آج شب دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی لائٹیں بند کر کے ارتھ آور منایا جائے گا

آج شب دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی لائٹیں بند کر کے ارتھ آور منایا جائے گا

آج شب دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی لائٹیں بند کر کے ارتھ آور منایا جائے گا

دبئی  ۔۔۔ نیوز ٹائم

زمین کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لیے آج شب دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی لائٹیں بند کر کے ارتھ آور منایا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے آج علامتی طور پر ارتھ آور منایا جائے گا۔ آج شب 8 سے 9 بجے کے درمیان غیر ضروری روشنیوں کو بند کر کے زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دیا جائے گا۔ زمین کے لیے ایک گھنٹہ یا ارتھ آور کو منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔ اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دینے کیلئے آج رات مقامی وقت 8.30 بجے برج خلیفہ کی روشنیاں ایک گھنٹے کے لیے بند کی جائیں۔ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاکھوں افراد عالمی ارتھ آور مناتے ہوئے زمین ہو بچانے کے عزم کا اظہار کریں گے۔

آج شب پیرس کے ایفل ٹاور سے لے کر سڈنی کے اوپیرا ہائوس اور  نیو یارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے لے کر برج خلیفہ تک ہزاروں بلند ترین عمارتوں کی روشنیاں بجھائی جائیں گی اور تقریباً دنیا کے 5000 سے زائد شہروں میں علامتی طور پر ارتھ آور منایا گیا۔ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ ارتھ آور منانے کا مقصد اس طرف بھی توجہ دلانا ہے کہ دنیا میں آبادی میں تیزی سے اضافہ اور توانائی کے وسائل میں کمی آ رہی ہے  اور اس توازن کو برقرار رکھنے کے لیے توانائی کی بے تحاشہ پیداوار سے ماحول اور زمین پر شدید منفی نقصانات مرتب ہو رہے ہیں۔ اگر ہم خلا سے زمین کی طرف دیکھیں تو ہمیں زمین روشنی کے ایک جگمگاتے گولے کی طرح نظر آئے گی۔  یہ منظر دیکھنے میں تو بہت خوبصورت لگتا ہے، مگر اصل میں روشنیوں کا یہ طوفان زمین کو بیمار کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ماہرین ان روشنیوں کو برقی یا روشنی کی آلودگی کا نام دیتے ہیں۔

ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنیوں کے باعث ہماری زمین کے گرد ایک دبیز دھند لپٹ چکی ہے جس کے باعث زمین سے کہکشاں اور چھوٹے ستاروں کا نظارہ ہم سے چھن رہا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس دنیا کے 188 ممالک میں 24 مارچ کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے ارتھ آور منایا تھا۔ گذشتہ برس اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہائوس، پیرس کا ایفل ٹاور، لندن کا ہائوس آف کامنز، برلن، اسکوٹ لینڈ، ماسکو، نئی دہلی، کوالالمپور، سڈنی کے اوپیرا ہائوس،  ٹوکیو کے ٹوکیو اسکائی ٹری، نیو یارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ مصر کے اہرام مصر، ابوظبی کی شیخ زید مسجد سمیت دنیا کے 5000 سے زائد شہروں میں علامتی طور پر ارتھ آور منایا گیا تھا۔ خیال رہے کہ دنیا بھر آج 30 مارچ کو منایا جانے والا ارتھ آور 2007 ء میں سڈنی کے اوپیرا ہائوس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا  جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کر کے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply