجائز اور غاصبانہ قرار دیتی ہے۔ ماضی میں امریکی حکومتی وادی گولان کے حوالے سے خاموشی کی پالیسی پر عمل پیرا رہی ہیں۔ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر وادی گولان اسرائیل کو دینے کی لابنگ شروع کی ہے۔ ٹرمپ نے ‘ٹویٹر’ پر ایک ٹویٹ کی کہ 52 سال کے بعد اب وقت آ گیا ہے کہ وادی گولان پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کر لیا جائے۔ تزویراتی اہمیت کے حامل اس مقام پر اسرائیلی عملداری خطے میں استحکام کا ذریعہ بنے گی۔

ادھر دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے امریکی صدر کے وادی گولان کے بارے میں بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔ ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم امریکا کے دورے پر واشنگٹن پہنچ رہے ہیں۔ وہ وائٹ ہائوس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔  ٹرمپ کا بیان اور نیتن یاھو کا دورہ امریکا دونوں کی ایک زمانی اہمیت ہے۔ یہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جبکہ آئندہ ماہ 9 اپریل کو اسرائیل میں کنیسٹ کے انتخابات ہو رہے ہیں۔ ناقدین امریکا پر نیتن یاھو کی انتخابی جیت میں اس کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply