وزیر اعظم نیوزی لینڈ سے سبق سیکھیں

وزیر اعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن

وزیر اعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن

نیوز ٹائم

نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ قرآن پاک کی تلاوت سے گونج رہی تھی، ہال میں موجود تمام غیر مسلم ارکان پارلیمنٹ پر ایک سحر سا طاری تھا۔ سفید لباس میں ملبوس باریش شخص Sura al bakara کی تلاوت کر رہا تھا جس کا مفہوم تھا اے ایمان والو! صبر سے کام لو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ نورانی چہرے کی حامل یہ شخصیت مشہور عالم دین مولانا نظام الحق تھانوی تھے، جنہیں آج خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا جب پارلیمنٹ کا ہال تلاوت Quran Majeed سے گونجا۔ بعد ازاں وزیر اعظم نیوزی لینڈ Jacinda Ardern نے اپنی تقریر کا آغاز Aslam o Alikum سے کرتے ہوئے سانحہ نیوزی لینڈ کے متاثرین سے مثالی یکجہتی کا اظہار کیا  اور ارکان پارلیمنٹ نے متاثرین کے سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

پارلیمنٹ سے اپنے فکر انگیز خطاب میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم Jacinda Ardern نے کہا  کہ وہ ایسے سنگدل مجرم، جس نے شہرت کی ہوس اور منفی جذبے کے تحت بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا، کا نام لینے کے بجائے ان بے گناہ انسانوں کا نام لیں گی جو دہشت گرد کی درندگی کا نشانہ بنے۔ اس موقع پر Jacinda Ardern نے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جمعہ کو پورے نیوزی لینڈ میں Call to Prayer نشر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مسجد پر حملے میں دیگر نمازیوں کو دہشت گرد سے بچاتے ہوئے جان قربان کرنے والے پاکستانی نعیم رشید کو زبردست خراج عقیدت بھی پیش کیا۔ واضح رہے کہ Naeem Rashid اسلحہ چھیننے کی کوشش میں دہشت گرد کی فائرنگ کا نشانہ بن گئے تھے۔ ان کی بیوہ Ambreen Rasheed کا نیوزی لینڈ کی مقامی صحافی کو دیا گیا انٹرویو دنیا بھر میں وائرل ہوا، جس میں صبر و پیکر کی تصویر بنی خاتون نے کہا کہ اسلام ہمیں لوگوں سے محبت کا درس دیتا ہے، میرے شوہر انسانوں سے محبت کرنے والے شخص تھے اور اسی جذبے کے تحت شوہر اور بیٹے نے اپنی زندگی لوگوں کی جانیں بچانے کیلئے قربان کر دی اینکر کے اس سوال پر کہ وہ کیا چیز ہے جو اتنے بڑے صدمے کے باوجود آپ کو حوصلہ دے رہی ہے اور کیا آپ اس سانحہ کے بعد بھی دوبارہ اسی مسجد جائیں گی؟ Naeem Rashid کی بیوہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ شوہر اور بیٹے کی شہادت نے مجھے اور میرے ایمان کو مزید مضبوط اور پختہ کر دیا ہے اور میں نماز کیلئے بلاخوف و خطر اس مسجد آئوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد پر ترس آ رہا ہے جس کے دل میں محبت نہیں بلکہ نفرت تھی، اِسی لئے اسے وہ سکون حاصل نہیں جو ہمیں حاصل ہے۔ یہ کہتے ہوئے خاتون کے چہرے پر ایک اطمینان اور سکون تھا، جو اللہ اپنے خاص بندوں کو عطا کرتا ہے۔ یہ سن کر اینکر کی آواز بھر آئی اور اس نے جذباتی ہو کر Naeem Rashid کی اہلیہ کو گلے لگا لیا۔

سانحہ Christchurch کے بعد گزشتہ جمعہ تاریخی اہمیت کا حامل تھا، جب پورا نیوزی لینڈ اذانوں سے گونج اٹھا  اور سانحہ کا شکار Al-Noor Mosque سے متصل Hagley Park میں ہزاروں مسلمانوں نے Prayer of Friday ادا کی جبکہ مسلمانوں سے یکجہتی کیلئے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم Jacinda Ardern سمیت بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی وہاں موجود تھے۔ اس موقع پر سیاہ لباس اور سیاہ دوپٹے میں ملبوس نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے حدیث رسول Peace be upon him بھی بیان کی۔ جمعہ کے خطبے کے دوران مسجد کے پیش امام نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے عوام نے شیطانی نظریئے کے تحت ہمیں تقسیم کرنے اور نقصان پہنچانے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔ گو کہ سانحہ Christchurch دہشت گردی کا بہت بڑا واقعہ ہے جس میں 50 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں  مگر اس پورے واقعہ میں اسلام کا لوگوں کو امن اور پیار محبت کی تعلیم دینے کا مثبت تشخص سامنے آیا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم Jacinda Ardern نے Christchurch مساجد میں دہشت گردی کے بعد جو طرز عمل اپنایا، اسے اسلامی ممالک سمیت پوری دنیا میں سراہا گیا۔ انہوں نے دنیا کے ان لیڈرز کو پیار اور محبت کا راستہ دکھایا ہے جو دنیا میں نفرت اور انتہاپسندی پھیلا رہے ہیں۔ Christchurch نے انسانی ہمدردی، رواداری اور مسلمانوں کے دکھ درد میں شریک ہو کر یہ درس دیا ہے کہ کسی مذہب کے ماننے والوں پر اگر دہشت گردی کا حملہ ہو تو انہیں بھی یہی رویہ اختیار کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ رویہ اپناکر اپنے آپ کو امن سے محبت کرنے والوں میں سب سے ممتاز کر کے مسلمانوں کے دل جیت لئے ہیں۔ ایک طرف انہیں مسلمانوں سے ہمدردی اور اسلام کی طرف ان کا جھکائو دیکھتے ہوئے مسلمانوں کی جانب سے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی جا رہی ہے تو دوسری طرف انہیں مسلمانوں کی حمایت کے نتیجے میں اسلام دشمن انتہاپسندوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں۔  میری دعا ہے کہ اللہ ان کی حفاظت کرے۔

وزیر اعظم نیوزی لینڈ Christchurch کی طرح اگر دنیا کے دوسرے لیڈرز یہی طرز عمل اپنائیں تو دہشت گردی کی حوصلہ شکنی ہو گی مگر ہماری یہ بدقسمتی رہی ہے کہ آج دنیا میں اگر ایک طرف مذہبی انتہاپسند ہیں تو دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ اور مودی جیسے متعصب لیڈر ہیں جو دنیا کو انتہاپسندی کی طرف لے جا رہے ہیں۔ سانحہ Christchurch کا ذمہ دار صرف ایک شخص کو قرار نہیں دیا جا سکتا بلکہ یہ وہ سوچ ہے جو اسلامو فوبیا کا نتیجہ ہے  مگر وزیر اعظم نیوزی لینڈ کی مثبت سوچ کی بدولت مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز اور انتہا پسند سوچ رکھنے والوں کو بہت جلد شکست ہو گی۔ انہوں نے مسلمانوں کے غم میں شریک ہو کر نفرت کو محبت سے ختم کرنے کی جو تصویر پیش کی، آج وہ دنیا کیلئے ایک رول ماڈل بن گئی ہیں اور ان کے دکھائے ہوئے رستے پر چل کر انتہاپسند سوچ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply