طالبان سے ملاقات کے لیے 250 افراد پر مشتمل افغان وفد کا اعلان

فہرست میں افغان صدر اشرف غنی،  چیف آف اسٹاف عبد السلام رحیمی اور انتخابات میں ہارنے والے رہنما امراللہ صالح سمیت افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ بھی شامل ہیں۔

فہرست میں افغان صدر اشرف غنی، چیف آف اسٹاف عبد السلام رحیمی اور انتخابات میں ہارنے والے رہنما امراللہ صالح سمیت افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ بھی شامل ہیں۔

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغانستان نے رواں ہفتے دوحہ میں طالبان سے ملاقات کرنے والے وفد کی فہرست شائع کر دی جس میں کئی سرکاری افسران بھی شامل ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق صدارتی محل سے شائع ہونے والی 250 افراد کی فہرست میں افغان صدر اشرف غنی،  چیف آف اسٹاف Abdul Salam Rahimi اور انتخابات میں ہارنے والے رہنما Amrullah Saleh سمیت افغان انٹیلی جنس کے سابق سربراہ بھی شامل ہیں۔ فہرست میں افغانستان کے قبائلی عمائدین، نوجوانوں کے رہنما اور 52 خواتین بھی شامل ہیں۔

طالبان کی افغان حکومت سے اس سے قبل ملاقات خفیہ طور پر 2015 ء میں پاکستان میں ہوئی تھی جو افغان طالبان کے رہنما Mullah Omar کی ہلاکت کی خبر کے ساتھ فوری ختم ہو گئی تھی۔ 18 سالہ امریکی مداخلت کے بعد واشنگٹن کے طویل عرصے سے زور دینے پر قطر میں ہونے والی 3 روزہ مذاکرات کا آغاز جمعے سے ہو گا۔

کابل حکومت اور طالبان میں بہت بڑا فرق ہے کیونکہ طالبان اشرف غنی اور ان کی حکومت کو امریکا کی کٹھ پتلی سمجھتے ہیں جس سے بات کرنے سے وہ طویل عرصے سے انکار کرتے آ رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ رواں ہفتے ہونے والے مذاکرات میں کسی بھی سرکاری افسر کی حاضری صرف ‘ذاتی حیثیت’ میں ہو گی۔ امریکا جس نے گزشتہ ستمبر سے اب تک دوحہ میں طالبان سے متعدد بار مذاکرات کیا ہے، کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اس مذاکرات کا حصہ نہیں ہو گا۔

طالبان کی جانب سے دوحہ میں مذاکرات کی سربراہی کرنے والے افراد کی حتمی فہرست کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ طالبان نے رواں سال فروری کے مہینے میں ماسکو میں ہونے والے مذاکرات میں افغان نمائندوں سے ملاقات کی تھی تاہم اس میں اشرف غنی حکومت کا کوئی بھی فرد شامل نہیں تھا۔ سابق صدر حامد کرزئی کے ترجمان جو ماسکو مذاکرات میں موجود تھے، کا کہنا تھا  کہ حامد کرزئی نے دوحہ میں ہونے والے انٹرا افغان کانفرنس کی حمایت کی ہے تاہم وہ اس میں شرکت نہیں کریں گے۔ رواں ماہ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے طالبان کے وفد کے 11 افراد پر سے سفری پابندی ختم کر دی ہے تاکہ وہ مذاکرات کا حصہ بن سکیں۔ اس فہرست میں اسلامی تحریک شریک بانی اور اس کے اعلی رہنما Mullah Abdul Ghani برادر سمیت طالبان کے اعلی مذاکرات کار اور سابق ڈپٹی وزیر برائے امور خارجہ Sher Mohammad Abbas Stanikzai شامل ہیں۔

No comments.

Leave a Reply