امریکا، چین تجارتی جنگ، بیجنگ میں مذاکرات کا پہلا دور مثبت رہا

تجارتی مذاکرات میں امریکا کی جانب سے تجارتی ترجمان روبرٹ لائٹزر اور سیکریٹری خزانہ اسٹیون مینیچ جبکہ چین کی ترجمانی نائب وزیراعظم لیوہی نے کی

تجارتی مذاکرات میں امریکا کی جانب سے تجارتی ترجمان روبرٹ لائٹزر اور سیکریٹری خزانہ اسٹیون مینیچ جبکہ چین کی ترجمانی نائب وزیراعظم لیوہی نے کی

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکا اور چین کے درمیان درآمدی مصنوعات پر ڈیوٹی عائد کرنے کی جنگ کو روکنے کے لیے دونوں ممالک کے مابین بیجنگ میں جاری تجارتی مذاکرات مثبت انداز میں اختتام پذیر ہو گئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی حکام نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ہفتے شروع ہو گا۔ تجارتی مذاکرات میں امریکا کی جانب سے تجارتی ترجمان Robert Lighthizer اور سیکریٹری خزانہ Steven Mnuchin جبکہ چین کی ترجمانی Vice-Premier Liu نے کی۔ اس حوالے سے Steven Mnuchin نے ٹوئٹر پر کہا کہ میں اور Robert Lighthizer نے بیجنگ میں مثبت تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ مکمل کیا۔ تاہم انہوں نے مثبت تجارتی مذاکرات سے متعلق تفصیلات فراہم کرنے سے گریز کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم چین کے نائب وزیر اعظم Liu کو واشنگٹن میں منعقدہ مذاکراتی عمل میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ واضح رہے کہ دونوں ممالک کے ترجمانوں کی جانب سے مذاکرات کے اختتام پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب واشنگٹن میں وائٹ ہائوس کے اقتصادی مشیر Larry Kudlow نے کہا کہ مذاکرات کو وقت کے تناظر میں نہیں دیکھا جا سکتا، جو ممکنہ طور پر ایک ہفتے یا مہینے تک جاری رہ سکتے ہیں۔ ادھر چین کے وزیر تجارت نے بتایا کہ تجارتی جنگ روکنے سے متعلق ابھی مزید بہت کام باقی ہے، تاہم دونوں ممالک کی جانب سے براہ راست مذاکرات کا مرحلہ اگلے ہفتے واشنگٹن میں ہو گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال 22 مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمدات پر تقریباً 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔ جس کے بعد چین نے انتقاما 128 امریکی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کر دیا تھا۔ امریکا نے ارادہ ظاہر کیا تھا کہ وہ چینی سرمایہ کاری اور برآمد کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید پابندیاں عائد کرے گا  اور 50 ارب ڈالر مالیت کی چینی ٹیکنالوجی پر 25 فیصد ٹیکس نافذ کرے گا۔ دوسری جانب امریکی وفد نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے فیصلے سے دستبردار ہونے کا مشورہ دیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply