نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسینڈا امن کے نوبل انعام کی حقدار

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن

نیوز ٹائم

تقریباً دو ہفتے قبل نیوزی لینڈ جیسے پرامن ملک میں اچانک سے تاریخ کا بدترین واقعہ رونما ہوا جب ایک درندے نے نیوزی لینڈ کی 2 مساجد پر دوران نماز فائرنگ کر کے 49 نمازیوں کو شہید کر دیا اور وہ اس وحشت ناک کارروائی کو سوشل میڈیا پر براہ راست نشر بھی کرتا رہا۔ اس ساری کارروائی کے بعد نیوزی لینڈ کی حکومت اور مقامی لوگوں کے رویوں کے امتحان کا آغاز ہوا لیکن اس امتحان میں وہ مسلمانوں کی توقعات سے بہت بڑھ کر کامیاب ترین قرار پائے کیونکہ کرائسٹ چرچ حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ تلاوت قرآن پاک سے گونج رہی تھی۔ پارلیمنٹ میں موجود غیر مسلم اراکین پارلیمنٹ بھی قرآن پاک کی تلاوت کے پرکیف ماحول میں مدہوش ہو گئے۔ مشہور عالم دین مولانا نظام الحق تھانوی صاحب نے سور البقرہ کی تلاوت کی جس کا مفہوم تھا کہ اے ایمان والو! صبر سے کام لو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ پارلیمنٹ میں تلاوت کلام پاک کی گئی ہو۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے اپنی تقریر کا آغاز بھی السلام علیکم سے کرتے ہوئے سانحہ کرائسٹ چرچ کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ پارلیمنٹ سے خطاب میں وزیر اعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن نے وحشی کا نام لینے کے بجائے شدید ترین نفرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ میں متاثرین کا نام لینا اعزاز سمجھتی ہوں اور وحشی نے انسانیت کا قتل کیا۔  وزیراعظم نیوزی لینڈ نے جمعے کو پورے نیوزی لینڈ اور سرکاری ٹی وی و ریڈیو پر اذانیں نشر کرنے کا اعلان کیا۔ جیسنڈا آرڈن نے دہشت گرد ی سے نمازیوں کو بچاتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے پاکستانی نعیم رشید کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ نعیم رشید چاہتے تو اپنی جان بچا کر فرار ہو سکتے تھے لیکن انہوں نے دیگر نمازیوں کو بچاتے ہوئے دہشت گرد کو قابو کرنے کی بھرپور کوشش کی اور جام شہادت نوش کیا۔ نعیم رشید کی قربانی نے پاکستانیوں کا سر فخر سے مزید بلند کیا۔

نعیم رشید کی بیوہ امبرین رشید نے نیوزی لینڈ کی مقامی صحافی کو جو تاریخی انٹرویو دیا  اس نے مسلمانوں کے جذبات اور بنیادی نظریات کی بہترین عکاسی کی اور ان کا انٹرویو دنیا بھر میں سراہا گیا۔ شہید نعیم رشید کی بیوہ نے انٹرویو میں مسکراتے ہوئے سوالوں کے جوابات دے کر دنیا کو حیرت میں مبتلا کر دیا  اور اس خاتون کے حوصلے و جذبات نے دہشت گرد اور وحشی کی ساری خواہشیں مٹی میں ملا دیں۔ امبرین رشید نے انٹرویو میں کہا کہ میرے شوہر اور بیٹے کی شہادت نے مجھے انسانیت سے محبت کا درس دیا ہے اور اسلام تو انسانیت سے محبت کا دین ہے۔ انہوں نے وحشی کے متعلق کہا کہ اس کے دل میں کس قدر نفرت تھی اور مجھے اس کی اس نفرت پر ترس آتا ہے۔ امبرین رشید نے میزبان کے اس سوال پر کہ اب آپ مسجد میں نماز کے لئے جائیں گی؟ تو انہوں نے کہا کہ میرے شوہر اور بیٹے کی شہادت نے میرا ایمان مزید پختہ کر دیا ہے اور میں بلاخوف و خطر مسجد میں آئوں گی۔ امبرین رشید نے کہا کہ اس بربریت کے بعد ہم پرسکون ہیں لیکن دہشت گرد کو کبھی سکون نصیب نہیں ہو گا۔امبرین رشید کے انٹرویو کے بعد اینکر نے فرط جذبات سے انہیں گلے لگایا اور پوری دنیا مسلمانوں کے صبر سکون اور دین اسلام کی تعلیمات سے واقف ہو گئی۔

دہشت گرد نے یہ سمجھا تھا کہ میں اس وحشت سے مسلمانوں کو مساجد میں جانے سے روک لوں گا لوگ دین اسلام سے دور ہو جائیں گے۔  نیوزی لینڈ میں اسلام و کفر کے درمیان باہمی نفرت کی ایسی لہر اٹھے گی کہ پورا نیوزی لینڈ مسلمانوں کے لئے علاقہ ممنوعہ کا منظر پیش کرنے لگے گا  اور ان تمام مقاصد کے حصول کے بعد اس کے دل کو تسکین ملتی لیکن ان تمام مقاصد کے حصول میں ناکامی میں سب سے بڑا کردار نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا ہے جنہوں نے ہر سطح پر اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ ہم متاثرین اور مسلمانوں کے ساتھ ہیں اور اس طرح کے عزائم کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے فوری طور پر قانون سازی کر کے اسلحہ واپس جمع کرانے کا حکم صادر کر کے خلاف ورزی کرنے والوں پر بھاری جرمانے و سزائیں عائد کر دیں اور ساتھ ہی ساتھ جمعے کے دن پورا نیوزی لینڈ اذان کی آواز سے گونج اٹھا۔

نیوزی لینڈ کے اخبارات نے صفحہ اول پر السلام علیکم تحریر کیا۔ جمعے کے روز سانحہ کا شکار النور مسجد سے متصل ہیگلی پارک میں ہزاروں مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی  اور اس تاریخی موقع پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم اور ہزاروں غیر مسلم مقامی لوگوں نے سیاہ لباس اور سیاہ پٹیاں باندھ کر اظہار یکجہتی کیا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے اس موقع پر اپنے خطاب میں حدیث پاک  peace be upon him بیان کی۔ خطبہ جمعہ میں پیش امام نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی عوام نے شیطانی نظریہ مسترد کر کے قوم کو تقسیم کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن کے طرز عمل اور متوازن اقدامات سے یقین ہی نہیں آ رہا  کہ اس قدر انتہا پسندی کے دور میں ایسے عظیم لوگ بھی کسی ملک کی قیادت کر رہے ہیں  جو کسی بھی طرح کی منافرت سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت اور تحفظ کے لئے زندہ ہیں۔ جیسنڈا آرڈن کے مناسب ترین طرز عمل کے بعد نیوزی لینڈ کے مقامی لوگ ان سے برملا اس خواہش کا اظہار کر رہے ہیں کہ کاش آپ مسلمان ہو جائیں۔ انتہا پسندوں کی جانب سے جیسنڈا آرڈن کو قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ کرائسٹ چرچ واقعہ اس قدر بدترین دہشت گردی تھی کہ اگر اس معاملے میں نیوزی لینڈ کی قیادت مناسب ترین طرز عمل نہ اپناتی تو نہ صرف نیوزی لینڈ میں حالات بہت زیادہ خراب ہو جاتے بلکہ پوری دنیا میں اس کے بدترین اثرات مرتب ہوتے۔

دنیا میں دہشت گردی میں اضافے کی وجوہات اور اس میں اضافے کے عوامل پر کئی کتابیں تحریر کی جا سکتی ہیں اور اس وقت دہشت گردی میں اضافے کی وجوہات پر غور کرنا مقصد نہیں۔  بس اتنا ضرور لکھنا ہو گا کہ نریندر مودی ٹرمپ جیسی شخصیات شیوسینا جیسی تنظیموں موساد اور را جیسی خفیہ ایجنسیوں کی موجودگی میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مذہبی منافرت میں اضافہ ہونے کا امکان ہی ہے لیکن ان تمام شیطانوں کی موجودگی میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسی معتدل شخصیت کی موجودگی نعمت سے کم نہیں۔ خدانخواستہ اس طرح کے پاکستان سمیت کسی بھی ملک میں واقعے رونما ہونے پر اس قدر بہترین طرز عمل اور اقدامات شائد کوئی بھی لیڈر نہیں کر سکتا جس قدر جیسنڈا آرڈن نے کئے۔ اسی لئے تو وہ مسلمانوں کی آنکھوں کا تارا بن گئی ہیں اور دنیا بھر میں ان کے حق میں اجتماعات منعقد ہو رہے ہیں۔ اس قدر بہترین طرز عمل پر میں تو یہی کہوں گا کہ جسینڈا آرڈن 2019ء میں امن کے نوبل انعام کی 101% واحد حقدار ہیں۔ اللہ پاک تمام ممالک کو ایسی ہی قیادت نصیب کرے جو فہم و فراست کی حامل اور مذہبی منافرت سے پاک فیصلے کر کے ان پر عمل کرنے اور اپنے طرز عمل سے ثابت کرے کہ وہ بہترین قیادت ہے۔

No comments.

Leave a Reply