سوڈانی اپوزیشن کا سابق دور کے تمام ادارے ختم کرنے کا مطالبہ

حزب اختلاف کی جانب سے فوجی حکومت پر دبائو بڑھانے کے لیے ریلیاں نکالی جا رہی ہیں

حزب اختلاف کی جانب سے فوجی حکومت پر دبائو بڑھانے کے لیے ریلیاں نکالی جا رہی ہیں

خرطوم ۔۔۔ نیوز ٹائم

سوڈان کی اپوزیشن نے سابق معزول صدر Omar Al Bashir کے دور میں قائم کیے گئے تمام ادارے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سوڈانی اپوزیشن کی اہم شخصیات، دانشورں اور تنظیموں کی طرف سے عسکری کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سابق دور حکومت میں قائم کردہ تمام ادارے ختم کرے۔ سابق حکومت کے دور میں لگائے گئے چیف جسٹس، ارکان پارلیمان اور پراسیکیوٹر جنرل کو ان کے عہدوں سے ہٹائے۔ اپوزیشن کی طرف سے عسکری کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دھرنا دینے اور احتجاج کرنے والے شہریوں کے مطالبات سننے اور ان کے حل کے لیے سول ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دے۔

دوسری جانب فوج نے ایک بار پھر مظاہرین سے کہا ہے کہ وہ پرامن طریقے سے منتشر ہو جائیں۔ سوڈان کی مسلح افواج کی طرف سے دھرنا دینے والے شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ دھرنا ختم کریں،  احتجاج کی وجہ سے بند کی گئی سڑکیں کھولیں اور زندگی کو معمول پر لانے میں رکاوٹ پیدا نہ کریں۔  مسلح افواج کی طرف سے مظاہرین کے تمام جائز مطالبات پوری کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے،  تاہم اس کے باوجود خرطوم میں فوجی ہیڈ کواٹر کے قریب دھرنا جاری ہے۔

سوڈانی پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے باور کرایا ہے کہ مرکزی مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔ ان مطالبات میں سابق حکومت میں جرائم کے مرتکب ذمے داران کا احتساب شامل ہے۔ ادھر سوڈانی فوج کی طرف سے اقتدار پر قبضے کے بعد افریقی یونین نے سوڈانی جرنیلوں کو اقتدار کی ایک سول حکومت کو منتقلی کے لیے الٹی میٹم دے دیا ہے۔ افریقی یونین کی سلامتی کونسل نے اپنے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ خرطوم میں اگر فوج نے 15 دن کے اندر اندر اقتدار سول قیادت کو منتقل نہ کیا، توآئینی نظام حکومت کی بحالی تک افریقی یونین میں سوڈان کی رکنیت معطل کر دی جائے گی۔ اس اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نئی سوڈانی حکومت عوام کی امنگوں کے عین مطابق ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ سابق صدر عمر البشیر کی اقتدار سے علحیدگی کے بعد سے ملک میں جو حکمران فوجی کونسل قائم ہے وہ بھی تحلیل کی جائے۔

No comments.

Leave a Reply